
نہیں پروفیسر چومسکی، یہ درست نہیں!
پیر 14 دسمبر 2020

ڈاکٹر لبنی ظہیر
گزشتہ دنوں حبیب یونیورسٹی کراچی میں ورچوئل (فاصلاتی) لیکچر دیتے ہوئے پروفیسر صاحب نے بعض نہایت اہم باتیں کیں۔
(جاری ہے)
پروفیسر نوم چومسکی نے اپنے لیکچر میں پاکستان کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ " پاکستان سائینس کے میدان میں تیزی سے پیچھے لڑھک رہا ہے اور یہ پاکستان کے تعلیمی نظام سے تقریبا خارج ہو گئی ہے۔ کبھی پاکستان جدید سائینس میں آگے تھا۔ اس نے نوبل انعام لینے والے سائنسدان پیدا کیے لیکن اب سائینس کہیں دکھائی نہیں دیتی"۔ پروفیسر چومسکی کا کہنا تھا ۔۔۔اگر پاکستان " مذہبی توہمات" کی دنیا سے نہیں نکلتا ، تو اس کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔ پروفیسر چومسکی کا خیال ہے کہ پاکستان کے سنجیدہ سائینس دانوں کو جو عملی اور حقیقت پسندانہ نظام تعلیم کو زمینی حقائق سے ہم آہنگ رکھنا چاہتے ہیں، ان مذہبی توہمات سے نکلنا ہو گا۔
پروفیسر نوم چو مسکی نہایت محترم شخصیت ہیں۔ان کی بات کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ ان کی اس بات میں بہت وزن ہے کہ پاکستان کے نظام تعلیم کو جدید دنیا کے نئے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونا چاہیے۔ ان کا یہ کہنا بھی ٹھیک ہے کہ ہم سائینس کے میدان میں بہت پیچھے رہ گئے ہیں۔ یہاں تک کہ دو تین دہائیاں پہلے کے مقابلہ میں ہماری سائنسی تعلیم زوال کا شکار ہوئی ہے۔ آج سائنس کے شعبے میں پاکستان قابل ذکر بھی نہیں رہا۔ ہماری تحقیق کا معیار بھی دن بہ دن پست ہو رہا ہے۔ ایجادات کی دنیا میں ہم کہیں دکھائی نہیں دیتے۔کاوڈ19 ہی کی مثال لے لیجیے۔ ہم محتاجوں کی طرح دیکھ رہے ہیں کہ کب کہاں سے کوئی اللہ کا بندہ ہمیں ویکسین فراہم کر دے گا جو ہم اپنے عوام کو دے سکیں گے۔ سکولوں اور کالجوں کو تو جانے دیجیے جہاں اول تو سائنسی لیبارٹریاں ہیں ہی نہیں، اگر ہیں بھی تو ان میں ضروری اشیاء دستیاب نہیں اور وہاں اسی طرح کے روائتی تجربات کی بے سود مشق جاری رہتی ہے جو نہ جانے کتنے برسوں سے ہمارے نصاب کا حصہ ہیں۔ یونیورسٹیوں کا حال بھی کچھ ایسا ہی ہے۔
پروفیسر نوم چومسکی کے تمام تر احترام کو مدنظر رکھتے ہوئے۔ یہ گزارش کرنا ضروری معلوم ہوتا ہے کہ سائنس میں ہمارے یا اسلامی دنیا کے زوال کی وجہ ہر گز " مذہبی توہمات" نہیں۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ اسلام کے ساتھ توہمات کا تصور جوڑنا بھی بہت بڑی نا انصافی ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ بزرگ دانشور نے شایداسلام کی تعلیمات کا غور سے مطالعہ نہیں کیا۔ اسلام ہر گز توہمات، کا مجموعہ نہیں۔ اللہ پر ایمان اور حضرت محمد ﷺ کو خاتم النبین تسلیم کرنا اسلامی عقائدکی بنیاد ہے۔ قرآن کو اللہ کا کلام اور مسلمانوں بلکہ تمام انسانوں کیلئے روشنی اور ہدایت کا سرچشمہ قرار دیا گیا ہے۔ اسلام نے تو تمام " توہمات" کی نفی کی۔ اللہ کی وحی کا آغاز ہی لفظ " اقراء " سے ہوتا ہے کہ پڑھ۔ پڑھنا، تعلیم اور تحقیق کے سفر کا پہلا قدم ہوتا ہے۔ اسلام نے انسان کو کائنات کے مطالعے اور تحقیق و جستجو کا حکم دیا ہے۔ اللہ پاک نے سورت آل عمران میں مسلمان کی صفات بیان کرتے ہوئے کہا کہ "بے شک آسمانوں اور زمینوں کی تخلیق اور شب و روز کی گردش میں عقل سلیم والوں کیلئے (اللہ کی قدرت کی) نشانیاں ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو کھڑے، بیٹھے اور اپنی کروٹوں پر بھی اللہ کو یاد کرتے رہتے ہیں اور آسمانوں اور زمین کی تخلیق پر غور و فکر کرتے رہتے ہیں۔ اور پھر پکار اٹھتے ہیں کہ اے اللہ۔ تو نے یہ سب کچھ بے حکمت اور بے تدبیر نہیں بنایا" ۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں تحقیق و جستجو، یعنی سائنس کی اہمیت اور تلقین ایک مستقل موضوع ہے جس پر سینکڑوں کتب موجود ہیں۔ خلاصہ یہ ہے کہ اسلام نہ تو " توہمات" کا مجموعہ ہے اور نہ ہی وہ سائنسی تعلیم کی راہ میں کوئی رکاوٹ ہے۔ اس کا ایک بڑا ثبوت وہ عظیم مسلم سائنس دان اور ماہرین ہیں جنہوں نے مختلف علوم میں دنیا کی راہنمائی کی اور جن کی تحقیق و جستجو آج بھی ممتاز مقام رکھتی ہے۔
بے شک پاکستان سائنس اور ٹیکنالوجی میں بہت پیچھے رہ گیا ہے لیکن اس زوال کے بیسیوں اسباب ہیں۔ مذہب ہرگز ان اسباب میں شامل نہیں۔ ان اسباب اور محرکات کا ذکر کسی دوسرے کالم کیلئے اٹھا رکھتے ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر لبنی ظہیر کے کالمز
-
میسور میں محصور سمیرا۔۔!
ہفتہ 19 فروری 2022
-
چیئرمین ایچ۔ای۔سی ، جامعہ پنجاب میں
جمعرات 10 فروری 2022
-
خوش آمدید جسٹس عائشہ ملک!
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا
ہفتہ 8 جنوری 2022
-
انتہاپسندی اور عدم برداشت
منگل 4 جنوری 2022
-
پنجاب یونیورسٹی کانووکیشن : ایک پر وقار تقریب
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
جعل سازی اور نقالی کا نام تحقیق!!
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
تعلیم کا المیہ اور قومی بے حسی
بدھ 8 دسمبر 2021
ڈاکٹر لبنی ظہیر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.