نئی راہیں و آگاہی مہم ، مسئلہ کشمیر کا حل

ہفتہ 16 اکتوبر 2021

Engr.Mushtaq Mehmood

انجینئر مشتاق محمود

اسلام کا مطلب ہی امن و شانتی ہے، مغرب نے اپنے صدیوں پرانی گہری دشمنی کو دوستی میں تبدیل کر کے جنگ و جدل سے توجہ ہٹا کر پر امن ماحول میں محنت و لگن اور جدید علوم سے فیض حاصل کر کے دنیا میں وہ مقام حاصل کیا ہے، جس اعلیٰ مقام کا وعدہ اللہ نے مسلمانوں سے کیا ہے۔ حالات کی ستم ظریفی کہ عالمی نا انصافی پر مبنی نظام کو بر قرار رکھنے کیلئے یہ چالاک و ہوشیار امن کے ٹھیکہ دار دنیا میں خصوصا غریب و غیر ترقی یافتہ ممالک میں اپنے سہولت کاروں کی وسالت سے فساد اور آپسی اختلافات کو آکسیجن فراہم کر رہے ہیں۔

مغرب اپنے سرحدوں کے اندرہر شعبے میں ترقی، انصاف ، جمہور اور اپنے عوام کو سہولیات فراہم کر رہے ہیں،لیکن ان مثبت روایات سے باقی دنیا کو محروم رکھنے کیلئے اپنے سہولت کاروں کے ذریعے مختلف تاویلات سے تنازعات، فسادات،تشدد، کو برقرار رکھنے میں اب تک کامیاب ہیں، اسطرح وہ باقی دنیا کو تیسرے درجے میں رکھنے میں کامیاب ہو کر ان ممالک کے وسائل لوٹنے اور اپنے کاروبار کو پروان چڑانے میں مصروف ہیں۔

(جاری ہے)

تیل سے مالا مال مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کے قیام کے بعد مسئلہ فلسطین کا مستقل حل نہیں چاہتے اور بر صغیر میں با صلاحیت عوام پر مبنی ہند و پاک کو دنیا کے عظیم ممالک بننے سے روکنے اور دونوں ممالک کو لوٹنے اور بلیک میل کر نے کیلئے مسئلہ کشمیر جوں کا توں ہے۔ اسی طرح دنیا میں مسلم ممالک خصوصا پاکستان، شام، یمن، لیبیا،ایران، عراق۔۔ کے علاوہ بھارت،لنکا، برما، افریکہ، وسطی اشیاء کی ریاستوں میں فساد کو جاری رکھنے سے ہی دنیا کے سرمایہ دار نام نہاد ٹھیکہ داراپنے حقیر مفادات سے مستفید ہو رہے ہیں۔

رشوت خور، متعصب اور دشمنوں کے سہولت کار پاک دشمن اپنے گھروں میں عیش کو شی کر نے والے فساد کو ختم کر نا نہیں چاہتے اسلئے وہ پاکستان میں فسادی عسکریت پسندوں سے مذاکرات اورہتھیار ڈالنے کی پاداش میں عام معافی کی کھل کر مخالفت کررہے ہیں، یہ امن دشمن پاک دشمن، جنگ یا فساد سے متاثر لوگوں کے درد کو کیا محصوص کرسکتے ہیں، جنکے عزیز و اقارب شہید، گمنام، اپاہج ہوچکے ہیں، یا جو اپنی زمین اور عزیز و اقارب سے جدائی کے کرب میں مبتلا ء ہیں، یا جو عیش کوشی کی زندگی کے برعکس مسائل میں پھنسے ہیں یا جو اپنی شان و شاکت و روزگار کے بر عکس بے روزگاری کی بنیاد پر مصائب کے گرداب میں ہیں۔

ان نادان یا سہولت کاروں کو سمجھانے کی ضرورت ہے، جو طالبان سے چاہتے ہیں کہ وہ مذاکرات اور عام معافی کا اعلان کرے مگر خود پاک وطن میں فساد کو جاری رکھنے کیلئے عام معافی کی مخالفت کر تے ہیں۔ وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا فسادیوں سے مذاکرات اور ہتھیار ڈالنے کی پاداش میں عام معافی کے اعلان وقت کی ضرورت ہے جب پاک دشمنوں نے پاک وطن کو کمزور کر نے کیلئے اس دھرتی میں فساد کو ہوا دینے کے منفی منصوبے بنائے ہیں ۔

۔۔لہذا تمام امن پسند اورمخلص محب الوطن پر امید ہیں کہ ۔۔مذاکرات، ہتھیار ڈالنے کی پاداش میں عام معافی اور مسائل کا حل ہو،،،تاکہ دنیا میں سرمایہ دارانہ نظام کے برعکس برابری سطح پر انصاف کا بول بالا ہو۔۔۔
 یہی ہوشیار و چالاک امن کے ٹھیکہ دار، بھارتی حکمرانوں کی متعصبانہ ظالم تکبرانہ سوچ ،ہند پاک میں رہنے والے اپنے حقوق سے بے خبر جذباتی عوام کے علاوہ کشمیر کے نام پر لوٹ کھسوٹ و عیش کوشی کر نے والے خود غرض دہایئوں سے مسئلہ کشمیر حل کرنے میں رکاوٹ ہیں۔

دونوں ممالک میں ہر شعبہ خصوصا سیاست دان کشمیر کی اصل صورتحال سے بے خبر نادان عوام کی کشمیر سے جذباتی وابستگی کا ناجائز فائدہ اٹھارہے ہیں، خصوصا بھارت میں موجودہ متعصب حکمران طبقہ اپنی کمزوریوں ، کوتاہیوں اور عوام سے کئے وعدوں سے توجہ ہٹانے کیلئے کشمیر میں خصوصی حثیت کی منسوخی اور کالے و جمہور، سیکولر و انسانیت دشمن قوانین سے عوام کو بے وقوف بنارہے ہیں،اس کشمیر، انسان، جمہور وامن دشمنی میں گودی میڈیا، متعصب ہندوتا کے گرو اور عالمی اسلام دشمن قوتیں بھارتی اکثریت کو اپنے جال میں پھنسانے میں مصروف عمل ہیں چند دن پہلے سوشل میڈیا میں احقر نے کشمیر کے نام پر لٹیروں اور عیش کوشی کر نے والوں کے منفی عزائم کو ناکام بنانے کیلئے ہند پاک میں بسنے والے عوام سے اپنے دماغ اور آنکھیں کھولنے کا نیک مشورہ دیا، یہ اللہ کا کرم ہے کہ کشمیر میں ہلاک ہو نے والے ایک فوجی کی بہن نے سوشل میڈیا میں دھوم مچادی جب اس نے بھارتی سورماؤں سے مسئلہ کشمیر حل کر نے کی اپیل کی اور بر ملا اس تلخ حقیقت کا اظہار کیا کہ مسئلہ کشمیر حل نہ کر نے کی پاداش میں غریب عوام بھارتیوں کا استحصال ہو رہا ہے، انہوں نے چلینج کیا کہ صرف حکمران طبقہ صرف عیش کوشی کر رہا ہے۔


 عالم میں کشمیر کی جائز، جمہوری تحریک آزادی کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کیلئے ،موجودہ تحریک کے ابتداء میں مقبوضہ کشمیر سے پنڈتوں کو کشمیر سے بھگانے میں بھارت نے گورنر جگ موہن کے علاوہ آذادی کے نام پر چند نادان لوگوں کو استعمال کیا، پنڈتوں کی اس بے دخلی کو کٹر ہندوتا، مسلمانوں کے خلاف استعمال کر نے کے علاوہ سیاسی و دیگر مقاصد کی تکمیل میں مصروف ہیں۔

احقر بحثیت رضاکار مسلمانوں کے علاوہ غیر مسلموں اور امریکی شہریوں کے جان بچانے میں اسلامی انسانی اقدار کا ازل سے پیروکار ہوں، اور معصوموں کے سٹیٹ و نان سٹیٹ قاتلوں کو دہشت گرد سمجھتا ہوں، کشمیر میں رہنے والے اکثر مسلمانوں کا یہی اعتقاد ہے۔کشمیر میں 5لاکھ مسلمانوں اور دو ہزار غیر مسلموں کا قتل ہوا، ہمیں چاہئے کہ مل کر قاتلوں کی مذمت کریں، متعصبانہ انتخابی مذمت سے چند لوگ اپنی بدبختی کا ثبوت پیش کر رہے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں ڈڑ اور خوف کے ماحول میں خاموشی کو توڈنا ہے، اور ہر کو نے سے پر امن تحریک کی آبیاری کر نی ہے،۔دونوں ممالک میں عوام کی اکثریت کیلئے لٹکتا مسئلہ کشمیر ایک بوجھ ہے اور مکار، چالاک ٹولے کیلئے عیش کوشی کا ذریعہ، اس تلخ حقیقت سے دونوں ممالک کے عوام کا باخبر ہو نے سے ہی مسئلہ کشمیر حل ہو نے کی راہیں کھل جائیں گی۔لہذاکشمیر کے حوالے سے عالمی ضمیر کو جھنجھوڈنے کے علاوہ ہند پاک میں عوام کو اصل صورتحال پہنچائی جائے۔

ہماری بدقسمتی ہے جس کا تذکرہ میں نے لاہور پریس کلب میں بھی کیا کہ ہم نے دنیا میں کشمیر کو ایک کٹر اسلامی مسئلہ کے طور پیش کیا، اور اس سیاسی اور انسانی مسئلہ کو اسلام اور کفر کی جنگ بنایا، اور خود اصل مسلمان نہیں بنے۔ ہمیں چاہئے عام میں تحریک آزادی کو قومی تحریک کے طور پیش کریں ،اور اسلام کا سکہ اپنے اوپر رائج کریں ہم ابھی تک ضمانت کے باوجود اپنے اصولی موقف سے دنیا کو متاثر نہیں کر سکے اور دونوں ممالک میں اکثریت کشمیر کی اصل صورتحال سے بے خبر ہیں۔

اسکے علاوہ مسئلہ کشمیر کو ہند پاک دشمنی کی بھینٹ چڑانے سے بچانا ہے ،یہ کڑوا سچ ہے کہ دنیا میں پاکستان کے دوست ممالک مسئلہ کشمیر حل کر نے کے حامی ہیں جبکہ بھارت نواز مسئلہ کشمیر کو نہ صرف جون کا توں رکھنے کی پالیسی پر کاربند ہیں بلکہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر بھی خا موش ہیں،لہذا مسئلہ کشمیر کے پر امن حل کیلئے ان تمام ان اہداف کو حاصل کر نے کیلئے نئی راہیں تلاش کر نی ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :