”انا“اورقربانی

جمعرات 1 جولائی 2021

Dr Nauman Rafi Rajput

ڈاکٹر نعمان رفیع راجپوت

قربانی کی عید مسلمانوں کیلئے ایک خوشی اور مسرت کا تہوار ہے۔ جانور کو خریدنے سے لیکر اسکی خدمت کرنا، سجانا سنوارنا، جانور کا اور اسکے مالک بچوں کا اسے لیکر باہر گھومنا عید کے قریب قریب خوبصورت رسم کے طور پر نظر آتا ہے۔ جہاں قربانی کا گوشت رشتہ داروں اور غرباء میں تقسیم کیا جاتا ہے وہاں انکی دعاؤں کے ساتھ ساتھ انکی ضروریات بھی پوری کرنے کا مزہ اتنا ہی حاصل ہے ۔

گوشت کے بے اعتدال استعمال سے ہونیوالی لاتعدادبیماریو ں(بلڈ پریشر،کولیسٹرول،شوگر وغیرہ)کے بارے جاننا بہت ضروری ہے۔ اس لئے عید قربان گزارتے ہی اپنامعائنہ ضرور کروائیں۔عید قربان پر گوشت اعتدال کے ساتھ نہ کھانے کے ساتھ ساتھ ایک اور چیز بھی نقصان دہ ہے اور وہ ہے ہمارا گوشت پکانے کا طریقہ ۔

(جاری ہے)

ہمارے ہاں بہت زیادہ چکنائی اور مرچ مصالحے ڈال کر گوشت پکانا رواج پا چکا ہے۔

جس سے اوپر بیان کردہ بیماریاں زور پکڑ جاتی ہیں۔ گوشت میں سبزیوں کا استعمال نہ صرف غذائیت بڑھاتا ہے بلکہ چکنائی کے مضر اثرات کو بھی کم کرتا ہے، پھر گوشت کھانے کے بعد کوک کی بجائے پھلوں کا استعمال آپکے معدے کی صفائی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔قبض اور گیس سے بچاتا ہے ۔گوشت کو بہت زیادہ مصالحہ جات شامل کر کے پکانے کی بجائے یا بہت زیادہ بھون کر یا کباب وغیرہ کی صورت تل کر کھانے کے بجائے بغیر چربی والا گوشت ابال کر کھایا جائے تو بھی اس کے نقصانات میں نمایاں کمی ہو جاتی ہے۔

ہم مسلمان ہیں اور قربانی ایک مکمل مذہبی فریضہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کی راہ میں اپنی پسندیدہ اور عزیز چیز کو قربان کرنا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صاف اور واضح الفاظ میں قربانی کے گوشت کے تین حصے کرنے کا حکم دیا ہے مگر عام طور پر دیکھنے میں آیا ہے کہ ہم دوستوں اور رشتے داروں تک انکا حصہ پہنچا دیتے ہیں مگر غریبوں کا حصہ فریزر کی نذر ہو جاتا ہے۔

عید قربان آج کل شدید گرمی میں آتی ہے تو یہ عذر بھی سننے میں آتا ہے کہ گرمی ہے اور گوشت گھر سے دور بھیجا جائے تو راستے میں ہی خراب ہو جاتا ہے۔ اس لئے غریبوں تک انکا حصہ پہنچانا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بھی ہے۔ یہ بھی درست ہے واقعی ایسا ہوتا ہے مگر اس دنیا میں کوئی مسئلہ ایسا نہیں ہے ،جس کا حل ممکن نہ ہو جو لوگ ایک سے زیادہ قربانی کرتے ہیں وہ ایک قربانی گھر پر کریں باقی کسی تنظیم کے ذریعے ایسے علاقوں میں قربانی کا اہتمام کریں جہاں غریب لوگ زیادہ ہوں۔

اگر آپ کسی تنظیم کو رقم نہیں دینا چاہتے تو ہماری نوجوان نسل آج کل فلاح عامہ کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے ۔کچھ لوگ مل کر جانور وہیں لے جائیں۔ ادھر ہی قربان کریں اور گوشت ان لوگوں میں تقسیم کریں۔ آپ بھی غریبوں کے ساتھ عید منائیں کیونکہ خوشیاں بانٹنے سے بڑھتی ہیں ۔قربانی کے ساتھ ساتھ غریبوں کے سر پر دست شفقت رکھنے کا الگ ثواب کمائیں جیسا کہ اوپر بیان کیا جا چکا ہے کہ عید ایک مکمل مذہبی فریضہ اور عبادت ہے اور عبادت کرنے سے پہلے باقاعدہ منصوبہ بندی کی جاتی ہے ۔

قربانی کیلئے بھی باقاعدہ منصوبہ بندی کی ضرورت ہوتی ہے۔ جانور خریدنے سے پہلے تیاری کریں کہ اسے کہاں باندھنا ہے اسکا فضلہ کہاں پھینکنا ہے پھر ذبحہ کے بعد کا فضلہ کہاں ٹھکانے لگانا ہے۔ ضروری ہے کہ ہم ان فاضل مادوں کو آبادی سے باہر دور لے جا کر زمین میں گڑھا کھود کر دفن کریں تاکہ ماحول بھی صاف ستھرا رہے اور ہم بھی بیماریوں سے محفوظ رہیں۔ اصل قربانی اپنی خواہشات اور نفس کی برائیوں کی قربانی کرنے کا نام ہے۔بقول شاعر
ہے کوئی حصہ دار اس عید پر نعمان
ہم نے اس بار''انا''قربانی کی قسم کھائی ہے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :