پاکستان کی پہلی میٹرو ٹرین چلنے کو تیار

پیر 21 ستمبر 2020

Dr Jamshaid Nazar

ڈاکٹر جمشید نظر

حال ہی میں پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ اورنج ٹرین کا افتتاح جلد کردیا جائے گا، ٹرین کے کرایے کا تعین کرلیا گیا ہے۔عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ اورنج ٹرین کا ٹرائل رن شروع کردیا گیا ہے، آپریشنز و مینٹیننس کا کام تفویض کردیا گیا ہے جبکہ اسٹاف ہائرنگ کا کام بھی جاری ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی ایک یہ بات بھی قابل تعریف ہے کہ جو پراجیکٹ پچھلی حکومتوں نے شروع کئے تھے انھیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنا کر کھڈے لائن لگانے کی بجائے ان پر عملددرآمدکیا جارہا ہے تاکہ عوام کو فائدہ حاصل ہوسکے حالانکہ سابقہ ادوار میں یہی روایت رہی ہے کہ جب بھی کوئی نئی حکومت برسرقتدا آتی تو وہ پچھلی حکومت کے پراجیکٹ روک کر اپنے نئے پراجیکٹ سٹارٹ کردیتے تاکہ عوام میں ان کے شروع کردہ پراجیکٹ کی پذیرائی ہو اوراس پر سیاسی پوائنٹ سکورنگ ہوسکے لیکن عمران خان اور بزدارحکومت نے سیاسی پوائنٹ سکورنگ کی بجائے پچھلی حکومتوں کے منصوبے بھی مکمل کررہے ہیں اوراس ساتھ ساتھ نئے عوامی منصوبوں پربھی تیزی سے کام کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ عثمان بزدار اورنج لائن ٹرین پراجیکٹ پر بھی اتنا ہی فوکس کئے ہوئے ہیں جتنا اپنی حکومت کے شروع کردہ منصوبوںپر کرتے ہیں۔وزیر اعلیٰ سردارعثمان بزدار لاہوراورنج لائن میٹروٹرین کا کرایہ 50روپے مقررکرنے کی تجویز مسترد کرچکے ہیں،کابینہ کے اجلاس میںاب اورنج لائن ٹرین کا کرایہ 40 روپے مقرر کرنے کی منظوری دی گئی ہے جبکہ ایک اور اجلاس میںاورنج لائن میٹروٹرین کی صفائی کے انتظامات کا کنٹریکٹ لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کو دینے کی منظوری دی گئی ہے۔


شہوریوں خصوصا لاہوریوں کو اورنج ٹرین چلنے کا شدت سے انتظار ہے کیونکہ کم کرایہ میں شہر بھر کے مقامات تک بروقت رسائی سے لاہوریوں کو آمدورفت میں آسانی ہوجائے گی اس طرح شہر میں ٹریفک کا رش بھی کم ہوگا اور آلودگی میں بھی کسی حد تک کمی ہوگی۔پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے مطابق پاکستان کے صوبہ پنجاب میں روزانہ 80 لاکھ افراد اپنے کام کاج کی غرض سے سفر کرتے ہیں۔

جبکہ لاہور شہر آبادی کے لحاظ سے صوبہ پنجاب کا سب سے بڑا شہر ہے۔ جس کی وجہ سے لاہور شہر میں ماس ٹرانزٹ پراجیکٹ متعارف کروانے کا منصوبہ بنایا گیاتھا۔27.12 کلومیٹر کا ٹرین ٹریک لاہور ڈیرہ گجراں سے شروع ہو کر علی ٹاؤن سٹیشن پر اختتام پذیر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ٹرین کا گزر اسلام باغ، سلامت پورہ، محمود بوٹی، پاکستان منٹ، شالیمار گارڈنز، باغبان پورہ، یو ای ٹی، لاہور ریلوے سٹیشن، لکشمی چوک، جی پی او، انارکلی، چوبرجی، گلشن راوی، سمن آباد، بند روڈ، صلاح الدین روڈ، شاہ نور، سبزہ زار، اعوان ٹاؤن، واحدت روڈ، ہنجروال، کینال، ٹھوکر نیاز بیگ اور علی ٹاؤن سے ہوتا ہے،تقریباً 25 کلومیٹر کا ٹریک زمین کے اوپر اور لکشمی سے چوبرجی تک کا 1.72 کلومیٹر کا ٹرین ٹریک زیر زمین تعمیر کیا گیا ہے۔

اس ٹریک پر چلانے کے لیے 27 ٹرینیں چین سے خریدی گئی ہیں۔ جبکہ ایک ٹرین کے پیچھے 5 بوگیاں لگائی جائیں گی۔اورنج لائن لاہور میٹرو کے منصوبوں میں سے ایک ہے۔ یہ پاکستان کا پہلا ریپڈ ٹرانزٹ ٹرین نظام ہے۔ اورنج لائن لاہور میٹرو کی پہلی لائن ہو گی۔ اس کے مالی اخراجات اور تعمیر پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت چینی حکومت کرے کی۔پنجاب حکومت کو چاہئے کہ شہر میں ٹریفک کا رش کم کرنے کے لئے ماس ٹرانزٹ منصوبوں کو فروغ دے ۔ پنجاب حکومت نے غربت کے خاتمے،صحت کی سہولتوں،تعلیم کے فروغ،انصاف کی فراہمی کے جونئے منصوبے شروع کر رکھے ہیں انھیں بھی جلداز جلد مکمل کیا جائے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :