
صرف حکومت نہیں-عوام بھی ظالم ہے
ہفتہ 27 جون 2020

ڈاکٹر مقبول احمد صدیق
ہمارے ملک میں وزیراعظم کو گالیاں دینا یہ کوئی نئی بات نہیں ہے -- ہم فورا جذباتی اور دلبرداشتہ ہو کر فورا اپنا توازن کھو دینے والی قوم ہیں۔۔۔ہم میں میانہ روی ہے ہی نہیں
کچھ دن سے سن رہا ہوں کہ بہت سے لوگ وٹس ایپ گروپوں میں ہر خرابی کا ذمہ دار حکومت کو قرار دینے پر لگے ہوئے ہیں
1-حکومت کو برا کہنے والوں سے ایک سوال
ایسے لوگوں سے گروپ میں ہی پوچھا جائے کہ اچھا اگر یہ حکومت خراب ہے اور بری ہے تو ماضی کی کوئی ایک حکومت تو بتائیے جو بالکل صحیح حکومت تھی جس نے عوام کو مکمل ریلیف دیا عوام خوشحال تھی اور اپوزیشن بھی حکومت کی معترف تھی جب یہ پوچھا جائے تو سب خاموش ہو جاتے ہیں
کیونکہ %100 تو کوئی بھی حکومت کوئی بھی لیڈر آپ دکھا ہی نہیں سکتے --نہ ایسی حکومت جس سے اپوزیشن کبھی مطمئن ہو جائے
2-ہر دور حکومت میں عوام کا ایک مشترک رویہ
حقیقت یہ ہے کہ ہر دور حکومت میں حکومت مخالف عوام کا رویہ ایسا ہی ہوتا ہے اور بعض لوگوں کا تو گویا تکیہ کلام ہی یہی ہوتا ہے کہ اس موجودہ حکومت سے تو سابقہ حکومتیں ہزارہا گنا بہتر تھیں
یہ لوگ جوش جذبات میں آکر ایک دو گنا نہیں بلکہ ہزاروں گنا بہتر ان حکومتوں کو قرار دے دیتے ہیں جو اس حکومت سے پہلے گزری تھیں
3-ہم جذباتی قوم ہیں
ہم مذھبی لحاظ سے تو خوب جذباتی قوم مشہور ہیں ہی ہم سیاسی لحاظ سے بھی خوب جذباتی ہیں
اور پھر اسی پر بس نہیں ہم بہت سے دوسرے معاملات میں بھی جذباتی ہیں
کچھ عرصہ پہلے ٹی وی پر ڈرامہ رائیٹر خلیل الرحمان قمر نے ماروی سرمد کو میرا جسم میری مرضی جیسے الفاظ پر سخت اور نہایت غیر مناسب الفاظ میں ڈانٹا تو کیا ہوا۔
(جاری ہے)
پھر اسلامی تاریخ پر بنا ترکش ڈرامہ ارطغرل غازی پاکستان میں نشر ہوا تو ترکی سے بھی زیادہ یہ پاکستان میں مقبول ہو گیا اور لاکھوں لوگوں نے محض چند دنوں میں اسکو دیکھنا شروع کر دیا اور پھر وہی جذباتی پن۔۔اکثر نے کہہ ڈالا کہ اس سے اسلامی انقلاب آئے گا اور عالم کفر اس ڈرامہ سے کانپ رہا ہے--حالانکہ یہ خیال ہی مضحکہ خیز ہے کہ ٹیکنالوجی سے بھرپور ترقی یافتہ اقوام کیا صرف ایک ڈرامہ سے ڈر جائیں گیں ایسا ممکن ہی نہیں مگر ہماری قوم جسے اپنے ایمان اور اسکے بعد محب وطن فوج اور ایٹمی قوت پر بھروسہ ہونا چاہیے وہ بھروسہ کرتی ہے تو محض ڈرامہ پر
پھر دو دن پہلے ہی کی بات ہے جب عمران خان نے افغانستان کے ایک امریکہ مخالف مسلمان لیڈر کو شہید کہا تو سب لوگوں نے عمران خان کی بھرپور تائید کر ڈالی اور عمران خان کی تعریف میں قلابے لگانے لگے اور اگلے ہی دن عمران حکومت نے پٹرول مہنگا کیا تو اب ایک دن پہلے والا عمران خان ہیرو سے زیرو پر آگیا
4-کیا صرف حکومت ہی ظالم ہے
حکومت عموما ہر ماہ کی یکم تاریخ کو پٹرول کی قیمت کا اعلان کرتی ہے مگر اس دفعہ یکم سے چند دن پہلے ہی فورا اضافہ اور وہ بھی 25 روپے اضافہ سمجھ سے باھر ہے میرے نزدیک یہ فوری اضافہ ایک زیادتی ہی ہے بہرحال ایسا اچانک کیوں کرنا پڑا یہ تو حکومت ہی بتائے گی
اکثر لوگ اسے حکومت کی زیادتی اور ظلم قرار دے رہے ہیں
جب ٹی وی پر اعلان ہوا کہ چند گھنٹے بعد رات 12 بجے پٹرول کی قیمت 25 روپے بڑھنے لگی ہے تو میں بھی پٹرول پمپ کی طرف بڑھا تاکہ پٹرول بھروا لیا جائے مگر افسوس رات 10 بجے ہی لاہور کی مین رائیونڈ روڈ پر دو پٹرول پمپ دونوں نے پٹرول کی فروخت بند کر رکھی تھی اور سب لوگ واپس جا رہے تھی یہ دیکھ کر سخت افسوس ہوا کہ پٹرول پمپوں نے جان بوجھ کر دو گھنٹے پہلے ہی پٹرول کی فروخت بند کر دی ہے اور انتظار کر رہے ہیں کہ رات 12 بجیں تو مہنگا پٹرول فروخت کریں
بادل ناخواستہ تیسرے پٹرول پمپ کا رخ کیا تو فروخت جاری تھی مگر پٹرول پمپ پر یہ دیکھ کر حیرانی ہوئی کہ پٹرول دو گھنٹے پہلے ہی پمپ والوں نے مہنگا کردیا تھا اور لوگوں کو کہہ رہے تھے کہ پٹرول ڈلوانا ہے تو ڈلوائیں ورنہ چلے جائیں ہم تو پٹرول نئی یعنی مہنگی قیمت پر ہی فروخت کریں گے
ایسے موقعہ پر میں سوچتا ہوں کہ ہماری ساری قوم ہی ظالم ہو گئی ہے
اگر حکومت نے پٹرول مہنگا کر دیا ہے تو رات 12 بجے سے چند گھنٹے پہلے ہی پٹرول پمپوں کا فروخت بند کر دینا یا مہنگی قیمت پر فروخت کرنا ظلم نہیں تو اور کیا ہے
یاد رکھیے ظالم اگر حکومت ہے تو ہم عوام بھی ظلم میں حکومت سے کسی طرح بھی کم نہیں
دور کیوں جائیے چند ماہ پہلے رمضان میں دکانداروں اور سبزی والوں نے خوب مہنگائی کی سستے پھل اور سبزیاں مہنگے داموں بیچیں۔۔۔کیا یہ حکومت کا قصور تھا۔۔۔حکومت اگر قیمتیں کنٹرول نہ کر سکی تو کیا تاجروں کے ضمیر مر گیا تھا کیا ان کے دلوں میں خدا کا خوف نہ تھا
نیز حالیہ لاک ڈاؤن میں 5 روپے والا فیس ماسک ہم نے 50 روپے میں بیچنا شروع کر دیا۔۔۔کرونا وائرس کا علاج کسی نے سنامکی بتایا تو چند دنوں میں سنامکی کی قیمت تقریبا 100 روپے سے بڑھ کر 2000 روپے فی کلو کر دی کیا یہ حکومت نے کی تھی ہر گز نہیں
حکومت پرائس کنٹرول کرنے میں کامیاب ہو سکے یا نہ ہو سکے کیا ہم عوام اور تاجروں کا ضمیر مردہ ہوگیا ہے
حقیقت یہ ہے کہ ہم سب ظالم ہو گئے ہیں --ہر شخص اپنی اپنی سطح پرظالم ہے ہمیں اپنا ظلم تو نظر آتا نہیں اور صرف حکومت پر ہی تنقید کرنا اچھا لگتا ہے اللہ ہی ہماری قوم پررحم فرمائے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر مقبول احمد صدیق کے کالمز
-
مسلمان ممالک اور فرقوں کی تقسیم-کیا یہ درست ہے
پیر 27 جولائی 2020
-
سیاسی پارٹیاں-اوپر سے جمہوری اندر سے غیر جمہوری
منگل 14 جولائی 2020
-
پیسہ یا روٹی دنیا کا سب سے پہلا مسئلہ ہرگز نہیں
پیر 6 جولائی 2020
-
صرف حکومت نہیں-عوام بھی ظالم ہے
ہفتہ 27 جون 2020
-
ارطغرل ڈرامہ --چند ناقص تصورات
جمعہ 19 جون 2020
-
میڈیا کا کام خبریں پھیلانا نہیں رہنمائی کرنا بھی ہے
پیر 15 جون 2020
-
کمزور معیشیت-اندرونی اسباب بڑی وجہ
جمعرات 11 جون 2020
-
الزام کی تشہیر کرنا غیر اخلاقی طریق ہے
منگل 9 جون 2020
ڈاکٹر مقبول احمد صدیق کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.