14اگست یوم آزادی تجدید عہد۔۔۔۔۔۔

ہفتہ 14 اگست 2021

Engr.Mushtaq Mehmood

انجینئر مشتاق محمود

پاکستان کے خلاف زہر پھیلانے والوں کو اس منطق کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ دو قومی نظریہ کا مفہوم نفرت نہیں محبت و امن ہے خوشحالی ہے, ،مگر بد قسمتی سے بھارتی حکمرانوں نے پاکستان کے خلاف سازشوں اورکشمیر پر جابر انہ قبضہ کر کے ہندو امپیریل ازم کے تسلسل کو بر قرار رکھ کر قا ئد اعظم کے محبت و خوشحالی کے تمام دروازے اس خطے کے لئے بند کر دیئے ۔

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ کشمیر کے تنازعہ کی بنیاد پر ہی پاکستان اور بھارت کے مابین گزشتہ 73سال سے کشیدگی اور دشمنی کی فضا قائم ہے۔اس کشیدگی کی فضا میں دونوں ممالک اپنے عوام کی ترقی اور خوشحالی کا خواب بھی اب تک شرمندہ تعبیر نہیں کر سکے ۔یہی کشیدگی کی فضا دونوں ممالک جنگوں کی نوبت لا چکی ہے بھارتی جنگی جنون بڑھنے سے اب ایٹمی جنگ کا خطرہ بھی لاحق ہے اور اگر اس جنگ کی نوبت آئی تو پھر اس خطہ میں شاید ہی کوئی ذی روح زندہ بچ پائے گا۔

(جاری ہے)

اس لئے اس جنون کو فروغ دے کر بھارت در حقیقت انسانی تباہی کی بنیاد رکھ رہا ہے جس سے بچنے کا یہی واحد راستہ ہے کہ کشمیریوں کو استصواب کا حق دے کر ان کی امنگوں کے مطابق دیرینہ مسئلہ کشمیر کا کوئی قابل عمل اور قابل قبول حل نکال لیا جائے۔اس کے بغیر پاکستان بھارت دوستی کے معاملہ میں پر امن بقائے باہمی اکا آفاقی اصول بھی کارگر نہیں ہو سکتا
 ہند پاک کشیدگی تقسیم ہند کے وقت ریاست جموں و کشمیر کے عوام کو مسلم اکثریتی آبادی کے با وجود پاکستان کے ساتھ الحاق کا حق نہ دینے سے پیدا ہوا تھا۔

اس وقت کی بھارتی لیڈر شپ نے خود کشمیر کو متنازعہ بنا کر اقوام متحدہ میں اپنا ساختہ کیس پیش کر دایا مگر یو این سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی دونوں نے اپنی الگ الگ قرار دادوں میں کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کیا،مگر بھارت نے آئین میں ترمیم کر کے مقبوضہ کشمیر کو باقائدہ بھارتی ریاست کا درجہ دے دیا جس کی بنیاد پر بھارتی لیڈران آج بھی کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتے ہیں اور کشمیر پر کسی قسم کی بات چیت یا مذکرات پر نہ صرف آمادہ نہیں ہوتے بلکہ حیلے بہانے سے مذاکرات کی میز الٹا کر پاکستان پر دراندازی کے الزامات کی بھی بوچھاڑ کر دیتے ہیں اور دنیا بھی اس جھوٹے پروہگنڈے پر بھروسہ کرتی ہے ۔

یہی وہ بھارتی ذہنیت اور سوچ ہے جس نے آج تک مسئلہ کشمیر یو این قرار داد وں کی روشنی میں حل نہیں ہونے دیا، 9 اگست 2019 کو بھارت نے کشمیر کی خصوصی حثیت ختم کر کے خود اپنے آئین اور عالمی قوانین کی توہین کی، تمام ظلم و جبر ،دھونس و دباؤ کے باوجود کشمیری عوام نے گزشتہ 73سال سے بڑے صبر و استقامت اور عزم و ہمت کے ساتھ اپنے حق خود ارادیت کی جدو جہد جاری رکھی ہوئی ہے، بھارتی فوجوں کے مظالم برداشت کرتے ہوئے کشمیری عوام اب تک اپنے چھ لاکھ پیاروں کی جانوں کی قربانیاں دے چکے ہیں،لاکھوں ہجرت پر مجبور، ہزاروں اپاہج،گمنام اور بینائی سے محروم ہو چکے ہیں۔

ہزاروں عزت مآب کشمیری خواتین کی عزتیں ظالم بھارتی فوج نے تار تار کی ہیں۔ہزاروں گمنام قبروں میں کشمیری سپوت دفن ہیں ، میڈیا اور پر امن سیاسی سرگرمیوں پر قڈغن ہے،ہزاروں گرفتار ہیں، پاکستان کی سلامتی بھی بھارتی توسیع پسندانہ عزائم کی زد میں آکر مستقل خطرے میں ہے ۔یقینا ہٹ دھرمی کا یہ اصول مستقل طور پر تسلیم نہیں کرایا جا سکتا اور کشمیر ی عوام کو بہر صورت اپنی آزادی کا سورج دیکھنا نصیب ہونا ہے۔

اگر بھارت ہوشمندی سے کام لے کر خود ہی اس دیرینہ تنازعہ کو حل کر دے تو دونوں ممالک کے عوام ہی نہیں پوری عالمی برادری امن و آشتی کی منزل سے ہمکنار بھارتی رویہ متقاضی ہے کہ اسے نہ صرف پاکستان کی آزدی اور خود مختاری کا احساس دلایا جائے بلکہ ملک کی سلامتی کے خلاف اس کی گھناؤنی سازشوں اور آبی جارحیت کا موثر اور بر وقت توڑ بھی کیا جائے۔


دنیا کے نقشے پر وقت کی عظیم ترین مسلمان مملکت کا وجود میں آنا حکمت خداوندی میں کسی بڑی تدبیر کے سلسلے کی کڑی ہے۔ بر صغیر میں تحریک آزادی کے اولین داعی مسلمان تھے۔انگریزی استعمار کے سائے میں ہندو امپیریلزم نے انگڑائیاں لینی شروع کیں ہندو مسلم کشمکش کے دور جدید کا آغاز ہو گیااورہندوستانی مسلمانوں کی قومی سیاست مذہب سے تیزی سے دور ہو تی جارہی تھی لیکن اللہ تعالی ٰ کا بڑا فضل و کر م ہوا کہ اس دور میں چند شخصیتیں ایسی بھی ابھریں جنہوں نے امن و خوشحالی کیلئے ان منفی رحجانات کو کم کر نے کی کو شش کی ان شخصیتوں میں سر فہر ست علامہ اقبال ْکا نام ہے اور علامہ نے عظیم مقصد کے حصول کیلئے با صلاحیت با کردار قیادت قائد اعظم کے سپرد اس نیک مشن کو دیا اسطرح قائد اعظم ْکی دانائی و تدبر کے سایہ میں قرارداد پاکستان کے بعد مسلم لیگ اسلامیان ہند کی واحد نمائندہ جماعت کے طور پر تحریک مسلم لیگ مسلمانوں کے قومی مفادات کی محافظ بنی۔

14اگست 1947کو پاکستان معرض وجود میں آیا۔بر صغیر کے مسلمانوں کیلئے اس مملکت خداد اد کا قیام ایک تحفہ خدا وندی ہے۔سب کی ذمہ داری ہے کہ علامہ اقبال  اور قائد اعظم محمد علی جناح  کے فکر و عمل کے عین مطابق کشمیر کی آزادی اور پاکستان کو ایک جدید اسلامی ،جمہوری اور فلاحی مملکت کے طور پر تعمیر میں اپنا کردار ادا کریں اور پر امید ہیں کہ عظیم جدو جہد میں ایک دوسرے کے دست و باز و بنیں گے اور رہنمائی فرمائیں گے۔

مدینہ منورہ سے پاکستان تک کا سفر 14سو برسوں میں طے ہوا،ہم نے مل کر پورا ک یعنی کشمیریوں کو ملا کر پاکستان کو بنانا ہے اور شہداء کی قربانیوں سے بنائے ہوئے اس گلستان کو محبتوں کا مرکز اور امن کا گہوارہ بنانا ہے۔اس مٹی سے محبت اور اس کی خاطر قربانی دینے کیلئے ہمیں ہمیشہ تیار رہنا چاہیے۔نظریہ پاکستان صرف دو قوموں کے درمیان حد فاصل نہیں نظریہ پاکستان اسلام سے وفا کا نام ہے۔

آئیے آج عہد کریں جس طرح ہماپنے عقیدے سے پیار کرتے ہیں اسی جذبے سے اس ملک سے بھی پیار کریں گے۔آئیے آج اپنے بزرگوں کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے اس ملک کی حفاظت کریں،علامہ ہم شر مندہ ہیں کہ ملک کو دو لخت ہو نے سے بچا نہ سکے، فلاحی اسلامی انقلاب لا نہ سکے، زرعی اصلاحات کر نہ سکے، یکسان تعلیمی نظام لاگو کر نہ سکے، محاسبہ و انصاف برابری کی سطح پرسب کیلئے رائج کر نہ سکے، لوٹ ماور اور رشوت کے راستے مکمل مسدوسدکر نہ سکے، غیروں کی ڈکٹیشن پر اپنی پالیسیاں بنانے کے جرم ماضی میں دھراتے رہے،ان تمام خامیوں کے بیچ میں ہمیں فغر ہے کہ دنیا کی واحد اسلامی ریاست ہے جس کے پاس اعلی ایٹمی اور میزا ئل ٹکنالوجی ہے، جس کے پاس بہادر فوج اور پر عظم افراد ہیں جو داخلی اور خارجی محاظ پر دشمنوں کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جمہوری و انسانی اقدار کے فروغ دینے کا جذبہ ہے، اس خدا داد مملکت کو مضبوط سے مضبوط بنانے اور بچا نے کیلئے جو جذبہ شہداء میں تھا وہ ہی جذبہ ہم نے اپنے اندر پیدا کرنا ہے ۔

اللہ تعالیٰ پاکستان کو قائم و دائم رکھے ۔علامہ اقبال  مستقبل اور،آنے والی صدیوں کو دیکھتے تھے۔دنیا کی حیات نو کا دور جو شروع ہورہا ہے پاکستان اس کا مرکزی حصہ ہے۔سب سے بڑی بات روحانی نظریہ ہے جس پر یہ ملک بنا ہے۔یہ ملک سب سے اہم ہے۔اب ہمیں جاگنا ہوگا،اپنی اہمیت کو سمجھنا ہوگا اور مل کر دشمنوں کا مقابلہ کرنا ہوگا ۔قوم جاگ رہی ہے اس کا ضمیر جاگ رہا ہے۔

یقینا اس ملک کا مستقبل ہر لحاظ سے ٹھیک ہے۔بس تھوڑا ہم غافل رہے ہیں۔اس غفلت کو دور کریں تو ایک بہت روشن اور خوبصورت مستقبل ہمارا منتظر ہے۔پاکستان کا مستقبل پاکستان کیلئے قر بانی دینے والوں اور نظریہ پاکستان کے فروغ دینے والے روشن ضمیر لوگوں کی وجہ سے بہت روشن ہے اورمضبوط پاکستان کشمیر کی آزادی کی ضمانت ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :