پیسہ یا روٹی دنیا کا سب سے پہلا مسئلہ ہرگز نہیں

پیر 6 جولائی 2020

Dr Maqbool Ahmad Siddiqi

ڈاکٹر مقبول احمد صدیق

اللہ تعالی نے انسان کو پیدا کیا ہے اور فرمایا کہ میں رازق ہوں یعنی رزق دینے والا ہوں۔۔۔رزق کی ذمہ داری اللہ تعالی نے اپنے اوپر لی ہے
یہ علیحدہ بات ہے کہ اللہ کسی کو رزق زیادہ دیتا ہے تو کسی کو کم ۔۔اسکی وجہ بھی بندے کا اپنا عمل ہے کیونکہ اللہ تعالی نے یہ بھی فرمایا  کہ ہر انسان کے لیے وہی کچھ مقدر ہے جو اس نے کوشش کی یعنی زیادہ کوشش یا زیادہ محنت تو زیادہ رزق اور کم کوشش کم محنت تو کم رزق ملے گا
1-دنیا کا پہلا مسئلہ محبت اور مساوات ہے
دنیا میں بے شمار مسائل ہیں مگر دنیا کا پہلا مسئلہ روٹی یا پیسہ ہرگز نہیں ہے بلکہ محبت ہے۔

۔آج انسان انسان سے پیار نہیں کرتا اور اسے اپنے برابر نہیں سمجھتا
ہمارے ملک میں ایک غریب آدمی چیتھڑوں میں ملبوث کسی اعلی افسر سے ملنے جاتا ہے تو اعلی افسر کا چپڑاسی اسے اندر جانے ہی نہیں دیتا اور بعض دفعہ دھکے مار کر نکال دیتا ہے جسکا مطلب یہ ہے کہ انسان کی بحثیت انسان قدر نہیں کی گئی اسکی عزت یا احترام نہیں کیا گیا
ایک بار ایک ٹی وی پروگرام میں دکھایا گیا کہ ایک آدمی  کو بہت غریبانہ اور معمولی کپڑے پہنائے گئے معمولی جوتے پہنائے گئے اور اسے کسی تھانے میں بجھوایا گیا تو کیا ہوا وہی جسکا پہلے سے اندازہ تھا اسکو کرسی پر بیٹھایا بھی نہ گیا نہ اس کے مسئلے پر توجہ دی گئی اور اسے تھانے سے نکال دیا گیا
اب ایک دوسرے شخص کو اعلی کپڑے پہنائے گئے اعلی جوتے پہنائے گئے اعلی گیٹ اپ وہ گاڑی سے اتر کر تھانے داخل ہوتا ہے تو اسے کرسی پر بیٹھایا جاتا ہے اور خوب عزت افزائی سے پیش آیا جاتا ہے
اب وہاں اینکر بتانا چاہتا ہے کہ تھانے میں بھی آنے والے انسان سے بھی فرق روا رکھا جاتا ہے
2-محبت اور مساوات دنیا کے مسائل کا حل ہے
دنیا کے مسائل کا حل محبت  اور مساوات میں ہےاگر پاکستان یا دنیا کے کسی بھی ملک کے سیاستدان اور افسران بالا جو اپنے آپ کو بڑا سمجھتے ہیں وہ رحمت للعلمین کے فرمان کے مطابق عمل کریں اور ایک غریب ان پڑھ جاہل بظاہر گندا کام کرنے والے سے انسانیت کا سلوک کریں تو دنیا کے مسائل خود بخود حل ہو جائیں گے
ہم میں سے اکثر اپنے گھروں میں کوڑا اٹھانے والوں کو یا گٹر یا نالی صاف کرنے والوں یا گھر میں کام کرنے والے ملازموں کو آپ کہ بجائے تو کہہ کے مخاطب کرتے ہیں ان کو گھٹیا یا بچا گھچے کپڑے یا خراب ٹوٹی ناقص اشیاء دیتے ہیں اور بعض اوقات ان کی بے عزتی کر دیتے ہیں
راستے میں ایک پجارو یا بڑی کار سے کوئی سائیکل یا گدھا گاڑی ٹکرا جائے تو غریب آدمی کی خیر نہیں بعض لوگ اسکو لوگوں کے سامنے تھپڑ بھی مار دیتے ہیں یہ سب باتیں ظاہر کرتی ہیں کہ ہم انسان سے محبت نہیں کرتے --
سکول کالجوں میں بھی تعلیم کے دھرے معیار ہیں سرکاری ہسپتالوں اور پرائیویٹ ہسپتالوں میں بھی کسی کی جیب دیکھ کر اس سے اسکی حیثیت کے مطابق سلوک کیا جاتا ہے
اب کہاں گئی انسان سے محبت انسانی مساوات اور ہر شہری سے برابری کا سلوک اگر ہر انسان دوسرے انسان سے محبت کرنے لگے تو غریبوں کی آدھی سے زیادہ پریشانیاں اور آدھی سے زیادہ بھوک یقینا جاتی رہے
3- محبت اور مساوات ہو تو رزق خود چل کر آتا ہے
جس معاشرے میں محبت ہو مساوات ہو وہاں لوگوں کے پاس روٹی اور پیسہ خود چل کرآتا ہےیہ ایسی ہی مثال ہے جسطرح ایک ماں باپ بچے سے محبت کرتے ہیں تو خود ہی بچے کو روٹی دیتے ہیں اور اس پر روپیہ بھی بہاتے ہیں
اگر لوگ محبت کریں اور ہر انسان کو انسان سمجھیں گے تو خود بخود غریبوں کی ضروریات کا خیال رکھیں گے
4-محبت اور مساوات نہ ہو تو فتنے فساد ہوتے ہیں
پاکستان میں یا دنیا میں کہیں بھی کوئی فتنہ یا فساد برپا ہے تو اسکی وجہ صرف یہی ہوتی ہے کہ انسان انسان سے پیار نہیں کرتا یا کسی انسان کو اپنے سے کمتر سمجھ بیٹھتا ہے
آپ تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں کبھی بھی ایسا نہ دیکھیں گے کہ کسی علاقہ میں لوگ پیار سے رھ رہے ہوں اور ایک دوسرے کو برابر سمجھ رہے ہوں اور وہاں کوئی فساد یا لڑائی برپا ہو ایسا ہرگز نہ دیکھیں گے
دنیا کے سب سے عظیم انسان نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا میں آکر اعلان کیا کہ لوگو میں تم سا ایک بشر ہی تو ہوں
اب جب سب سے عظیم انسان یہ فرما رہا ہے کہ میں تم سا ایک بشر ہوں تو اس اعلان کے بعد کسی دوسرے انسان کی کیا حیثیت رھ جاتی ہے کہ وہ دوسرے انسانوں کو ادنی سمجھے
5-یورپی اقوام کی ترقی کی وجہ
یورپی اقوام کی ترقی کی وجہ بھی یہی ہے کہ انہوں نے اسلام کے اصولوں محبت اور مساوات کو اپنا لیا ہےیورپی ممالک میں انسان کو انسان سمجھ کر ان سے برابری کا سلوک کیا جاتا ہے
یہی وجہ ہے کہ بے شمار ہمارے ملک کے بے شمار قابل ذھن ان ملکوں کا رخ کرتے ہیں--اور ان قابل ذھنوں کی وجہ سے انکی مادی ترقی میں مزید اضافہ ہوتا ہے
6-سیاستدان اور عوام محبت اور مساوات کو اولیت دیں
پاکستان کی ترقی ہر محب وطن کا خواب ہےمگر افسوس لوگ ملکی ترقی کو صرف پٹرول کی قیمت سے ہی ماپتے ہیں یا ڈالر کی کمی یا زیادتی سے ہی ماپتے ہیں
لوگ یہ ذکر تو کرتے ہیں کہ ہمارے پسندیدہ لیڈر نے سڑکیں بنوائیں موٹر وے بنائیں پل بنائے اتنے قرضے معاف کروائے اتنے اتنے منصوبے بنائے
کوئی کہے گا ہمارے پسندیدہ لیڈر نے تجارتی خسارہ 37 ارب سے کم کرکے 23 ارب پر لے آیا--آٹھ کروڑ لوگوں کو صحت کارڈ جاری کر ڈالا-شوگر مافیا یا بجلی مافیا کو بے نقاب کر ڈالا--بے شمار ہسپتال بنا ڈالے
مگر کوئی یہ نہیں کہتا کہ ہمارے لیڈر نے معاشرے میں امیر اور غریب  کے ساتھ ایک جیسا سلوک کرنا قوم کو سکھا دیا-اور اس پر عمل شروع کروا دیا
پولیس اور کچہری میں غریب کی داد رسی آسان بنا دی
جاب بغیر سفارش کے اب میرٹ سے ہر پاکستانی کو ملنا آسان بنا دیا۔

(جاری ہے)

۔۔ہر عام آدمی بھی اسمبلی کا ممبر بن سکتا ہے
ایک غریب آدمی کو تھپڑ مارنے یا بیوی بچوں پر ہاتھ اٹھانے والے کو بھی لازمی قانون کے کٹہرے میں لا کھڑا کردیا
الغرض یہی دو باتیں یعنی انسانیت سے محبت اور مساوات ہی ہیں جو ملکی ترقی کا اول ذریعہ ہیں
7-نفرت جرم سے کریں مجرم سے نہیں
 اسلام نے ہمیں انسان سے دشمنی کرنے کا سبق نہیں دیا --صرف بد اعمالیوں کو نفرت کی نگاہ سے دیکھنے کا حکم دیا گیا ہے
ہمیں ہر انسان سے محبت کرنی چاہییے مگر جونہی اسکا کوئی جرم یا زیادتی نظر آئے جو قوم اور ملکی مفاد کے خلاف ہو تو قانون کا سہارا لینا چاہییے
اور اگر قانون امیر اور غریب کے لیے یکساں ہوگا تو معاشرے میں جرائم اور زیادتیاں ختم ہوتی جائیں گی--معاشرہ ترقی کی سمت گامزن ہوگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :