
ہندودوشیزہ کی مدد کرنے کی سزا
منگل 29 دسمبر 2020

ڈاکٹر جمشید نظر
(جاری ہے)
انڈیا میں مسلمانوں کے اعلیٰ اخلاق اور کردار کو دیکھتے ہوئے اور اسلام کی اصل قدروں کو جانتے ہوئے ہندو خصوصا ہندو لڑکیاں اسلام قبول کررہی ہیں۔انڈیا کے ایک فلاحی ادارے دھنک کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق 52فیصد ہندو لڑکیاں مسلمان لڑکوں سے شادی کی خواہش لئے ان کے ادارے کی مدد حاصل کرنے آتی ہیں۔دھنک ادارہ ان ہندو لڑکیوں کے خاندان کو قائل کرنے کی کوشش کرتا ہے اور اگر وہ قائل نہ ہوں تو ہندو لڑکیوں کو قانونی امداد فراہم کی جاتی تھی لیکن اب دھنک ادارہ بھی ان ہندو لڑکیوں کو قانونی امداد فراہم کرنے کے لئے مشکلات کا شکار ہوچکا ہے کیونکہ انڈیا میں ہندو لڑکیوں کو مسلمان لڑکوں سے شادی سے باز رکھنے کے لئے نیا کالا قانون ''لوجہاد'' بنایا گیا ہے۔''لوجہاد'' کی اصطلاع قدامت پسند ہندو گروہوں کی تشکیل کردہ ہے جس کے مطابق جب بھی کوئی مسلمان مردکسی ہندو لڑکی سے شادی کرنے لگتا ہے تو اس کے خلاف''لو جہاد'' کا مقدمہ درج کروا کر اسے جیل بھجوا دیا جاتا ہے۔''لو جہاد'' کا قانون انڈیا میںسب سے پہلے اتر پردیش میں نومبر کے مہینے میں منظور کیا گیا جس کے تحت کہا گیا ہے کہ جبرأئ یا دھوکہ دہی کے ذریعے مذہب تبدیل کروا نا ناقابل ضمانت جرم ہے اور جس کی سزا دس سال قید رکھی گئی ہے۔اس کالے قانون کاا طلاق صرف مسلمانوں پر ہی کیا جاتا ہے ،جب کوئی مسلمان لڑکا کسی ہندو لڑکی سے شادی کرنے لگتا ہے تو اسے ''لوجہاد'' قانون کے نام پر جیل میں بھیج دیا جاتا ہے لیکن جب کوئی ہندو لڑکا،مسلمان لڑکی سے شادی کرنے لگتا ہے تو اس کے خلاف اس کالے قانون کا اطلاق کرنے کی بجائے میڈیا پر عشقیہ کہانی کے طور پر پیش کیا جاتاہے۔اس لئے ''لوجہاد''کا قانون صرف اور صرف مسلمانوں کے خلاف بنایا گیا کالا قانون ہے تاکہ کوئی بھی ہندو خصوصا ہندو لڑکی دائرہ اسلام میں داخل نہ ہوسکے۔اس قانون سے قبل انتہا پسند انڈین حکومت ڈاکٹر ذاکر نائیک اور دیگر اسلامی سکالرز کے خلاف ریاستی طاقت اور مختلف غیر قانونی ہتھکنڈے استعمال کرچکی ہے تاکہ انھیں اسلام کی ترویج سے باز رکھا جاسکے لیکن ان ہتھکنڈوں کے برعکس انڈیا میں مسلمانوں کی تعداد بڑھنے لگی تواب یہ کالا قانون نافذ کردیا گیا ہے۔ہندو دھرم میں اب بھی نچلی ذات کے ہندووں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے ۔اسلام میںتمام انسانوں کے ساتھ برابری اور اسلام کے دیگر اہم پہلووں کو جاننے کے بعد ہندووں کی بڑی تعداد اسلام میں داخل ہورہی ہے جس کی وجہ سے انتہا پسند اور قدامت پسند انڈین ہندووں کو تشویش لاحق ہوگئی ہے کہ اگر اسی طرح اسلام پھیلتا رہا تو ایک دن انڈیا مسلم ریاست بن جائے گی ۔تاریخ گواہ ہے کہ مذہب اسلام کو جتنا بھی محدود یا ختم کرنے کی کوشش کی گئی ہے وہ اس کے مقابلے میں کہیں زیادہ پھیلا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر جمشید نظر کے کالمز
-
محبت کے نام پر بے حیائی
بدھ 16 فروری 2022
-
ریڈیو کاعالمی دن،ایجاد اور افادیت
منگل 15 فروری 2022
-
دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے پاک فوج کی کارروائیاں
جمعرات 10 فروری 2022
-
کشمیری شہیدوں کے خون کی پکار
ہفتہ 5 فروری 2022
-
آن لائن گیم نے بیٹے کو قاتل بنا دیا
پیر 31 جنوری 2022
-
تعلیم کا عالمی دن اور نئے چیلنج
بدھ 26 جنوری 2022
-
برف کا آدمی
پیر 24 جنوری 2022
-
اومیکرون،کورونا،سردی اور فضائی آلودگی
جمعہ 21 جنوری 2022
ڈاکٹر جمشید نظر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.