کرونا ویکسین اور غلط فہمیاں

ہفتہ 4 ستمبر 2021

Dr Nauman Rafi Rajput

ڈاکٹر نعمان رفیع راجپوت

کرونا نے پوری دنیا کو نہ صرف اپنی لپیٹ میں لیا بلکہ معاشی طور پر بھی پوری دنیا کمزور ہوئی، کروڑوں لوگ متاثر ہوئے لاکھوں اموات ہوئیں ۔ڈاکٹروں اور کئی تجزیہ نگاروں کے مطابق اب آنے والے کئی برسوں تک ہم اس وبا کے ساتھ ہی زندگی گزاریں گے۔ اس موذی بیماری کیساتھ وہی لوگ نبرد آزما ہو سکیں گے جنکی قوت مدافعت مضبوط ہو گی، کمزور قوت مدافعت والے لوگ بیمار ،بہت زیادہ بیمار ہوں گے یا پھر موت کی اغوش میں چلے جائیں گے ۔

قوت مدافعت معلوم کرنے کیلئے آپ اپنا خون کا ٹیسٹ کروا سکتے ہیں یہ ٹیسٹ پاکستان میں کسی بھی اچھی لیبارٹری میں آسانی سے ہو سکتا ہے اگر آپ کی رپورٹ ایک یا ایک سے کم ہے تو پھر آپ سمجھ جائیں کے اگر آپ کرونا کا شکار ہوئے تو سخت تکلیف اٹھائیں گے اور اگر رپورٹ ایک سے زیادہ ہے توآپ کے صحت مند ہونے کے سوفی صد امکانات ہیں۔

(جاری ہے)

اسی قوت مدافعت کی وجہ سے اس بیماری کی شرح اموات صرف 6 فی صد ہے۔

کرونا وائرس کا شکار ہونے والے افرد مختلف صورتحال سے گزرتے ہیں اور اسکی وجہ بھی قوت مدافعت ہی ہے 1۔آپ کرونا کا شکار ہوئے مگر آپ کو علم ہی نہیں ہوا کہ آپ کو کرونا ہے اور آپ صحت مند ہو گئے 2-آپ معمولی نزلہ زکام اور بخار سے متاثر ہوئے 3-آپ شدید بیمار ہوئے ،آکسیجن لگوانی پڑی یا نوبت وینٹیلیٹر تک جا پہنچی، تب آپ زندگی کی طرف واپس آئے 4-یا موت کی اغوش میں چلے گئے ۔

اس سب مختلف صورتحال کے پیچھے قوت مدافعت کا ہاتھ ہے ۔پچھلے تقریبا 6 ماہ سے کرونا ویکسین بھی مارکیٹ میں آ چکی ہے۔ چین ،روس ،امریکہ ،برطانیہ سب نے ویکسین بنائی ہے اور عوام کو لگانے کا عمل بھی جاری ہے۔اصل میں کرونا ویکسین کیا ہے اس کی سادہ مثال ایسے ہے کہ اگر کسی کو سانپ کاٹ لے تو تریاق کے طور پر اسے سانپ سے حاصل شدہ زہر کی ویکسین لگائی جاتی ہے۔

عام الفاظ میں جسے زہر کا ٹیکا بھی کہاجاتا ہے تو کرونا ویکسین بھی درحقیقت کرونا وائرس ہی ہے۔ یہ انسانی جسم میں داخل ہو کر کرونا کا باعث ہی بنتی ہے اسکی اہم مثال وزیر اعظم عمران خان ہیں ۔ان نے کرونا ویکسین لگوائی طبیعت کچھ خراب ہوئی تو کروناکا ٹیسٹ پازیٹیو آیا۔ خان صاحب کو کسی دوسرے شخص سے کرونا نہیں لگا وہ کرونا ویکسین کی وجہ سے کرونا کا شکار ہوئے۔

اسی لیے ویکسین کے اثرات بھی مختلف لوگوں پر مختلف ہوتے ہیں ۔کچھ بخار اور نزلہ زکام میں مبتلا ہو جاتے ہیں کچھ نہیں ہوتے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ ویکسین آنے سے قبل پاکستان میں کرونا سے متاثر ہو کر صحت مند ہونے والے افراد سے پلازما لیا جاتا تھا اور وہ افراد جو بہت زیادہ بیمار ہوئے ان کو لگایا جاتا تو وہ تندرست ہو جاتے۔ ان کے جسم میں کرونا کی وجہ اینٹی باڈی بن جاتے جو کرونا کے خلاف جسم میں قوت مدافعت پیدا کرتے ہیں ۔

اسکی دوسری مثال پولیو ویکسین ہے جیسے پولیو کے قطرے صرف ایک مرتبہ پی لینے سے بچے ساری زندگی کیلئے محفوظ نہیں ہو جاتے ویسے ہی کرونا ویکسین لگوانے کا یہ مطلب نہیں کہ آپ اس بیماری کا شکار نہیں ہوں گے۔ اس سے آپ بہت زیادہ بیمار ہو نے سے بچ جائیں گے۔ یہ ہے کرونا ویکسین کی مختصر اور آسان الفاظ میں تشریح۔ اس ویکسین کے بارے بہت سی غلط باتیں بھی سننے میں آئیں ہیں۔

لوگوں نے اسی لیے اسے لگوانے سے انکار بھی کیا۔ کہا جانے لگا کہ ٹرائیل کرنے کے لیے پاکستان نے اپنی عوام کو پیش کیا تو کسی بھی نئی بنائی جانے والی دوا کے پہلے دو ٹرائیل جانوروں پر جبکہ تیسرا ٹرائیل انسانوں پر ہی ہوتا ہے۔ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے اور یہاں سب سے پہلے ویکسین خود خان صاحب نے لگوائی اور پھر ڈاکٹروں اور ادارہ صحت کے ملازمین کو لگائی گئی تا کہ وہ کرونا کا علاج کرتے ہوئے اس موذی وائرس سے محفوظ رہیں۔

ان کو 6 ماہ سے زائد ہو گے اللہ کے کرم سے سب صحت مند ہیں ۔اس لیے ان افواہوں میں کوئی صداقت نہیں کہ دو سال میں سب جہاں فانی سے کوچ کر جائیں گے۔ ویکسین لگوائیں اور صحت مند زندگی گزاریں۔
کیسا موسم ہے یہ بے یقینی کا نعمان
فاصلے ہی ا ن دنوں شفاء ٹھہرے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :