رحمت اللعالمین ﷺکی اطاعت و اتباع اور غیر مسلم اکابرین کی حمد و ستائش

جمعرات 21 اکتوبر 2021

Engr.Mushtaq Mehmood

انجینئر مشتاق محمود

 پیارے نبی ﷺ سے پہلے انبیاء پر صرف ایمان لا نا کا فی ہے جبکہ آپ ﷺ پر ایمان لا نے کے ساتھ ساتھ دل کی رغبت کے ساتھ آپ ﷺ کی اطاعت و اتبا ع بھی ضروری ہے، حضرت آدم سے لیکر خاتم النبین حضرت محمد ﷺکی سیرت و اللہ کے احکامات پر مبنی دین حق اسلام کا سکہ رائج کر نے کا پیغام، دونوں جہانوں کی کامیابی کیلئے ہے،انبیاء کے سردار پیارے محمد ﷺ انسانی،اخلاقی و روحانی اقدار کے ساغر ہیں، جنہوں نے اللہ کے پیغام سے آدم کو وحدانیت کے زیر سایہ انسان دوستی اور آخرت پسندی سے روشناس کرایا،قومی یا مذہبی تہواروں میں خوشیاں مناننے کے ساتھ ساتھ سلام کے آفاقی پیغام کو اجاگر کر نا ہمارا شریعی فریضہ اور اسلام کے خلاف سازشوں کو مدنظر رکھکر ہماری ذمہ داری بھی ہے۔

جان کی امان ہو، بہت سے مسلمانوں نے بد قسمتی سے ان متبرک ایام کو روحانی و اخلاقی برکات سے فیض یاب ہونے کے برعکس صرف رسم و رواج بنایا،تلخ حقیقت یہ ہے کہ آخری نبی رحمت اللعالمین ﷺ کے امتی کے دعویٰ دارہو نے کے باوجود چند نادان متبرک ایام میں اصل فلسفے کو اجاگر کر نے کے برعکس خرافات کو فروغ دے رہے ہیں، بر صغیرمیں ہندوں کی پیروی کر کے نادان اپنی عبادت گاہوں کے برعکس تسلسل سے جلوسوں کے بہانے تعصب کی وجہ سے دوسروں کیلئے مسائل کھڑا کر نے کیلئے سڑکیں بند کررہے ہیں،لہذا حق پرست اکابرین کو چاہئے کہ وہ دین حق اسلام کے اساسی اصولوں اور آخری نبی ﷺ کے رحمت اللعالمین ﷺ تصور کو دنیا کے کناروں تک پہنچائیں ،تاکہ کسی انسان کے پاس یہ دلیل یا حجت نہ رہے کہ ہمیں سیدھا راستہ دکھانے والا کو ئی نہ تھا۔

(جاری ہے)

نبیوں کے سردار اور آخری نبی رحمت اللعالمین ﷺ کی اصل تشریح کئی اسلامی سکالر نہیں کر سکے اور ناہی بحثیت امتی اکثریت رحمت اللعالمین کے مفہوم کو سمجھ سکے،یہی وجہ ہے کہ کئی مسلکی گروپ ،اسلام کے اساسی اصولوں کے برعکس کئی ممالک میں مسلمانوں کیلئے ہی زحمت بن بیٹھے ہیں۔
ہر مسلمان کیلئے ضروری ہے کہ نہ صرف اسلام کا سکہ اپنے اوپر رائج کرے بلکہ دوسروں تک حق کی آواز پہنچائے۔

حقیقی ایمان سے محرومی اور اتباع سنت سے اعراض کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ امت مسلمہ پر جہالت اور جاہلیت بری طرح مسلط ہو چکی ہے اور مسلمان فرقوں، مسلکوں،برادریوں اور قوموں میں بٹی ہو ئی ہے ،جس وجہ سے مسلمان کمزور اور بے بس بن کر جینے پر مجبور ہے۔ مسلمانوں میں دوبارہ حقیقی ایمان پیدا ہو،اتباع سنت انکی زندگی کا حصہ بن جا ئے اور فرقوں، برادریوں اور قوموں میں تقسیم ہو نے کے بجا ئے ایک امت مسلمہ نظر آئے، یعنی مسلمان ہو نا کافی ہے۔

اللہ کے احکامات اوراپنے قائد رہبر اور پیارے رسول ﷺ کے سنت پر عمل کر کے مسلمان اپنا کھویا مقام حاصل کر سکتے ہیں۔بحثیت ایک عام مسلمان چند برس پہلے سوشل میڈیا میں اسلام مخالف پیج میں شمولیت اختیار کر کے دنیا کے کئی گمراہ افراد کے سامنے اسلام کی افادیت اور پیارے رسول ﷺ کی عظمت کی تشریح کر تا رہا،کئی گمراہ اندھیرے سے اجالے کی طرف راغب کر نے میں کا میاب ہوسکا، جو دراصل احقر کی قابلیت کا نتیجہ نہیں ، بلکہ اسلام کی عظمت اور رسول ﷺ کی سچائی کی بدولت ممکن ہے۔

۔بحثیت مسلمان اور رحمت اللعالمین ﷺ کے امتی جب مقبوضہ کشمیر میں آزادی و امن دشمنوں سے ایک امریکی پروفیسر اور اسکے بیٹے کو رہا ئی دلا ئی تو رہا شدہ پروفیسر نے امریکی ویزا اور ڈالروں کی آفر کی، میں نے پر وفیسر کو سچی بات بتائی کہ میں نے نہیں بلکہ میرے رہبر میرے قائد میرے پیارے نبی ﷺ نے بچایا،اسلئے کہ رحمت اللعالمین ﷺ نے دوسروں کیلئے آسانیان پیدا کر نے کی تلقین کی ہے۔

موجودہ تحریک کے اولین دور میں میرے گھر پر چھاپہ مارنے کیلئے بھارتی فوجیوں کے ساتھ ایک مخبر کی شناخت ہو ئی، سزا کے بدلے رحمت اللعالمین ﷺ کے درگزر اورمعاف کر نے کی سنت کی پیروی کی اور نتیجہ یہ نکلا کہ اسی مخبر نے دس سال تحریک کی خدمت کی اور اللہ نے انکو عظیم موت شہادت سے نوازا،پیارے رسول ﷺ کی فتح مکہ کے موقع پرعام معافی کے اعلان کی سنت کو اجاگر کر کے (معاف کر نے اور معافی مانگنے سے) ہم اپنے معالات اور معاشروں میں محبت کو پروان چڑاسکتے ہیں۔

رسول اللہﷺ صرف مسلمانوں کیلئے رحمت کا با عث نہیں ہیں بلکہ تمام نوع انسان کیلئے با عث رحمت ہیں، لہذٓ مسلمان اکثریتی علاقوں میں غیر مسلم اقلیتیں محفوظ رکھنا مسلمانوں کا شریعی فریضہ ہے، اسکے باوجود غیر مسلم اکثریت میں مسلمانوں پر ظلم ہو رہا ہے۔رحمت اللعالمین ﷺسے ملنے عیسائیوں نے جب اپنی عبادت کا اسرار کیا تو پیارے نبی ﷺ نے مسجد نبی میں ہی انکو اپنی طرز پر عبادت کر نیکی اجازت دے دی۔

دانش کے ساغرپیارے نبیﷺ کے ایک حدیث جو کچھ اپنے لئے پسند کرو دوسروں کیلئے بھی وہی پسند کرو ،سے کئی غیر مسلم متاثر ہو ئے اسلئے کہ یہی ایک جملہ دنیا کے امن کیلئے کا فی ہے، اسی طرح پیارے نبی ﷺ نے فر مایا راستہ مت روکو جو دنیا کے ٹریفک نظام کو درست کر نے کیلئے کا فی ہے
پیارے رسول ﷺ کی سچائی اور صداقت کا اعتراف دنیا کے اکثر غیر مسلم عظیم دانشور اور مفکرنے بھی کیا ہے۔

انسا ئیکلو پیڈیا آف بر ٹانیکا (Encyclopaedia of Bertanica) یہ یہودی اور عیسائی مصنفین و مفکرین کی عرق ریزی اور برس ہا برس کی کاوش فکر کا نتیجہ ہے اس میں بھی غیر شعوری تعصب کے با وصف پیغمبر اسلام ﷺ ہی کو دنیا کے تمام پیغمبروں میں کامیاب ترین پیغمبر تسلیم کیا گیا ہے۔پنڈت امر ناتھ زتشی، لکھتے ہیں ::سیرت نبوی کو بغور دیکھنے سے یہ بات بہ آسانی زہن نشین ہو جاتی ہے کہ پیدائش سے لیکر وفات تک ہر حال میں آنحضرت ﷺ کو تائید غیبی رہی ہے جو لازمہ بنوت ہے․::طامس کار لایل ایک متعصب مسیحی اپنی تصنیف Heros And Hero Worship میں حضور اکرم ﷺ کو ایک عظیم ترین یگانہ روزگار ہستی اور پیغمبروں کے سردار کی صورت میں جلوہ گر دیکھتا ہے۔

نپولین نے یہ اقرار کیا کہ محمد ﷺ ہی دراصل دنیا کے سردار ہیں جنکے بارے میں جناب مسیح نے جن کا نپولین خود پیروکار ہے دنیا کو یہ خوش خبری سنا ئی تھی کہ میرے بعد وہ دونوں جہان کا سردار آتا ہے۔ فرانس کے عظیم اور منفرد ادیب اور فلسفی والٹیر نے اس حقیقت کا اعلان کیا کہ محمد ﷺسے بڑا انسان ،انسانیت نواز دنیا کبھی پیدا نی کر سکے گی۔چاں چاک روسو نے اپنی تصنیف Socio Contract ،جسے فرانس کی انجیل سمجھا جاتا ہے پیارے رسول ﷺ کے بارے میں لکھتے ہیں :آپ ایک روشن دماغ اور بلند مرتبت سیاسی بسیرت رکھنے والے انسان تھے اور جو سیاسی نظام آپ ﷺ نے دنیا کو دیا ہے وہ نہایت عظیم الشان ہے:برنارڈ شاہ نے جمہوریت پسند سر زمین سے یہ نعرہ بلند کیا کہ اگر پیغمبر اسلام کو آج بھی اس دنیا کا ڈکٹیٹر بنادیا جا ئے تو ساری دنیا امن و سلامتی کا گہوارہ بن جا ئے۔

