
میرا جسم میری مرضی کا طنطنہ
پیر 8 مارچ 2021

ارشد سلہری
میراجسم میری مرضی کے طنطنہ نے آگ تو بھڑکا رکھی ہے۔بالخصوص مذہبی طبقات اور ان کے مقلدین کسی صورت عورت کو اپنے جسم پر اختیار کی بات کرنے کی بھی اجازت دینے کو تیار نظر نہیں آر ہے ہیں۔وہ چاہتے ہیں کہ ہم جبری شادیاں کریں عورت خاموش رہے ۔ریپ کاظلم خاموشی سے سہہ جائے یا خود کشی کرلے۔
(جاری ہے)
افسوسناک امر ہے کہ میرا جسم میری مرضی کے نعرے کی مخالفت کرنے والے فخریہ انداز میں عورتوں کوکھلم کھلا غلیظ گالیاں بکتے ہیں اور گھروں سے لیکرراہوں،چوراہوں،بس اڈوں،انتظار گاہوں،بسوں ،ویگنوں ،ریل گاڑیوں کے اندر ،دفاتر،فیکٹروں،ملوں ،کارخانوں میں الغرض ہر اس جگہ یہاں عورت ہو وہاں انہیں ہر ہر طریقے سے ہراس کیا جاتا ہے۔عورت کو انسان سمجھنے یا کہنے کی بجائے مال ،پرزہ،پٹولہ ،ٹیکسی ،چیزاور ہر ایسا لفظ کہا جاتا ہے جس سے عورت کی توہین ہو اور عورت کی عزت نفسمجروح ہو۔
یہ لوگ اچھی طرح اپنی کرتوتوں سے واقف ہیں ۔فیس بک کے گروپس اور صفحات عورتوں کے خلاف مغلظات سے بھرے پڑے ہیں۔فحش گوئی ،فحش تصاویر سے ان کے ذہن اور صفحات اٹے پڑے ہیں۔انہیں صرف اعتراض ہے تو عورت کے بولنے پر ہے۔
سیاسی ،سماجی اور مذہبی بداخلاقی میں صرف مرد حضرات ہی ملوث نہیں ہیں بلکہ برقعہ پوش عورتیں بھی پوری طرح شریک ہیں ۔فیس بک ،ٹویٹر اور یوٹیوب پر اخلاقیات ، حیا اورشرم کے درس دیتی خواتین میں انسانی اخلاقیات کی جھلک تک دیکھائی نہیں دیتی ہے۔ تصوراتی اور خیالی معاشرے تعمیر کررہی ہوتی ہیں ۔ جس طرح زید حامد نے تصوراتی میدان جنگ سجا رکھا ہے ۔
سوال یہ ہے کہ ایسا کیوں ہے ۔یسے لوگ عورت کے جائز مطالبات کے اتنے مخالف کیوں ہیں۔ مسلہ یہ ہے کہ جرات تحقیق سے عاری ہیں۔درست خیالی کا فقدان ہے۔اس کی ذمہ دار اور قصور وار سیاسی جماعتیں اور سیاسی قیادت ہے۔جن کے نزدیک سیاست محض اقتدار کا کھیل ہے۔عوام کی رہنمائی اور تعلیم و تربیت اور سمت متعین کرنا ان کے سیاسی مقاصد میں نہیں ہے بلکہ سماجی ماحول کو گندہ کرنے میں سیاسی قیادت کا اہم کردار ہے۔جنہوں نے الزامات ،کرپشن ،ہارس ٹریڈنگ ،گالم گلوچ کی روایات کو رواج دیا ہے۔
مذہبی جماعتوں اور منبر پر بیٹھنے والوں کا سیاسی قیادت سے بھی زیادہ گھناونا عمل ہے۔جن کی ذمہ داری ہی اخلاقیات کی تعمیر ہے وہ اخلاقیات سے عاری خطبات دے رہے ہیں ۔حقیقی قیادت کے بغیر قوموں کی اخلاقیات اور مزاج ایسے ہی ہوتے ہیں۔جرات تحقیق کفر ہوتا ہے اور درست خیالی بدعت ہوتی ہے۔
عورت مارچ کےتسلسل سے عوام کو عورت کے حقوق ،مشکلات اور مسائل کا ادراک ہوگا اور عورت میں بھی طاقت اور حوصلہ پیدا ہوگا۔ میرا جسم میری مرضی کا نعرہ عورت کو ہر قسم کے خوف اور جبر سے آزاد کر سکتا ہے۔مسلسل جدوجہد فتح کی نوید ہوتی ہے۔گزشتہ عورت مارچ سے کئی جکڑبندیوں کو کاری ضرب لگی ہے۔خاموشی ٹوٹ رہی ہے۔تقدس اور شرم وحیا کے بنائے گئے جعلی بندھن بھی ٹوٹ جائیں گے اور عورت کا حقیقی تقدس بحال ہوگا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ارشد سلہری کے کالمز
-
عبادات سے سماجی ذمہ داری زیادہ ضروری ہے
جمعہ 2 جولائی 2021
-
اسلامی نظام کیا ہے اور نفاد کیسے ہوگا
بدھ 30 جون 2021
-
آزاد کشمیر الیکشن ،پاکستان میں مقیم منگلا ڈیم کے ہزراروں متاثرین کے ووٹ کینسل کیوں؟
ہفتہ 19 جون 2021
-
عمران خان اور قیادت کا بحران
بدھ 9 جون 2021
-
آئی ایس آئی کی پبلک ڈومین بند کی جائے یہ بچوں کا کھیل نہیں ہے
منگل 8 جون 2021
-
درست خیالی کا فقدان کیوں؟
ہفتہ 5 جون 2021
-
الو کے پٹھے
جمعہ 4 جون 2021
-
اسد طور پر تشدد کے خلاف احتجاج کا جائزہ
پیر 31 مئی 2021
ارشد سلہری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.