
میاں نواز شریف کے نام۔۔۔انتہائی معذرت کے ساتھ
بدھ 24 ستمبر 2014

چوہدری محمد افضل جٹ
(جاری ہے)
میرے قائد آپ نے بجا فرمایاکہ قوم نہیں چاہتی کہ کوئی ان کے منتخب کردہ وزیراعظم سے اپنی انا ء کی تسکین کے لئے استعفیٰ طلب کرے نہ ہی عوام کسی کو یہ حق دیتی ہے کہ کوئی دھرنوں کے ذریعے حکومت کی تبدیلی کا مطالبہ کرے کیونکہ عوام نے مسلم لیگ ن کو پانچ سال تک حکومت کرنے کا مینڈیٹ دیا ہے عوام نے کسی راہنماء کو یہ حق نہیں دیا کہ وہ چند ہزار لوگوں کی جھتہ بندی کے ساتھ پارلیمنٹ پر دھاوا بول کر عوام کے منتخب نمائندوں کو گھر بھیجنے پر مجبور کرے یہ طریقہ قانونی ہے نہ آئینی ہے اور دستور پاکستان میں بھی ایسی کوئی شق نہیں موجود نہیں کہ اس طرح حکومت کو تبدیل کیا جائے اور اگر ایسا ہوگا تو سیاسی انتشار میں اضافہ ہو گا بلکہ پوارا سیاسی نظام درہم برہم ہو جائے گا جمہوریت کی تو definationہی یہی ہے کہ اکثریت جو فیصلہ کرے وہی acceptہو۔مگر اس بات کا جواب کون دے گا کہ کسی حقدار کو حق نہ ملے مظلوم کی داد رسی نہ ہو انصاف کا متلاشی عدل کے لئے ہر در سے مایوس ہونہ کوئی اس کی آہ وبکار سنے اور نہ ہی اس کی تشفی کے لئے اس کے آنسو پونچھے عمران خان ایک سال تک دھاندلی کا رونا روتا رہا مگر اس کی آواز نہیں سنی گئی اور نہ ہی ان کے دھاندلی کے الزامات کی تحقیق کی گئی اور اگر عمران خان کے دھاندلی کے الزامات پر کوئی ایکشن لیا جاتا تو آج اتنا بڑا بحران پیدا ہوتا نہ تعمیرو ترقی کے سفر میں کوئی رکاوٹ پیدا ہوتی۔
جہاں تک میاں صاحب 18کڑوڑ عوام کا تعلق ہے وہ تو کل بھی اپنے مسائل سے دو چار تھے آج بھی مشکلات کی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں ان کا کوئی پرسان حال نہیں اور نہ ہی ان کو کوئی امید ہے کہ کوئی ان کے دکھوں کا مداوا کرے گا ان کی پریشانیوں کا حل ڈھونڈے گا مہنگائی ،بے روزگاری اور لوڈ شیڈنگ جیسے عذاب کا انہیں کل بھی سامنا تھا اور آج بھی وہ اسی کرب میں مبتلا ہیں مزدور کو مزدوری نہیں مل رہی کسان کو اپنی فصل کی آبیاری کے لئے پانی نہیں مل رہا غریب مزدور دیہاڑی دار کو اپنے بچوں کا پیٹ بھرنے کے لئے کیا کیا جتن کرنے پڑ رہے ہیں اس کا ادراک حکومت کو ہے نہ عمران خان کو اور نہ ہی اس کا احساس ان لوگوں کو ہے جو ان کے ووٹوں سے منتخب ہوکر پارلیمنٹ میں پہنچے ہیں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کسی نے حکومت کی حمایت میں دھواں دار تقریر کی تو کسی نے موجودہ حکومت کو ناکام حکومت ثابت کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا مگر کسی نے 18کڑوڑعوام کے ان دکھ درد کا تذکرہ نہیں کیا جن کو جھیلنا اب شائد ان کا مقدر بنتا جا رہا ہے عوام سابقہ حکومت سے بھی مایوس تھے اب مسلم لیگ کی حکومت سے مایوس نظر آ رہے ہیں ایم این ایز اور ایم پی ایز ریاست کے اندر ریاست کے رواج کو پروان چڑھا رہے ہیں حلقہ کی عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والا اپنے حلقے کو اپنی ریاست قرار دیکر اس پر اپنی حاکمیت کا دعوی کر رہا ہے ان لوگوں کے کارندے چوری ڈکیتی،راہزنی اور بھتہ خوری جیسے سنگین جرائم کا رتکاب کرنے کے باوجود قانون کی گرفت سے اس لئے آزاد ہوتے ہیں کیونکہ ان کو حلقے کے نام نہاد حاکم کی آشیر باد حاصل ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ ہمارے ملک میں کرائم ریٹ سب سے زیادہ ہے۔
اندھیرے ہر طرف چھا ئے ہوئے ہیں
نہیں ملتی خوشی کی اک کرن بھی
مہ و خورشید گہنائے ہوئے ہیں
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
چوہدری محمد افضل جٹ کے کالمز
-
کیا عدلیہ سرمایہ داروں،وڈیروں،لٹیروں اور ٹھگوں کی عدلیہ ہے؟؟
جمعرات 8 اپریل 2021
-
کتنے کم ظرف نکلے، بستی کے معتبر دیکھو
جمعہ 12 فروری 2021
-
کشمیر،پاکستان اور عالمی طاقتیں
جمعہ 5 فروری 2021
-
وطن عزیز کے کسانوں کے نام
ہفتہ 30 جنوری 2021
-
ہزارہ کمیونٹی کا احتجاج اور حاکم وقت کی بے حسی
ہفتہ 9 جنوری 2021
-
ہندوستان دہشت گردں کا سرپرست
ہفتہ 10 اکتوبر 2020
-
عورت ہرروپ میں قابل تکریم وتحریم
ہفتہ 7 مارچ 2020
-
میزان عدل وکلاء گردی کے پنجہ استبداد میں
پیر 21 اکتوبر 2019
چوہدری محمد افضل جٹ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.