چلتے ہو تو سوات کو چلئے

پیر 1 مارچ 2021

Dr Nauman Rafi Rajput

ڈاکٹر نعمان رفیع راجپوت

قلم اٹھانے کا مقصد فقط اپنے ملک اور شعبے کی فلاح و بہبود تھی مگر وقت اور حالات کی مناسبت سے ایسے ایشوز پر بات کرنے کا موقع ملا جو کہ شاید ہماری عموماً توجہ حاصل نہیں کر پاتے۔ گذشتہ دنوں تعلیمی کانفرنس کے سلسلے میں پاکستان کے شمالی علاقہ وادی سوات کا دورہ کرنے کا موقع ملا۔ یہاں میں یہ عرض کرتا چلوں ڈاکٹرز کی تمام عمر پڑھتے اور پڑھاتے ہوئے گزرتی ہے۔

لہذا یہ ایک کبھی نہ ختم ہونے والا سلسلہ میڈیکل کانفرنس کی صورت میں علم و حکمت کی شمع کو جلائے رکھتا ہے۔ شمالی علاقہ جات کی خوبصورتی پر لکھنے بیٹھ جائیں تو شاید کاغذ کی سفیدی اور قلم کی روشنائی کم پڑ جائے پر حسن الفاظ میں بیان نہ کیا جا سکے۔ مجھے اپنی گورنمنٹ اور گذشتہ ادوار کی حکومتوں سے بھی گلہ ہے کہ شمالی علاقہ جات میں انفراسٹرکچر کو صحیح سے بنایا نہیں گیا ،نہ ہی مقامی طور پر اچھے ہوٹل،ریسٹورنٹ اور پارک وغیرہ بنائے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

اس پر توجہ کی بھر پور ضرورت ہے۔ اس سیاحتی انڈسٹری سے بہت زیادہ زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے ۔تو بات ہو رہی تھی ذیابطیس کی کانفرنس کی، تو جناب سب سے پریشان کن بات جو تحقیق سے ثابت ہوئی ہے ،ذیابطیس دنیا میں 15فیصد کی رفتار سے پھیل رہا ہے اور 2045ء تک خدا نخواستہ دنیا کا ہر دوسرا جوان شخص اس مرض کا شکار ہو سکتا ہے۔ دوسری پریشان کن بات یہ ہے کہ پاکستان دنیا کا دوسرا ملک ہے ساؤتھ افریقہ کے بعد جس میں کہ نوجوانوں میں ذیابیطس یا شوگر کا مریض تیزی سے پھیل رہا ہے۔

ماہر ڈاکٹر پروفیسر کی رائے میں اس کی بنیادی وجوہات میں سے( 1) زیادہ کھانا( 2) وزن کا بڑھنا( 3) زیادہ میٹھی اشیاء کا استعمال( 4) ورزش نہ کرنا( 5) مکینیکل زندگی کا انحصار( 6) جینیاتی موروثی پھیلاؤ بھی سر فہرست ہیں ۔مگر ہمیں قومی سطح پر یہ سوچ اپنانا ہو گی کہ ہم نے اس بڑھتے ہوئے خطرے سے اپنی نسلوں کو کیسے بچانا ہے۔ آئیے ہم سب ملکر یہ عہد کریں کہ آج سے اپنا کھانا اعتدال میں اور بھوک رکھ کر کھائیں گے،اپنے تمام کام اپنے ہاتھ سے کرنے کی عادت اپنائیں گے،میٹھی اور غیر ضروری بازاری خوراک سے پرہیز کریں گے،ممکنہ حد تک اپنا وزن نارمل رکھیں گے اور پاکستان سے اس بیماری اور اسکی پچیدگیوں کو جڑ سے اکھاڑ دیں گے۔

یہاں میں یہ بات قابل ذکر سمجھتا ہوں کہ حکومت خیبر پختونخوا نے بچوں اور حاملہ خواتین میں پائی جانے والی خاص ذیابطیس کیلئے انسولین اینالاگ (Analogue)اپنے ڈاکٹرز کے کہنے پر فری ہسپتالوں میں مہیا کرنا شروع کر دی ہے۔ یہ ایک نئی جدید تحقیق ہے اور خوش آئند خبر ہے۔ مگر اس کا کریڈٹ محترم ڈاکٹر پروفیسر اے ایچ عامر صاحب کو جاتا ہے جنہوں نے حکومت کو اس کی اہمیت باور کروائی ۔

میری پنجاب کے تمام بڑے پروفیسرز سے التماس ہے کہ گورنمنٹ کو یہ منصوبہ ضرور پیش کریں۔ سوات سے کالام جاتے ہوئے ایک غیور پختون کو ایک بازو کے ساتھ ریڑھی کھینچتے اور چیزیں بیچتے دیکھا تو معلوم ہوا کہ بھیک مانگنے اور کسی غیر کا حق کھانے سے بہت بہتر ہے ایک بازو سے کام کرنا اور اللہ کا دوست بننا۔بقول شاعر
ہوتا ہے مگر محنت پرواز سے روشن
یہ نکتہ کہ گردوں سے زمیں دور نہیں

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :