بونیر میں توہین رسالت اور حکومت کا کردار

بدھ 30 جون 2021

Engineer Muhammad Abrar

انجینئر محمد ابرار

اللہ تعالی نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کو بے مثل و بے مثال پیدا کیا ہے اور کسی بشر کے لئے ممکن ہی نہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خصائص کبری تک پہنچ سکے. وقت کے غوث قطب ابدال بھی رسول اللہ کی گردِ راہ کو بھی نہیں پہنچ سکتے. ولایت عبادات سے حاصل کی جاسکتی ہے جبکہ نبوت عطائی چیز ہے وہ اللہ سبحان تعالی جسے چاہے عطا کرے.

اب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آ سکتا. خاتم الانبیاء و سیدالانبیاء کی ذات ہر قسم کے عیوب و نقائص سے پاک ہے. رسول اللہ کی بارگاہ میں ادنی سی بھی گستاخی انسان کو کفر تک لے جاتی ہے اور وہ انسان مرتد اور واجب القتل ٹھہرتا ہے.

(جاری ہے)

فتح مکہ کے دن رسول اللہ نے تمام لوگوں کے لئے عام معافی کا اعلان فرما دیا لیکن گستاخانِ رسول کو قتل کرنے کا حکم دیا گیا.

ایک گستاخ کعبہ کے غلاف میں لپٹ کر لٹکا ہوا تھا. حرم کعبہ میں قتال کی اجازت نہیں چنانچہ صحابہ اکرام علیہم الرضوان نے استفسار کیا تو رسول خدا نے فرمایا کہ اسے قتل کر دو. بعض لوگ رسول اللہ کو رحمت للعالمین کہتے ہوئے یہ کہتے ہیں کہ گستاخ اگر گستاخی کر کے توبہ کر لے تو اسے معاف کر دینا چاہئے. جبکہ فقہاء نے اپنی کتب میں لکھا ہے کہ رسول اللہ کی شان میں گستاخی کرنے والا اگر توبہ بھی کر لے تو عنداللہ تو توبہ شائد قبول ہوجائے مگر حاکم وقت کو چاہئیے کہ اسے قتل کر دے.

کیونکہ ایسے تو بارگاہِ رسالت مآب کے بارے ہر کوئی ہرزہ سرائی کرتا پھرے گا اور بعدازاں جب علماء کی جانب سے قتل کا فتوی جاری کیا جائے گا تو یوں کہہ دے گا کہ میں تو اعلانیہ توبہ کرتا ہوں. لہذا بارگاہ رسالت ٹھٹھہ کے لئے نہیں ہے کہ جب دل کیا گستاخی کر لی اور جب دل کیا معافی مانگ لی. رسول اللہ کی شان میں گستاخانہ الفاظ کا استعمال تو دور کی بات ہے اگر کوئی مسلمان جو چیز رسول اللہ کو پسند تھی اور رسول اللہ کو پسند ہونے کی وجہ سے وہ مسلمان اسے ناپسند کہے اور نازیبہ الفاظ ادا کرے تو وہ دائرہ اسلام سے خارج ہو جائے گا.

بارگاہ رسالت سے مؤدب لوگوں کو ہی فیض ملتا ہے. امام احمد رضا خاں فرماتے ہیں کہ "در سے سگ اور سگ سے ہے نسب میری" یعنی جو آپ کے در کا سگ ہے اس سے میری نسبت ہے. حالانکہ وہ وقت کے امام تھے اور مؤدب ہو کر آپ نے سگ سے اپنی نسبت جوڑی.
پاکستان میں گزشتہ ادوار میں بھی گستاخیِ رسول کے واقعات منظر عام پر آئے. بہت سے کیس تعزیرات پاکستان کی دفعہ  295c کے تحت درج کئے گئے مگر بدقسمتی سے اسلام کے نام پر حاصل کیے گئے ملک میں کسی بھی گستاخ کو پھانسی نہیں دی گئ.

شیخوپورہ کی رہائشی آسیہ ملعونہ نے رسول اللہ کو معاذ اللہ فحش الفاظ میں پکارا.اس گستاخہ کو کئی سال بعد رہا کر دیا گیا. اس گستاخہ کی حمایت میں میدان میں آنے والے اور ناموس رسالت کے قانون کو کالا قانون کہنے والے گستاخ سلمان تاثیر کو قتل کرنے والے عالم اسلام کے ہیرو غازی ملک ممتاذ حسین قادری کو شہید کر دیا گیا. یہ تو گزشتہ حکومت کا کارنامہ تھا اب موجودہ حکومت نے حال ہی میں دو اور گستاخانِ رسول کو FATF کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لئے ریلیف دیا اور پھانسی کی سزا منظور ہونے کے باوجود رہا کر دیا گیا.

یورپی یونین کی جنرل اسمبلی میں بل پاس ہوا کہ پاکستان اپنے آئین کی شق 295c میں ترمیم کرے جس کے تحت ہر گستاخ کی سزا موت ہے. پاکستان جوں کا توں گرے لسٹ میں برقرار ہے اور حکومی طرز عمل سے ملک میں مذہبی ہیجان کی سی فضا قائم کی جا رہی ہے. کبھی قادیانیوں کو الیکشن لڑوانے کے لئے ختم نبوت حلف نامے میں ترمیم کی جاتی ہے اور کبھی گستاخانہ خاکے سرکاری عمارتوں پر آویزاں کرنے والے ملک فرانس کا سفیر نکالنے کا معاہدہ کر کہ تحریک لبیک سے روگردانی کی جاتی ہے.

جب وہ لوگ اپنا جمہوری حق استعمال کرتے ہوئے احتجاج کرتے ہیں تو 25 نہتے لوگ شہید جبکہ سینکڑوں زخمی کر دیے جاتے ہیں. کیا یہ ریاست مدینہ ہے کہ جس میں پرامن مسلمانوں کا خون بہایا جائے جبکہ گستاخ ملک فرانس کے سفیر کو ہر ممکنہ تحفظ فراہم کیا جائے. فرانس کے سفیر کی ملک بدری بہت معمولی سا معاملہ ہے.  روس کے صدر کے خلاف نازیبہ الفاظ کے استعمال کی وجہ سے روس نے ایک ملک کے سفیر کو ملک بدر کر دیا.

روسی اپنے صدر کے لئے اتنی غیرت رکھتے ہیں اور ہم رسول اللہ کے لئے بھی غیرت نہیں رکھتے کہ فرانیسی سفیر کو پاکستان سے ملک بدر کر سکیں. ملک پاکستان میں شان رسالت کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے والوں کی بڑھتی ہوئی تعداد لمحہ فکریہ ہے. اس کی روک تھام میں سب سے زیادہ کرداد حکومت وقت کا ہے. حکومت اگر گستاخ افراد کو قرار واقعی سزا دے تو یہ جراثیم پھیلنے سے روکے جا سکتے ہیں.

اگر حکومت وقت اس میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کرے گی تو عوام کو مجبوراً ممتاز حیسن قادری والا کردار ادا کرنا ہوگا. امام مالک رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا تھا کہ اگر رسول اللہ کی شان میں گستاخی ہو اور مسلمان اس کا بدلہ نہ لے سکیں تو پوری امت مر جائے اسکو زندہ رہنے کا کوئی حق نہیں.
بونیر میں حالیہ شان باری تعالی اور شان رسالت میں ہونے والی گستاخی کے خلاف بھی عوام نے FIR درج کروا رکھی یے جس پر اگر مناسب شنوائی  نہ ہو سکی تو مسلمان ناموس رسالت پر پہرا دینا جانتے ہیں.

غازی علم الدین، غازی عامر عبدالرحمان چیمہ، غازی ممتاز قادری اور غازی تنویر قادری کے وارث ابھی زندہ ہیں. حکومت وقت کو چاہئیے کہ ناموس رسالت جیسے حساس مسئلے کے حامل کیسس کی جلد از جلد کاروائی مکمل کرے اور مغربی آقاؤں کی نمک حلالی کرنے کی بجائے رسول اللہ سے وفا کرے. جتنے بھی گستاخانِ رسول جیلوں میں قید ہیں ان کو فی الفور پھانسی کی سزا دے تا کہ گستاخیِ رسول کا دروازہ بند کیا جا سکے.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :