
آپ اتنے بھی محترم نہیں
بدھ 2 دسمبر 2020

ڈاکٹر نعمان رفیع راجپوت
(جاری ہے)
لہذا بات آپ اتنے بھی محترم نہیں کہہ کر ختم کر دی جاتی ہے۔
سیاست میں آج کل کارکردگی سے زیادہ تقریر کو اہمیت دی جاتی ہے اور یہ کام باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کروایا جاتا ہے۔ زمانہ طالب علمی میں ہم بھی تقریر کیا کرتے تھے اور تقریر لکھوانے کیلئے اپنے بڑوں کی مدد بھی حاصل کیا کرتے تھے۔ مجھے آج بھی یاد ہے کہ اس وقت ہماری تقاریر کا موضوع صرف شخصیات ہی ہوا کرتا تھا جیسے قائد اعظم، ڈاکٹر علامہ محمد اقبال، لیاقت علی خان یا ایسی دوسری شخصیات ۔تو ہمیں تقریر لکھ کر دینے والے ہمیشہ اس شعر سے تقریر کا آغاز کرتے۔" ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی رہی،بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدآور پیدا"۔قائد اعظم اور علامہ اقبال کیلئے تو یہ شعر ٹھیک ہے مگر نواز شریف کے بعد مریم صفدر اور زرداری کے بعد اب بلاول۔۔۔۔۔آپ اتنے بھی محترم نہیں کہ نرگس صاحبہ آپ کے غم میں روئیں۔ ہماری ایک جاننے والی بزرگ خاتون تھیں۔ وہ کہا کرتی تھیں کہ رمضان کا مہینہ ایسا برکتوں والا ہے کہ گھر میں تھانیدار آ جائے تو بندہ اسے بھی نہ پوچھے۔میں بڑا حیران ہوا کسی دوسرے سے پوچھا کہ یہ کیا منطق ہے۔ تو اس نے جواب دیا کہ پہلے دور میں تھانیداروں کی بڑی عزت ہوا کرتی تھی اور گاؤں وغیرہ میں سب سے بڑا افسر تھانیدار ہی ہوا کرتا تھا۔ اس لیے ان بزرگ خاتون نے ایسا بولا ۔حالانکہ اب تو آئی۔جی کے منہ پر کہہ دیا جاتا ہے کہ آپ اتنے بھی محترم نہیں ۔ہمارے پیارے پاکستان میں ایک بہت بڑی شخصیت ہوا کرتے تھے ایدھی صاحب۔ انہوں نے پاکستان کا نام محترم کرنے میں بہت بڑا کردار ادا کیا۔ ہمارے ہاں اکثر عید قربان پر یہ کوشش کی جاتی ہے کہ قربانی کی کھالیں ایدھی سینٹر والوں کے حوالے ہی کی جائیں بلکہ ہم ایدھی کا حق ہی سمجھتے ہیں۔ وہ اتنے ایمان دار تھے نہ خود بے ایمانی کرتے تھے اور نہ کسی دوسرے کو کرنے دیتے تھے ۔آج کل سالم بکرے پکانے اور کھانے کا رواج ہے۔ ایک سیاستدان سالم بکرا کھال سمیت کھا گیا ۔باقی تو ہضم ہو گیا مگر کھال ایدھی صاحب نے نہ ہضم کرنے دی۔ ڈاکٹر نے آپریشن کر کے کھال نکالی تو ایدھی سینٹر کی جانب دوڑ لگانے کی کوشش کی ۔مگر نرسنگ سٹاف نے پکڑ لیا اور کہا ڈاکٹر صاحب پہلے اس کا کچھ کر لیں کہیں یہ مر ہی نہ جائے۔ تو ڈاکٹر صاحب نے جو کہا وہ الفاظ سنہری حروف میں لکھے جائیں گے ۔ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ" اوئے چھوڑو مجھے یہ کوئی ڈاکٹر عبدالقدیر خان نہیں کہ مر گیا تو اسکا جانشین مشکل سے پیدا ہو گا"(ویسے خان صاحب کا بھی کوئی جانشین ابھی تک سامنے نہیں آیا) سٹاف نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا اور وہ بھی سیاستدان کوچھوڑ کر کھال کے پیچھے ہو لیے کہ کھال ایدھی سینٹر پہنچانے کا اعزاز ان میں سے کسی کو ملے۔ ڈاکٹر نے انکی یہ حالت دیکھی تو زور سے بولے، اوے ڈاکٹر تم ہو یا میں؟ تو سبھی یک زبان ہو کر بولے آپ اتنے بھی محترم نہیں ۔ان لوگوں کو آپس میں جھگڑا کرتے دیکھ کر سیاستدان خود ہی بول پڑا، ڈاکٹر صاحب میرے بارے میں بھی کچھ سوچیں۔ اس دفعہ سٹاف کی آواز میں ڈاکٹر صاحب کی آواز بھی شامل ہو گئی۔ سب نے یک زبان ہو کر بولا آپ اتنے بھی محترم نہیں۔بقول شاعرکتنے کم ظرف ہیں یہ غبارے چند پھونکوں سے پھول جاتے ہیں
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
ڈاکٹر نعمان رفیع راجپوت کے کالمز
-
مسجود ملائک اور درد دل
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
رازِحیات
بدھ 29 دسمبر 2021
-
تجھے لکھتے جان جاں
منگل 7 دسمبر 2021
-
ماں بولی
بدھ 3 نومبر 2021
-
چھوٹا منہ بڑی بات
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
-
کرونا ویکسین اور غلط فہمیاں
ہفتہ 4 ستمبر 2021
-
پاکستان والا کلمہ
جمعرات 5 اگست 2021
-
”انا“اورقربانی
جمعرات 1 جولائی 2021
ڈاکٹر نعمان رفیع راجپوت کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.