27اکتوبر برصغیر کیلئے یوم سیاہ کیوں؟

بدھ 27 اکتوبر 2021

Engr.Mushtaq Mehmood

انجینئر مشتاق محمود

 ہمارے پیارے نبی محمد ﷺ رحمت اللعامین ساری مخلوق کیلئے رحمت ہیں ، کسی بھی با ہوش انسان خصوصا مسلمان کیلئے انکی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی ناقابل قبول اور نا قابل برداشت ہے، حرمت رسولﷺ پر ہماری جان قربان، اس حوالے سے ہم اقراری مجرم اور انتہاء پسند ہیں، لہذا دنیا کو عالمی امن کیلئے مذہبی اکابرین کے خلاف گستاخی کر نے والوں کے خلاف کوڈ آف کنڈکٹ منظور کر نا چا ہئے، اور دنیا کے پرانے حل طلب مسائل کشمیر و فلسطین کی جانب توجہ دینا عالمی امن کیلئے بہت ضروری ہے۔

یو این یو م تاسیس پر احقر نے بر ملا اس تلخ حقیقت کا اظہار کیا کہ کشمیریوں کے مسائل ، مصائب ،مظالم کی زمہ دار بے حس دنیا کی خاموشی ہے، 5 اگست کشمیر کی خصوصی حثیت کی منسوخی ، لگاتار لاک ڈاؤن ، میڈیا پر قدغن سے بھارتی دعویٰ کشمیریت، انسانیت اور جمہوریت کو خود ہی جھوٹا ثابت کیا۔

(جاری ہے)

متعصب حکمرانوں کا اصلی چہرہ بے نقاب ہو نے کے بعد دو قومی نظریہ کی اہمیت اور افادیت کا اندازہ کیا جا سکتا ہے،دو قومی نظریہ کے بارے میں احقر نے کئی مضامین اور ٹی وی انٹریو میں بر ملا وضاحت کی ہے کہ اس نظریہ کو تعصب کی عینک اتارکر دیکھنے سے یہ حقیقت عیاں ہے کہ جیو اور جینے دو اس نظریہ کا مفہوم ہے، مگر بد قسمتی سے ہند پاک میں موجود ناعاقبت اندیش افراد اور کشمیر پر غاصبانہ قبضے یعنی27 اکتوبر1947سے جیو اور جینے دو کا نظریہ ۔

۔مرو اور مارو میں تبدیل ہو گیا،اس حوالے سے دونوں ممالک کے خود غرض اور متعصب افراد کے علاوہ چند نا عاقبت اندیش کشمیری ذمہ دار ہیں۔بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے جموں کے حالیہ دورے سے حالات درست نہیں ہو سکتے بلکہ مسلہ کشمیر کا کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق پر امن حل نہ صرف کشمیریوں بلکہ دونوں ممالک ہندپاک کیلئے نیک شگون ثابت ہوگا،اسلئے ہند و پاک میں بسنے والی ضروریات زندگی سے محروم اکثریت مسلہ کشمیر حل کرنے کی آرزو مند ہیں۔


 صرف اور صرف بر صغیر کی خوشحالی و امن کیلئے ،تحریک آزادی کا حصہ ، گواہ اور اپنوں و غیروں کے جبر کے شکار اور زندگی کے تلخ تجربات کی بنیاد پر دل سے نکلی آہوں پر مبنی مضامیں تحریر کر رہا ہوں،شائع کر نے والے میڈیا اداروں سے وابستہ اعلیٰ ظرف افراد کا شکریہ ،اللہ آپ کو جزائے خیر دیں۔ تاریخ کشمیر میں 27اکتوبر بھارتی کشمیر پر فوج کشی سے دنیا کی25 فیصدی آبادی خصوصا کشمیری من حیث القوم مصائب و مسائل کے گرداب میں پھنسے ہیں،کشمیر کا مسلہ کشمیریوں کی امنگوں کی بنیاد پر حل نہ ہو نے سے بر صغیرتباہی کے دہانے پر کھڑا ہے ۔

اپنوں کی غلط پالیسیوں، دشمنوں کی گہری سازشوں، لیڈروں کی انا پرستی اور مفادِ خصوصی رکھنے والے ٹولے کی کار ستانی سے بھارت کو 27اکتوبر1947ء کے فوراْبعد اپنی افواج کشمیر بھیجنے کا موقعہ فراہم ہوا، قبائلوں کے کشمیر داخل ہونے اور انکی طرف سے قتل غارت گری کے پروپگنڈے کو جواز بنایا ، حقیقت یہ بھی ہے جو پوشیدہ رکھی گئی کہ مہاراج نے پونچھ،میر پور اور دوسرے علاقوں میں دوسرے متعصب ہندوں مہا راجوں کے تعاون سے فوج کشی کرکے تباہی پھیلادی تھی،یہی فوجی جموں کے مسلمانوں کے قتل عام میں بھی ملوث تھے،یہی وہ عوامل تھے کہ سابقہ کچھ مسلمان فوجیوں اور قبائلوں کومہا راج کو سبق سکھانے کی غرض سے کشمیری مسلمانوں کے مدد کیلئے مداخلت کر نی پڑی تھی۔

اس سے 27اکتوبر کشمیری آر پار اور دنیا میں آزادی پسند یوم سیاہ منا رہے ہیں،ساتھ ہی ہم سب کو انفرادی طور اپنا جائزہ لینا ضروری ہے کہ ہم سے کہاں غلطیاں سر زد ہوئیں، انتہا پسندوں کی دحشت گردی کی بنا پر موجودہ عوامی تحریک میں ایسی پالیسی مرتب کرنے کی ضرورت ہے، جو متاثرین کی خدمات کے ساتھ ساتھ اقوام عالم میں کشمیر کاز کو اجاگر کریں۔
 ہند پاک مسلہ کشمیر کے اہم فریق ہیں پاکستان کشمیریوں کی وکالت کا دعویٰ دار،اسلئے، مسلہ کشمیرکی بین الاقوامی حثیت کو اجا گرکر نے میں سفارتی سطح پر اور بہت کچھ کر نے کی گنجائش ہے اورآ ٓر پار معاملات و حالات کو بگاڑنے کی بجائے مِل جُل کر کندھوں پر بھاری ذمہ داری کا بوجھ اٹھانے کی اہلیت پیدا کر رہے ہیں ، اب مقبوضہ کشمیر میں ڈر اور خوف کے ماحول کو زائل کر نے کی سخت ضرورت ہے، شکوہ شکائت کے برعکس مثبت تجاویز سے کشمیر پالیسی کی سمت درست کر سکتے ہیں۔

بھارتی پالیسی ساز اس حقیقت کو تسلیم کر لیں کہ خصوصی حثیت کی منسوخی،اور ظلم و جبر کے حربے آزمانے سے تحریک آزادی کے جذبے کو ختم نہیں کیا جاسکتا ہے بلکہ نفرت میں اضافہ ہورہا ہے،جسے تحریک آزادی کو تقویت مل رہی ہے ۔ مسلہ کشمیر کا واحد حل بین القوامی قراردادوں پر عمل سے ممکن ہے۔لہذا دشمنوں کی چا لوں کے توڑ کیلئے فرا ست و دانش، انسانی اقدار کی حرمت کے طریقہ کار پرموجودہ تناظر میں اگر عمل کیا جائے تو مثبت نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔

کیونکہ انسانی وجمہوری طرز عمل کو بین الاقوامی تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے ،عالمی اپروچ،حالات واقعات اور فیصلے تحریک آزادی کو متا ثر بغیر نہیں رہ سکتے لہذا مقامی سیا ست و جد جہد کے طریقہ کار کا اقوام عالم کے لئے قابل قبول لائحہ عمل بھی ضروری ہے ، تاکہ ایسی حکمت عملی اختیار کی جائے کہ مجبو را اقوام عالم کو مداخلت کرنے کا مو قعہ فراہم کر کے اس تحریک کو منظقی انجام تک پہنچا یا جا ئے
پاکستان ،کشمیر سے مخلص حضرات ذی ہوش زعماء اور کشمیر یوں کے آرزؤں اور درد کو سمجھنے والے آزادی پسند لیڈراں و مفکر مسلہ کشمیرکے حوالے سے ہر پہلوکو سا منے رکھکر مر بوط پروگرام ترتیب دیں، میری حکمران طبقے اور اپوزشن کے علاوہ کشمیریوں سے بھی گذارش ہے، کہ ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرانے کے بجائے مشترکہ طور لہو لہاں کشمیر کے درد کو محصوص کریں اور کشمیریوں کو تن تنہاء ہو نے کے احساس کو زائل کریں، فوج کو اپنی سیاست سے دور ہی رکھیں بلکہ افغان،لیبیاء، شام، عراق اور دیگر مسلم ممالک کی تباہی کے بعد فوج کی افادیت کو محصوس کریں ، حکمران طبقہ بھی فوج کو اپنی وراثت نہ سمجھے،۔

مسلہ کشمیر اجاگر کر نے کیلئے ہی آر پار اور بین الاقوامی سطح پر27 اکتوبرکویوم سیاہ مناناکے طور منایا جارہا ہے، کیونکہ جزباتی نعرہ بازی یا آنکھیں بند کرکے لفظوں کی بے لذت جگالی کافی نہیں ہے،بلکہ اصولوں ، وحدت و نظریا تی ہم آہنگی کی بنیاد پرایک درست لائحہ عمل اور حکمت عملی کے ذریعے دشمنوں کے ہر مکر و فریب کو ناکام بنایا جا سکتا ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :