
کورونا اور تپ دق میں مماثلت
جمعرات 6 اگست 2020

ڈاکٹر جمشید نظر
(جاری ہے)
ایک وقت تھا جب کینسر کے بعدایڈز دنیا کی سب سے خطرناک بیماری سمجھی جاتی تھی لیکن جب تپ دق کے مریضوں کی شرح اموات حد سے بڑھ گئی تو عالمی ادارہ صحت نے تپ دق کو سب سے مہلک بیماری قرار دے دیا۔
پاکستان میں ہر سال تقریبا پانچ لاکھ افراد تپ دق کا شکار ہو کر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔یہ مرض زیادہ تر پسماندہ علاقوں کے رہنے والوں میں زیادہ پایا جاتا ہے جہاں غربت،بھوک ، افلاس، آلودہ ماحول اور صحت کی بنیادی سہولتوں کی کمی پائی جاتی ہے۔تپ دق یا ٹی بی ان انسانوں میں بھی زیادہ پائی گئی ہے جن کا مدافعتی نظام کمزور ہو۔دنیا کے کسی بھی ملک میں ابھی تک اس مہلک بیماری کامکمل خاتمہ نہیں ہوسکا۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں موت کی وجہ بننے والی دس اہم بیماریوں میںکورونا کے علاوہ تپ دق بھی ہے۔ادارے کی رپورٹ کے مطابق 2016ء میں دس اعشاریہ سات ملین لوگ ٹی بی میں مبتلا ہوئے جن میں سے ایک اعشاریہ سات ملین لوگ موت کے منہ میں چلے گئے۔دنیا بھر کے ٹی بی کے مریضوں کی شرح نسبت کے مقابلے میںپاکستان سمیت سات ممالک بھارت ،نائیجیریا،ساؤتھ افریقہ ،چین اورانڈونیشیامیں چونسٹھ فیصد مریض پائے جاتے ہیں جن میں بھارت سرفہرست ہے۔عالمی ادارہ صحت نے موجودہ سال کے آخر تک دنیا بھر میںاس مہلک مرض کے مکمل خاتمہ کا تہیہ کر رکھا ہے۔اس سلسلے میں عالمی سطح پر بھرپور اقدامات کئے گئے ہیں جن میں تپ دق کے مرض سے متعلق ادویات کی فراہمی، عام لوگوں میں آگاہی پروگرام،ترقی پذیر ممالک کو اس مرض کی روک تھام و علاج سے متعلق خصوصی فنڈز کی فراہمی اور رہنمائی وغیرہ شامل ہیں۔
پاکستان میں تپ دق کے علاج،ٹیسٹ اور مفت ادویات کی فراہمی کے باوجود تپ دق کے بہت سے مریض اپنا علاج نہیں کرواتے یا زیر علاج مریض اپنا کورس مکمل نہیں کرپاتے جس کے نتیجہ میں وہ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ اس لئے اگر کوئی فرد مسلسل بخار،تین سے چار ہفتے تک کھانسی کا کم نہ ہونا،بھوک میں کمی اور وزن میںکمی کا شکار ہوجائے تو فورا طبی معائنہ کرانا ضروری ہے تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ اسے کورونا ہے یا تپ دق۔تپ دق اب مکمل قابل علاج مرض ہے لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ اس کا علاج جلد شروع ہوجائے ۔علاج میں تاخیر یا نامکمل علاج کی صورت میں ٹی بی کا جرثومہ انسانی پھیپھڑوں کو ناکارہ بنانے کے ساتھ ساتھ جسم کے دیگر حصوں میں پھیل کر موت کا سبب بن جاتا ہے ۔تپ دق میں مبتلا مریض کوعام انسانوں کی نسبت کورونا لاحق ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں اس لئے اب تپ دق کا خاتمہ ازحد ضروری ہوگیا ہے۔پاکستان کو تپ دق سے پاک ملک بنانے کے لئے اس بیماری میں مبتلا افراد کو ذمہ داری کامظاہرہ کرتے ہوئے اپنے علاج پر پوری توجہ دینی چاہئے کیونکہ تپ دق کے بروقت علاج سے نہ صرف وہ اپنی بلکہ دوسروں کی زندگی کو بھی محفوظ بنا رہے ہوتے ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر جمشید نظر کے کالمز
-
محبت کے نام پر بے حیائی
بدھ 16 فروری 2022
-
ریڈیو کاعالمی دن،ایجاد اور افادیت
منگل 15 فروری 2022
-
دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے پاک فوج کی کارروائیاں
جمعرات 10 فروری 2022
-
کشمیری شہیدوں کے خون کی پکار
ہفتہ 5 فروری 2022
-
آن لائن گیم نے بیٹے کو قاتل بنا دیا
پیر 31 جنوری 2022
-
تعلیم کا عالمی دن اور نئے چیلنج
بدھ 26 جنوری 2022
-
برف کا آدمی
پیر 24 جنوری 2022
-
اومیکرون،کورونا،سردی اور فضائی آلودگی
جمعہ 21 جنوری 2022
ڈاکٹر جمشید نظر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.