وبائی امراض اور اسلامی تصورات !!!

جمعہ 17 اپریل 2020

Ayesha Noor

عائشہ نور

وبائی امراض کےتناظر میں اگر اسلام  تعلیمات اور تاریخی واقعات کا جائزہ لیاجائے تو یہ بات سامنے آتی ہےکہ اسلام میں" تقدیر اور تدبیر " میں بڑا واضح فرق موجود ہے۔ جیسے کوئی وباء آتی ہے , تو رضائےالہٰی سے امو ات ہوتی ہیں تو یہ تقدیر ہے۔ جبکہ  تاریخ عالم میں اب تک ایسی دس وبائیں آچکی ہیں ۔ جہاں تک تدبیر کا تعلق ہے تو چونکہ جان بچانا ازروئے اسلام فرض ہے , لہٰذا وبائی امراض کے حوالے سے احتیاطی تدابیر اخیتار کرنے کی تعلیم فرمائی گئ ہے۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ قرنطینہ کا اولین تصور اسلام نے دیا ہے۔ احادیثِ   نبوی اللہ صلی اﷲ علیہ وسلم میں  وبائی امراض  سے متاثرہ افراد کو الگ تھلگ رکھنے جبکہ متاثرہ بستیوں میں داخل ہونے یا وہاں کے باشندوں کو باہر نکلنے کی ممانعت فرمائی ہے جو" قرنطینہ" کا بنیادی تصور ہے۔

(جاری ہے)

  جس سےآج کرونا کی عالمی وبا کے موقع پر پوری دنیا رہنمائی حاصل کررہی ہے- " قرنطینہ " اطالوی زبان کا لفظ ہے quaranta giorni جس کے معنی چالیس دن کے ہیں یعنی مریضوں کو ایک ماہ ایک عشرہ عام لوگوں سے الگ تھلک کردیا جائے تاکہ صحت مندافراد چھوت کی بیماری سے بچ سکیں۔

لاطینی میں اسے quarantine کہا گیا ہے۔ جبکہ جدید عربی زبان میں اس کےلیے " الحجر الصحی ( بفتح الجیم و سکون الجیم ) کی مصطلح مستعمل ہے۔ جبکہ دنیا کا پہلا باقاعدہ  قرنطینہ مرکز اموی خلیفہ ثانی حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جذام ( کوڑھ ) کے مریضوں کےلیے 796 ء میں شہر دمشق میں بنوایا تھا۔
اس کے علاوہ اگر دیکھا جائے تو اسلام نے " تصورِ تحقیق  (ریسرچ )  " بھی دیاہے ۔

لہذٰا  وبائی امراض کا علاج دریافت کرنےکےلیے تحقیق اور تجربےکی جدید سائنسی راہ اختیار کرنا بھی اسلامی تعلیمات کے عین مطابق ہے۔" اسلامی تاریخی حوالہ جات کا سرسری جائزہ لیا تو یہ بات سامنےآتی ہے کہ مسلمانوں نے اپنے دور عروج میں اسلام کے"تصور تحقیق " کو اپنایا اور سائنسی علوم کو مفروضوں اور قیاس آرائیوں سے نکالا اور سائنسی علوم میں " تحقیق اور تجربے کی نئی  روح پھونک دی ۔

جب یورپ جہالت کی تاریکی       میں ڈوبا ہوا تھا تو مسلم سائنسدانوں نےعملی طورپر " تجربہ گاہیں  (لیبارٹریز)" بناکر تجربات کاآغاز کیاتھا۔ بعد ازاں اہلِ مغرب  مسلم سائنسدانوں کی چھوڑی ہوئی اسی علمی میراث کےوارث بنے اور ہرشعبہ زندگی میں نت نئ ایجادات ہونے لگیں ۔ کرونا وائرس کی عالمی وباء کے تناظر میں    دیکدیکھاجائےتوجس طرح " طاعون " سمیت دیگر  قدیم وبائی امراض  کا علاج دریافت ہوا , انشاءاللہ کرونا وائرس  کا بھی ہوگا ۔

خدا کے ہاں دیر ہے , اندھیر نہیں !!!!!
مگر تاریخ عالم کا سبق یہ  اہےکہ نسان جتنی تحقیق و تجربے اور ٹیکنالوجی پر مہارت حاصل کرتا جارہا ہے ۔ اسے اتنی ہی نئ آزمائشوں کا شکار بھی ہوناپڑ رہا ہے۔ ہم گھبرائیں گے , ہم نقصان بھی اٹھائیں گے , ہم نئی ایجادات بھی کریں گے۔ اور یہ سلسلہ بس یوں ہی چلتا رہے گا کیونکہ شاید انسان  قدرت کا مقابلہ نہیں کرسکتا ۔ جہاں عقل انسانی ختم ہوتی ہے , وہیں سے کائنات کے کسی نئے راز سے پردہ اٹھ جاتاہے  ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :