
بامقصد جیئیں
جمعہ 10 جنوری 2020

بلال حسین
کیوں زیاں کار بنوں سود فراموش رہوں
فکرفرداں نہ کروں اور محو غم دوش رہوں
نالیبلبل کے سنوں اور ہمہ تن گوش رہوں
ہم نوا میں بھی کوئی گل ہوں کہ خاموش رہوں
خلیفہ ہارون رشید کے دربار میں ایک داناشخص آیا اور بولا کہ میں نے ایک ایسا ہنر سیکھا ہے جو کوئی نہیں کر سکتا۔ ہارون الرشید نے کہا وہ ہنر کیا ہے؟ کر کے دکھاؤ۔ اس نے سوئی کو دور فاصلے پر رکھا اور دھاکہ پھینکا وہ سیدھا سوئی کے ناکے میں چلا گیا۔ ہارون الرشید نے اس دانا شخص سے پوچھا اس کو کتنے وقت میں سیکھا وہ بولا اس کو سیکھنے میں میں نے زندگی لگا دی ہے۔ہارون الرشید نے دربانوں سے کہا اس شخص کو 100 اشرفیاں دو اور 100 کوڑے بھی مارو۔وہ شخص بولا عالی جاہ ایک طرف اشرفیاں اور ساتھ کوڑے بھی۔
(جاری ہے)
ہارون الرشید نے کہا اشرفیاں اس لیئے کہ واقعی یہ بہت مشکل کام ہے۔کوڑے اس لیئے کہ اس فضول کام میں توں نے اتنی قیمتی زندگی گنوا دی
آج ہماری قوم کا حال بھی کچھ ایسا ہی کوڑے کھانے والا ہے۔ جس کو دیکھو بے مقصد۔لغو اور عبث کاموں میں مشغول ہے۔اس قوم نے نقصان دہ امور کو بھی لطف اندوز ہونے کا ذریعہ بنا لیا ہے۔ ادھر دو لڑکیاں وزیروں کے پیچھے پڑی ہیں اور وزیر سمیت قوم کے نوجوان ان لڑکیوں کی ان حرکتوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔اور اس بے ہودہ کام کو تفریح کا سامان بنا رکھا ہے۔ کسی کو اتنی سوچنے کی صلاحیت نہیں کہ ایسے واقعات کا آنے والی نسلوں پہ کیا اثر پڑے گا۔؟اور نہ ان بے ہودہ بازاری عورتوں کو کوئی ٹوکنے والا ہے اور نہ ریاست مدینہ کا نعرہ لگانے والا کوئی ان بے شرم وزیروں کوپوچھنے والا ہے۔اور قوم اب بھی ایسی بے شرم کابینہ سے امید بہار لگائے خزاں کے جھڑنے کا انتظار کر رہی ہے جو کہ عبث ہے۔یہ قوم بے مقصد لمحات گزار رہی ہے صبح کی چہل۔قدمی سے لے کر رات بستر میں بیٹھ کر ٹک ٹاک دیکھنے تک سارے کا سارا دن لغویات میں گنوایا جا رہا ہے۔اور شکوہ ہے کہ ہم پس رہے ہیں۔ ہم مر رہے ہیں۔ ہماری قدرو قیمت نہیں ہے
شاعر مشرق نے کہا تھا
عبث ہے شکوہ تقدیر یزداں
توں خود تقدیر یزداں کیوں نہیں ہے
شائد ہی کوئی ہو جس نے اپنی زندگی کے دنوں کو قیمتی بنانے کا کوئی پلان تیار کر رکھا ہو۔یاد رکھیں۔!جو لوگ اپنے جینے کا مقصد سمجھ جاتے ہیں زندگی اُن پر زیادہ مہربان ہوتی ہے۔نیروسرجن ڈاکٹر الیکسی مارنوکا کہنا ہے کہ: ”مَیں جن سکولوں میں پڑھا، اُن میں اِرتقا اور دہریت (یعنی خدا کے وجود سے اِنکار)کی تعلیم دی جاتی تھی۔ جو کوئی خدا کے وجود پر ایمان رکھتا تھا، اُسے جاہل تصور کِیا جاتا تھا۔“ لیکن 1990ء میں الیکسی کی سوچ بدلنے لگی۔وہ لکھتا ہے کہ: ”?میری ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ مَیں چیزوں کی منطق کو سمجھوں۔ اِن میں اِنسانی دماغ بھی شامل ہے۔ یہ حیرانکُن عضو واقعی کائنات کی سب سے پیچیدہ چیز ہے۔ لیکن کیا دماغ کا مقصد صرف یہ ہے کہ ایک شخص علم حاصل کرے، مہارتیں سیکھے اور پھر مر جائے؟ یہ تو بالکل نامناسب اور فضول سی بات ہوگی۔ اِس لیے مَیں سوچنے لگا کہ ”ہمارا وجود کیوں ہے؟ ہماری زندگی کا مقصد کیا ہے؟“ کافی سوچ بچار کے بعد مَیں اِس نتیجے پر پہنچا کہ کائنات کا کوئی نہ کوئی خالق ضرور ہے۔“
ماہرِنفسیات ولیم میکڈوگل نے لکھا: ”زندہ رہنے اور ذہنی طور پر صحتمند رہنے کے لیے جینے کا کوئی مقصد ہونا چاہیے۔“ ایسی ہی بات ایک اَور ماہرِنفسیات کیرل رِف نے کہی۔ اُنہوں نے کہا: ”جن لوگوں کی زندگی میں کوئی مقصد ہوتا ہے، اُنہیں صحت کے حوالے سے بڑے فائدے ہوتے ہیں۔ اُنہیں ذہنی معذوری اور دل کی بیماریاں ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے، وہ فالج کے حملے کے بعد جلد صحت یاب ہو جاتے ہیں اور اُن کی عمر نسبتاً لمبی ہوتی ہے۔“
میری 7 جنوری کو یوم پیدائش تھا اور میں نئے سال کا آغاز یکم جنوری کی بجائے 7 جنوری سے کرتا ہوں۔7 جنوری بروز ہفتہ سے لے کر آج 7 جنوری 2020 تک زمانے کی صدی کا ایک حصہ گزار چکا ہر سال کی طرح اس سال بھی اپنے یوم پیدائش پر کچھ نئے عزم نئے ارادے اور نئی دنیا کی تلاش کا حوصلہ قائم کر کے طے شدہ منزل تک نئی راہوں کا راہی بننے کا جذبہ لیئے زندگی کے نئے سال کا آغاز ہوا چاہتا ہے۔سوچا کہ سب سے شیئر کر دوں تا کہ باقی بھی اپنی زندگی با مقصد بنانے کا عزم کرنے کی کوشش کریں۔کیونکہ ہم مجموعی طور پر ایک ذہنی مفلوج اور سوچنے۔ پرکھنے اور مشاہدات کرنے سے یکسر عاری قوم ثابت ہوئے ہیں۔نہ ہم کو زندگی کو بامقصد گزارنے کا ذہن دیا جاتا ہے اور نہ ہم شب و روز کا احتساب کرتے ہیں۔ کہ ہم کیا کھو رہے ہیں کیا پا رہے ہیں۔ ہمیں اس وقت پتہ چلتا ہے جب 31 دسمبر آتا ہے کہ اب سال ختم ہو گیا اور نیا سال شروع ہو گیا۔ ناچ کود کر ائیر نائٹ منالی۔ اور سارا سال بے منزل رہ کر بے مہار اونٹ کی طرح ادھر ادھر کر کے بے مقصد سال گزار دیتے ہیں۔ اور امید حکمرانوں سے۔ باقی تنظیموں سے کہ وہ ہم پر رحم کریں گے۔
شکوہ شب ظلمت سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصے کی شمع جلاتے جاتے
یاد رکھیں جب تک ہم خود اپنے آپ پر رحم نہیں کریں گے تب تک کوئی رحم دل نہیں ملے گا،جب تک آپ خود اپنی قدر نہ کریں اوروں سے گلہ نہ کریں۔ ایک بامقصد زندگی جینا انسانی زندگی کا حقیقی فلسفہ ہے۔ اگر آپ تنقید، نفرت اور تعصب سے ڈر گئے تو ہمیشہ کیلئے ہار جاتے ہیں۔
شاعر مشرق کہتے ہیں
مرد خودداری کہ باشد پختہ کار
با مزاج او بسازد روزگار
جو خودار انسان عمل میں پکا اور تجربہ کار ہوتا ہے، زمانہ خود اس کے مزاج کے مطابق چلتا ہے۔اپنے عمدہ فکر و عمل سے اپنی منزل کا تعین کریں۔اپنی زندگی کو کسی مقصد کے تابع کریں۔ یاد رکھیں قیامت کے دن زندگی کے لمحے لمحے کا حساب بھی ہونا ہے۔ اس لیئے جو سانس لیں کسی مقصد کے تحت لیں۔ جو قدم اٹھائیں کسی مقصد کے تحت اٹھائیں۔ جو بولیں کسی مقصد کے تحت بولیں۔ ورنہ۔ جاگنا سونا۔ کمانا۔ کھانا۔ بچے پیدا کرنا۔ ان کو پالنا۔ یہ مقصد حیات نہیں ہے انسان اللہ کا خلیفہ ہے(اس پہ بھی کالم شیئر کیا جائے گا) انسان کی زندگی اللہ کی خلافت و حکمرانی کی ترجمانی کے لیئے ہے۔
مگر ہم نے کبھی سوچا کہ ہم اس پہ عمل پہرا ہیں یا یہاں زمین پہ آکر اپنے ہی کام میں محو ہو گئے ہیں۔ اور اشرف المخلوقات انسان کہاں کھو گیا ہے؟اپنے آپ کو پہچانیں۔ اپنی زندگی کے لیئے کسی مقصد کا تعین کریں۔ اور اس پہ شب و روز صرف کر کے آنے والے انسانوں کے لیئے تعمیر معاشرہ میں اپنا حصہ شامل کر کے جائیں۔اس سال کی ابتداء ہی میں اپنی زندگی کا ازسرنو جائزہ لیں۔اپنی زیست کے لمحات کوسیلفیوں۔ تصاویر سے یادگار بنانیکی بجائے ان لمحات میں کوئی بامقصد کام کر کے قیمتی بنائیں۔ زندگی بہت مختصر اور بے اعتبار ہے اپنے جینے کو بامقصد بنانے کے لیئے فضول امور مثلا۔ موبائل کا بے جا استعمال۔ سوشل میڈیا کا بے تحاشا استعمال۔ٹی وی پر وقت کا ضیاع۔ سیاست کے امور پر بے مقصد گفتگو اور ضرورت سے زیادہ دلچسپی۔اپنے حصے کا کام کیئے بغیر حکمرانوں پہ بے جا تنقید میں وقت کا صرف کرنا۔شہرت کے لیئے کیئے جانے والے کام۔گھر کا وقت بھی آفس کے کاموں میں صرف کرنا۔بے مقصد سیر و تفریح۔جیسے سینکڑوں ایسے کام ہیں جن میں ہماری قوم غرق ہو کر اپنے کرنے والے کام پس پشت ڈال چکی ہے۔۔خدارا آج ہی اپنے شب و روز کا سنجیدگی سے جائزہ لیں اور اپ نے زندگی میں ملک و ملت کے لیئے آنے والی نسلوں کے لیئے کیا کر کے جانا ہے؟ اس کا تعین کریں۔ آپ کے جینے کا مقصد کیا ہے؟ اس پہ توجہ دیں۔ اللہ عزوجل کے حضور پیش ہونے کی تیاری کریں۔ اپنے حصے کا کام کریں۔ باقی حالات کو چاہے وہ حکومتوں کے ہوں یا عالمی اللہ عزوجل پہ چھوڑ دیں۔ کیونکہ اصل اور اٹل تدبیر اللہ ہی کی ہونی ہے۔ ہمیں فقط اپنے حصے کا کام کر کے جانا ہے۔اپنی صلاحیتوں کے مطابق حصہ دار بنیں اور انے والی نسلوں کے لیئے کچھ کام کر کے جائیں۔ کیونکہ
صرف رو لینے سے قوموں کے نہیں پھرتے دن
خون افشانی ہے لازم اشک افشانی کے ساتھ۔
یوم پیدائش پہ دعائیہ غزل پہ آمین کہہ دیجیئے
زندگی دینے والے جینے کا ہنر بخش دے
شوق منزل دیا ہے تو زاد سفر بخش دے
لفظوں کو طہارت تو گفتگو کو نم کر دے
جزبات کو زباں اور زباں میں اثر بخش دے
الماس بنا دل خزیں کو اپنے نور ولا سے
دور ہو سیاہی دل اور حسن نظر بخش دے
ہم تو بے گھر ہوکر خانہ بدوش ہوچکے مگر
خدا آنے والی نسلوں کو تو گھر بخش دے
شخصیت پرستی سے نکال کر کر حق کا امیں
میرے دیس کے جوانوں کو غیرت خر بخش دے
کسی منزل۔کسی راہی۔کسی رہبر کی جستجو دے
سب جوانوں کو میرا درد میری فکر بخش دے
جو اسلاف کے نقش پہ سوئے منزل۔چلیں
جو پدر کا سبق ازبر کریں وہ پسر بخش دے
میرے دیس کے جواں جاگیں خواب غفلت سے
ان کو واسطے طلاطم کے بادصرصر بخش دے
جس کے راہی تھے غزالی و رازی واقبال جیسے
وہ منزل نہ سہی اس راہ کی گرد سفر بخش دے
خمار آنکھوں میں دل میں انقلاب کا طوفاں لائے
وہ میخانہ وہ ساقی وہ ساغر بخش دے
شورش زمانہ دب کر رہ جائے جس نوا سے
بلالی کو ایسا زور قلم ایسا ہنر بخش دے
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.