ایچ جی ویلزاپنی تصنیف Outlineof history میں آپ ﷺ کی صداقت اور سچائی کی سب سے بڑی دلیل یہ پیش کر تا ہے کہ جو آپ ﷺ کو سب سے زیادہ قریب سے جا نتے تھے وہی سب سے پہلے آپ ﷺ پر ایمان لائے اور آپ ﷺ نے آکر دنیا میں ایسے معاشرے کی تشکیل کی جس میں ظلم اور سفاکی کی پیوند خاک ہو کر رہ گئی۔ٹالسٹائی نے War and Peace اپنی نایہ ناز تصنیف میں لکھا آپ ﷺ امت کو نور حق کی طرف لے گئے اور اسے اس قابل بنا دیا کہ امن و سلامتی کے دل دادہ ہو جا ئے زہد و پاکیزگی کی زندگی کو اپنا ئے آپ ﷺ نے ااکر انسانی خون ریزی بند کی اور دنیا میں حقیقی ترقی اور تمدن کی راہیں کھول دی ایسے محیرالعقول کارنامے صرف ایسی ہستی انجام دے سکتی ہے جس کے ساتھ کو ئی پوشیدہ طاقت کام کررہی ہو اور بلاشبہ ایسی ہستی عظمت و احترام کی مستحق ہے۔

جر منی کے نایہ ناز شاعر و فلسفی نے آنحضور ﷺ کی بارگاہ اقدس میں نغمہ محمد کے عنوان سے آپ ﷺ کے ہمہ گیر انقلاب آفریں اور جاوداں پیغام زندگی کے بارے میں ایک نظم کہی ہے۔رائے بہادر پنڈت مٹھن لال صدر آریہ سماج نے لکھا ہے :حضرت محمد ﷺ کی زندگی سراپا عمل اور ایثار کا مرقع ہے۔حضور ﷺ نے زمانہ جاہلیت میں دنیا کی اصلاح فرمائی اور اپنی ان تھک کوششوں سے اسے جگمگا دیا ۔

یہی وجہ ہے کہ پیغمبر اسلام کا نام ساری دنیا میں روشن اور تابا ں ہے::مانگ تونگ پیشوائے اعظم بدھ مت لکھتے ہیں::حضرت محمد ﷺ کا ظہور بنی نوع انسان پر خدا کی رحمت تھا، لوگ کتنا ہی انکار کریں مگر آپ ﷺ کی عظیم اصلاحات سے چشم پوشی ممکن نہیں۔ہم بدھ مت کے پیروکار حضرت محمدﷺ سے محبت کر تے ہیں اور انکا احترام کر تے ہیں::گاندھی جی ہندوستان کے چوٹی کے رہنما ء ہیں پیغمبر اسلام ﷺ کے بارے میں ان کا عقیدہ تھا جس کا اظہار انہوں نے اس طرح کیا ہے::جب مغرب جہالت کی تاریکیوں میں ڈوبا ہوا تھا تو آسمان مشرق سے ایک درخشاں اور روشن ستارہ طلوع ہوا جس نے ساری مضطرب دنیا کو راحت اور روشنی بخشی۔

بلاشبہ آپ ساری دنیا کے روحانی پیشوا تھے اور آپ ﷺ ہی کی تعلیمات کو میں سب سے بہتر سمجھتا ہوں ۔کسی روحانی پیشوا نے خدا کی بادشاہت کا ایسا جا مع اور مانع پیغام اسکے بندوں تک نہیں پہنچایا جو آپ ﷺ نے آکر پہنچایا ہے؛؛ ان کے علاوہ مسز اینی بیسنٹ،ایس مار گولیوتھ،ڈاکٹر لین پول،ہز ہا ئی نس مہاراجہ نرسنگھ گڈھ،فاضل چیلو نکر سیکر ٹری ہندو مہا سبھا،شری متی کملا دیوی،ہند کے ماہر تعلیم مسٹر بی ایس کشالپہ،پروفیسر رگھوپتی سہا ئے فراق، پنڈت ہردے پرشاد، بھگت راؤ ایڈوکیٹ،پروفیسر پنڈت چمپو پتی،ریورینڈ جارح،مائیکل ایچ ہارٹ۔۔۔اور کئی دنیا کے مایہ ناز غیر مسلم شخصیات نے حق کا اعتراف کیا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :