
سیاسی پارٹیاں-اوپر سے جمہوری اندر سے غیر جمہوری
منگل 14 جولائی 2020

ڈاکٹر مقبول احمد صدیق
ہمارے ہاں بہت سے لوگ جمہوریت سے دلبرداشتہ ہیں اسکی وجہ یہ ہے کہ لیڈرز انہیں جمہوریت کا راگ الاپ کر ووٹ تو حاصل کر لیتے ہیں مگر عوام کو حقیقی جمہوریت نہیں دیتے
جس طرح خالص دودھ کے نام پر ہمارے معاشرے میں عوام کو مصنوعی دودھ خوب پلایا جاتا ہے--جسے پی کر ہمارے جسموں میں کیلشیم یا طاقت پیدا ہی نہیں ہو پاتی
بالکل اسی طرح جمہوریت جو لذید اور میٹھا شربت ثابت ہونا چاہییے وہ عوام کے لیے سکرین ملا اور مصنوعی مشروب ثابت ہوتا ہے
جمہوریت سے بجائے عوام میں خوشحالی آنے کے صرف حکمران طبقہ میں ہی خوشحالی آتی ہے
پاکستان میں جمہوریت کا مطلب ہے۔
(جاری ہے)
یا اکثریت کے اوپر اقلیت کی آمریت
1-جمہورہت کا اصل مفہوم
اصل جمہوریت تو یہ ہے کہ (عوام کی حکومت عوام کے لیے عوام کے ذریعے) یعنی عوام کی رائے سے عوام کو احترام دیا جائے -- جمہوریت کے خاص دو عناصر میرٹ اور احتساب ہیں
2-پاکستان میں جمہوریت--دو رکاوٹیں
پاکستان میں جمہوریت کی راہ میں دو بڑی رکاوٹیں رہی ہیں
اول جاگیردار بااثر طبقہ
دوم سیاستدان
جاگیر دار اور بااثر لوگوں نے غریب عوام کو ہمیشہ اپنا غلام بنا کے رکھا تو دوسری طرف علاقائی تعصبات کو بھی خوب فروغ دیا مثلا سندھی بلوچی پنجابی پٹھان --ایسی محدود سوچوں کی وجہ سے لوگ اپنے اپنے علاقے یا اپنے خاندانوں کے مفادات کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں --ذاتی مفادات قومی مفادات پر غالب آجاتے ہیں۔۔۔یہی تصورات ہمیں ایک یکجان قوم نہیں بننے دیتے
پھر دوسرا یہ مسئلہ بھی ہے کہ یمارے سیاسی لیڈرز نے بھی قوم کی درست رہنمائی نہیں کی ۔۔۔جمہوریت کے نام پر ووٹ لے کر اپنے ہی خاندان کی بادشاہت قائم کی ہے
3-سیاسی جماعتیں -جمہوریت کے نام پر بادشاہت
پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ اسمیں سیاسی لیڈرز کی کثرت قومی سوچ کی بجائے علاقائی اور ذاتی مفادات رکھتی ہے
نام تو سب جمہوریت کا لیتے ہیں--مگر ہر پارٹی میں بادشاہت ہی ہے
4-پیپلز پارٹی دعوی جمہوریت-کام بادشاہت
پیپلز پارٹی ذوالفقار علی بھٹو بانی تھے ان کے بعد انکی بیٹی بے نظیر آگے آئیں بہت قابل لیڈر تھیں مگر ان کے بعد زرداری اور بلاول کیسے لیڈر بن گئے صرف اس وجہ سے کہ میرٹ اور قابلیت کو پشت ڈال کر بے نظیر کی ایک وصیت تھی جن کی بناء پر یہ لیڈرز بن گئے
اب پیپلز پارٹی دعوی تو جمہوریت کا کرتی ہے مگر اسکے اندر بادشاہت ہی ہے--موروثیت کی بناء پر محض خون کے رشتے کی بناء پر اسی خاندان سے لیڈرز سامنے آتے ہیں
5-نواز لیک- دعوی جمہوریت-کام آمریت
مسلم لیگ نواز کو کسطرح لیڈر بنایا گیا سب جانتے ہیں ایک ملٹری ڈکٹیٹر جنرل ضیا انہیں سامنے لے آیا--پھر نواز شریف کے بعد محض اپنا بھائی ہونے پر شہباز شریف کو وزیر اعلی پنجاب بنا دیا اور بعد میں اسی بھائی کو پارٹی لیڈر بھی بنا ڈالا۔۔۔۔ شہباز شریف کی نااہلی کے بعد نواز شریف اپنی بیٹی مریم نواز کو آگے لے آئے۔۔۔یہ موروثیت نہیں تو کیا ہے
6-دیگر پارٹیاں میں موروثیت
پھر ولی خان کی پارٹی دیکھ لیں وہاں بھی فیملی سسٹم ہے--لیڈر خاندان سے ہی آگے آتا ہے
پھر مفتی محمود کو دیکھ لیں ان کے بعد انکے بیٹے مولانا فضل الرحمان آئے اور پارٹی میں بھی انکے بھائی اور بچے اسمبلیوں میں آگے آتے ہیں
پھر ہر صوبے میں یا ہر علاقے میں بعض خاندانوں نے اپنی اجارہ داریاں قائم کر رکھی ہیں
پنجاب میں رانا-چیمہ-کھر-لغاری برادریاں
سندھ میں جتوئی-زرداری-بھٹو خاندان
خیبرپختونخواہ میں بلور اور خٹک خاندان
بلوچستان میں مزاری-بگٹی-جمالی-اچکزئی خاندان
ان صوبوں میں ان خاندانوں کے اپنے اپنے علاقے ہیں جہاں یہ کسی دوسرے کو اوپر آنے ہی نہیں دیتے
جاگیردار اور امیر اقلیت ہمیشہ سے غریب اکثریت پر حکومت ہی کرتی آئی ہے
ملکی سطح پر بڑی پارٹیوں میں بھی خاندان ہی چھائے ہوئے ہیں تو صوبائی اور علاقائی سطح پر بھی خاندان ہی چھائے ہوئے ہیں
ایک طرف بڑی بادشاہتیں ہیں تو علاقائی سطح پر چھوٹی بادشاہتیں
ہرجگہ ذاتی مفادات یا ذاتی سیاست کی جاتی ہے اور قومی سیاست نام کو نہیں
7-موروثی سیاست-اداروں کی تباھی
موروثی سیاست کا ایک بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ پھر اداروں میں بھی موروثیت یا اقرباء پروری پر ہی بھرتیاں کی جاتی ہیں اور میرٹ کی دھجیاں اڑا دی جاتی ہیں--اسی وجہ سے قومی ادارے تباہ ہوجاتے ہیں-ریلوے واپڈا پی آئی اے کی تباھی میں یہی عنصر تھا کہ میرٹ کی جگہ اقرباء پروری سے نااہلوں کی بھرتیاں کی گئیں جو اداروں کو لے ڈوبے
اور میرٹ کا خیال نہ رکھنے سے ملک کے بہت سے قابل ذھن دلبرداشتہ ہوکر ملک سے باہر چلے جاتے ہیں--اس برین ڈرین سے ملک کے اعلی ٹیلنٹڈ افراد سے ہم فیض یاب نہیں ہو سکتے
8-اصل جمہوریت کیا ہے
جمہوریت دو قسم کی ہوتی ہے
اول مطلق جمہوریت
دوم اسلامی قوانین کے ماتحت جمہوریت
یورپی ممالک اور امریکہ میں مطلق جمہوریت ہے وہاں اکثریت کے فیصلے کے مطابق کچھ بھی قانون بنایا جا سکتا ہے--اس جمہوریت کے بے حد فوائد معاشرے پر مرتب ہوتے ہیں تاہم حد سے زیادہ آزادی بھی ایسی جمہوریت کا ایک منفی پہلو ہے
دوسری طرف اسلامی قوانین کے ماتحت جمہوریت ہے--اس میں اکثریت کی بات مانی جاتی ہے مگر اسلامی قوانین اور ملکی آئین کے ماتحت
مثلا اگر اکثریت یہ چاہے کہ شراب یا سود حلال کر دیا جائے--تو اسلامی جمہوریت کے مطابق یہ بات مانی نہیں جا سکتی نہ لاگو کی جائے گی
اسی طرح کسی علاقے یا ادارے میں کسی انسان سے رنگ نسل یا عقیدے کی بناء پر فرق کیا جائے گا تو یہ بھی درست نہیں ہوگا
اسلامی قوانین اور آئین کے ماتحت جمہوریت ہی حقیقی جمہوریت اور پاکستان کے مسائل کا حل ہے--اس سے موروثی خاندانی سیاست دانوں اور اجارہ داریوں کا خاتمہ ہوگا--اور ہر اک سے میرٹ کے مطابق سلوک ہوگا
کیونکہ یہی اسلامی تعلیم ہے اور اسی پر عمل کرنے سے پاکستان صرف ترقی ہی نہیں بلکہ حقیقی ترقی کی جانب سفر کرے گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر مقبول احمد صدیق کے کالمز
-
مسلمان ممالک اور فرقوں کی تقسیم-کیا یہ درست ہے
پیر 27 جولائی 2020
-
سیاسی پارٹیاں-اوپر سے جمہوری اندر سے غیر جمہوری
منگل 14 جولائی 2020
-
پیسہ یا روٹی دنیا کا سب سے پہلا مسئلہ ہرگز نہیں
پیر 6 جولائی 2020
-
صرف حکومت نہیں-عوام بھی ظالم ہے
ہفتہ 27 جون 2020
-
ارطغرل ڈرامہ --چند ناقص تصورات
جمعہ 19 جون 2020
-
میڈیا کا کام خبریں پھیلانا نہیں رہنمائی کرنا بھی ہے
پیر 15 جون 2020
-
کمزور معیشیت-اندرونی اسباب بڑی وجہ
جمعرات 11 جون 2020
-
الزام کی تشہیر کرنا غیر اخلاقی طریق ہے
منگل 9 جون 2020
ڈاکٹر مقبول احمد صدیق کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.