مسجود ملائک اور درد دل

ہفتہ 29 جنوری 2022

Dr Nauman Rafi Rajput

ڈاکٹر نعمان رفیع راجپوت

بحیثیت ایک عاقل اور بالغ انسان کہ کبھی ہم نے یہ سوچا ہے کہ ہمارے پیدا کرنے کا مقصد کیا ہے ۔کیوں اللہ تعالیٰ نے انسان کو اتنی بلندی عطا فرمائی کہ فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو اور پھر جب آدم علیہ السلام زمین پر اتارے گئے تو تمام جانوروں کو اطلاع ملی کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے زمین پر اپنا نائب مقرر کیا ہے تو ہرن دوڑتا ہوا آیا اور سلام پیش کیا اربوں سال گزر گئے اس کی کستوری آج بھی موجود ہے۔

مہنگے داموں فروخت ہوتی ہے ۔اللہ تعالیٰ نے اپنی اس لاڈلی مخلوق کو قلم کے ذریعے علم اور ہدایت کا راستہ دکھایا۔ مگر آج تک یہ مخلوق صحیح معنوں میں اپنی تخلیق کا مقصد آسان الفاظ میں بیان نہیں کر سکی۔انسان کی زندگی کا اصل مقصد مخلوقات کی خدمت کرنا ہے۔

(جاری ہے)

چاہے وہ انسان ہوں یا دوسرے جاندار۔ اگر کلام پاک کا بغور مطالعہ کیا جائے تو جہاں اور بہت سی باتوں کو دہرایا گیا ہے ۔

ان میں ایک بات کھانا کھلانا ہے۔ قسم کا کفارہ ہے تو کھانا۔ روزہ نہیں رکھ سکے تو کھانا ایسے ہی بہت سی جگہوں پر غریبوں اور مسکینوں کو کھانا کھلانے اور ان کا خیال رکھنے کا حکم ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جانور کو خواہش اور فرشتہ کو عقل دی ہے جبکہ انسان کو یہ دونوں چیزیں عطا کی گئی ہیں اگر انسان عقل کو پس پشت ڈال دے تو جانور، خواہش کو ختم کر دے تو فرشتہ لیکن اگر ان دونوں کو متوازن لے کر چلے تو اشرف المخلوقات یعنی انسان بن جاتا ہے۔

انسانیت کا مطلب خدمت ہے اور تمام مخلوقات کی خدمت ہے ان میں سب سے افضل انسان کی خدمت ہے۔دنیا کی عارضی زندگی انسان کیلئے آزمائش ہے اور اس کی سب سے بڑی آزمائش مال اور اولاد ہے اور جو مال کی آزمائش میں پورا اترتا ہے اسے اولاد کی آزمائش سے بھی بری کر دیا جاتا ہے۔ ان دنوں شدید سردی کا موسم ہے ۔ہم اپنے ارد گرد مستحق لوگوں کی امداد کر سکتے ہیں۔

گرم کپڑے، جوتے، جرابیں، کھانا لے کر دے سکتے ہیں جتنی بھی مدد کی جا سکتی ہے ،کی جائے ۔ہم کسی بیمار کا علاج کروا سکتے ہیں، کسی بچی کی شادی کے لیے کوئی ایک چیز اسے تحفہ دے سکتے ہیں ،کسی غریب بچے کی تعلیم کے اخراجات اٹھا سکتے ہیں۔ انسان اس زمین پر خلیفہ بنا کر اتارا گیا ہے اور اس کا کام مدد کرنا ہے۔ آج اگر کسی کو اللہ تعالیٰ نے آسودگی عطا کی ہے تو اس میں اس کا کوئی کمال نہیں ۔

اللہ تعالیٰ اسے دے کر آزما رہے ہیں اور اگر کسی کو مفلسی دی ہے تو اس میں اس کا کوئی قصور نہیں اللہ تعالیٰ اسے زیادہ نہ دے کر آزما رہے ہیں اور انسان تو دنیا میں انسانوں تو کیا جانوروں کا بھی خلیفہ ہے یعنی دنیا کے نظام کو اللہ تعالیٰ کے بنائے ہوئے قوانین کے مطابق چلانے والا انسان ہے اور اللہ تعالیٰ کا قانون ہے سب کا خیال رکھنا سب کے حقوق پورے کرنا۔بقول شاعر
بھوک پھرتی ہے میرے ملک میں ننگے پاؤں
رزق ظالم کی تجوری میں چھپا بیٹھاہے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :