گورنر پنجاب کا نوجوان نسل کو بیش قیمت تحفہ

منگل 26 مئی 2020

Dr Jamshaid Nazar

ڈاکٹر جمشید نظر

پنجاب کے گورنر چوہدری محمد سرور نے عوام کے دلوں میں جو خاص مقام بنالیا ہے وہ شائد ہی کسی سابق گورنر نے بنایا ہو۔ عوامی خدمات خصوصا کورونا وباء سے پیدا ہونے والی سنگین صورتحال سے نمٹنے کے لئے جس طرح گورنردن رات کام کر رہے ہیں اس سے ہر کوئی بخوبی واقف ہے۔ عوامی خدمت کے مشن میں گورنرپنجاب کی اہلیہ بھی ان کا ساتھ بڑے جوش و جذبے کے ساتھ دے رہی ہیں۔


گورنر صاحب کے بہترین اقدامات کا سلسلہ جاری تھا کہ ستائیس رمضان المبارک کے روزانھوں نے ایک ایسے تاریخی فیصلے کا اعلان کیا، جو نوجوان نسل اور امت مسلمہ کے لئے کسی بیش قیمت تحفہ سے کم نہیں۔انھوں نے یونیورسٹی کی سطح پر قران کی تعلیم ترجمہ کے ساتھ لازمی قرار دینے اور قرآن کلاسز لینے والے طلباء کو خصوصی طور پر فی ہفتہ ایک کریڈٹ آور دینے کا اعلان کیا۔

(جاری ہے)

یہ سنہرا اقدام گورنرپنجاب کا وژن تھا جس کا اظہا کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ''یہ میرا وژن تھااور آج میرا یہ دیرینہ خواب پورا ہوگیا ہے''۔ 
پنجاب کی تمام جامعات کے وائس چانسلرز نے گورنر کے اس فیصلے پر عملدرآمد کروانے کی یقین دہانی بھی کروائی ہے۔ اپنے اس دیرینہ خواب کو پورا کرنے کے لئے گورنرچوہدری محمد سرور نے ایک ماہ قبل قرآنی تعلیمات کا ماڈیول تیار کرنے کیلئے وی سی کمیٹی تشکیل دی تھی۔

کمیٹی میں جامعہ پنجاب، یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز اور یونیورسٹی آف لاہور کے وائس چانسلر شامل تھے۔قران پاک کی تعلیم ترجمے کے ساتھ یونیورسٹی میں پڑھانے کا خواب صرف گورنر کا ہی نہیں بلکہ ہر مسلمان کا خواب تھا کیونکہ قرانی تعلیم مدرسہ تک محدود ہو کررہ گئی تھی۔اس لئے یہ خواب ہر مسلمان کا خواب تھا جسے بالآخرگورنر نے پورا کردیا۔
پاکستان میں بہت کم ایسے تعلیمی ادارے ہیں جہاں دین و دنیا کی تعلیم دی جاتی ہو۔

دین سے دوری کی وجہ سے تقریبا ہر فردفحاشی وعریانیت اور حیا سوز ذرائع ابلاغ کی لپیٹ میں ہے۔ انٹر نیٹ پر اَن گنت حیا سوز ویب سائٹس موجود ہیں جن تک ہر نوجوان کی رسائی باآسانی ہو جاتی ہے۔ بے حیائی ایک ایسی وباء بن گئی ہے جو بڑی تیزی کے سا تھ اپنے اثرات دکھا رہی ہے جس کی وجہ سے آج نوجوانوں میں خوف تناؤ، ذہنی اور نفسیاتی پریشانیاں دن بدن بڑھتی جارہی ہیں۔

گلیمر کی دنیا نوجوانوں کو گناہ پر مجبور کرنے کے لئے اپنی طرف کھنچ رہی ہے۔کسی بھی ویب سائٹ کا وزٹ کریں،نہ چاہتے ہوئے بھی اچانک بے حیائی پر مبنی اشتہارات کا سامنا ہوجاتا ہے،یہ اشتہارات شیطان کی طرح انسان کو گناہ کی دلدل میں دھکیلنے کی کوشش میں رہتے ہیں۔
عصرِ حاضر میں نوجوانوں کے نزدیک تعلیم کا مقصد وہ تعلیم ہے جس کو حاصل کرکے نوکری، پیشہ، رتبہ اور پیسہ کمایا جاسکے۔

بیشک دنیاوی تعلیم زندگی کا ایک لازمی جزو ہے لیکن انسان کی رہنمائی کا اصل سرچشمہ قرآن ہے۔آج کے نوجوان قرآن سے رہنمائی حاصل کرنے کا سوچتے ہی نہیں کیونکہ وہ قرآن کی تعلیم حاصل کرنے کی بجائے دنیاوی تعلیم کی جستجو میں رہتے ہیں اور اگر قرآن پڑھیں بھی تو اس کو سمجھ کر نہیں پڑھتے۔اگر نوجوان قرآن کو اچھی طرح سمجھ لیں تو انھیں پتہ چلے کہ قرآن ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔

نوجوان نسل کو آج ایک بات سمجھ لینی چاہئے کہ دینی تعلیم بھی ان کے لئے اتنی ہی ضروری ہے جتنی دنیاوی تعلیم، بلکہ یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ دینی تعلیم کا مقام دنیاوی تعلیم سے بڑھ کر ہے۔دنیاوی تعلیم کا تعلق صرف دنیا تک ہے جبکہ دینی تعلیم کا تعلق مسلمان کی دنیا اور آخرت سے ہے۔انسان جس امتحان کے لئے دنیا میں آیا ہے اس میں کامیاب ہونے کا راز صرف اور صرف قرآن پاک میں ہے۔

اسلام بیک وقت دینی اور دنیاوی تعلیم حاصل کرنے کا درس دیتا ہے۔ دینی تعلیم حاصل کرنے سے جہاں فرد ایک عمدہ نمونہ اخلاق بن جاتا ہے وہاں دنیاوی تعلیم حاصل کرنے سے فرد اپنے ذہنی رحجان کے مطابق شعبہ ہائے زندگی اختیار کر کے ملک و قوم کی خدمت کرنے کے قابل بن جاتا ہے۔
گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے جو تاریخی اعلان کیا ہے اس سے نوجوانوں میں دین اور دنیا کی تعلیم حاصل کرنے کے تصورکو تقویت ملے گی،انھیں قرآن پاک کوصحیح طرح سمجھنے کے مواقع ملیں گے۔

جب ایک نوجوان طالب علم یونیورسٹی سے دنیاوی اور دینی تعلیم حاصل کر کے اپنی پریکٹیکل لائف میں قدم رکھے گا تو وہ ایک دیندار پڑھا لکھا فرد کہلائے گا۔اس طرح معاشرے سے بے حیائی،ظلم و تشدد،نانصافی کا کاخاتمہ ہوگا اور اسلامی معاشرے کو بھی فروغ حاصل ہوگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :