
مردو زن کا آزادانہ میل جول و باہمی اختلاط ۔قسط نمبر 1
بدھ 24 مارچ 2021

فائزہ خان
(جاری ہے)
اس مخلوط نظام کو آج اتنا ضروری سمجھا جانے لگا ہے کہ ذاتی زندگی ہو یا پیشہ ورانہ زندگی سے متعلق کوئی امر، ہر موقعہ پراسے لازم و ملزم قرار دیا جانے لگا ہے ، کیونکہ ایک طرف تو یہ ماڈرن ازم اور ترقی ہے اور دوسری طرف صنفِ نازک یعنی عورتوں اور نوجوان لڑکیوں کے ساتھ یہ عین انصاف ہے کہ وہ مرد کے شانہ بشانہ رہے، جس میں کوئی عا ر اور خرابی نہیں ہے ۔
مگر اس حقیقت سے بے خبر کہ یہ نظام مغرب کے دشمنانِ اسلام کی ایک ایسی سازش ہے کہ اس راستے سے مرد و زن کی شہوت کو ابھار کر ان کی دینی غیرت و حمیت کو شہوت کے پہاڑ تلے کچل دے اور مسلمان معاشرے کو بگاڑ دیا جائے جس کا طریقہ یہ ہے کہ اخلاقی اقدار کو ختم کر دیا جائے اور خاص طور سے نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے دلوں سے دینی، مفاہم و مذہب کی عظمت ختم کردی جائے اوراس دعوت کے عام کرنے اور مکرو فریب کا جال پھیلانے کے لئے ان لوگوں کے یہاں عورت سب سے کار آمد اسلحہ اور اولین مقصد اور ہدف ہے۔ چنانچہ صیہونی (یہودی) حکما ء کے پروٹوکول میں یہ لکھا ہے کہ :”یہ نہایت ضروری ہے کہ ہم اس بات کی کوشش کریں کہ ہر جگہ اخلاقی حالت دگرگوں ہوجائے تاکہ ہر جگہ ہم غلبہ حاصل کر سکیں ،’ فرائڈ ‘ ہماری جماعت کا آدمی ہے اور وہ کھلم کھلا جنسی تعلقات کے مناظر پیش کرتا رہے گا تاکہ نوجوانوں کی نظر میں کوئی چیز بھی مقدس نہ رہے اور ان کا سب سے بڑا مقصد اپنی جنسی خواہشات کی تسکین بن جائے اور اس صورت میں ان کے اخلاق کا جنازہ نکل جائے گا۔“
سامراجیوں کا ایک پوپ کہتا ہے کہ :
” شراب کا جام اور حسین و جمیل دوشیزہ امتِ محمدیہ کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے میں وہ اثر رکھتی ہے، جو ہزار توپیں نہیں رکھتیں، لہٰذا اس امتِ محمدیہ کو مادہ اور جنس وشہوت میں غرق کر ڈالو۔ “ 1 #
ایسا اس لئے کہا گیا کہ واقعی لڑکے اور لڑکیوں کے باہمی اختلاط اورآزادانہ میل جول خواہ وہ کسی بھی ادارے یا شعبے میں ہو ، برائیوں کے لئے ایسی بنیادی اکائی ہے جو معاشرے میں موجود بلند اخلاقی اقدار کی مالک فطرتوں کے لئے ذرخیز زمین کی طرح ہے، جس کے آس پاس اوردرو دیوار میں وہ نشو و نما پاتا ہے پھر اتنا کھلتا اور پھولتا ہے کہ اس کی جڑیں مضبوط ہو جاتی ہیں اور انتہائی خوفیہ اور پوشیدہ انداز میں تمام فتنوں کا خاموش سر غنہ بن جاتا ہے ، اور کسی کو احساس تک نہیں ہوتا، اس کے سائے میں دل و دماغ برباد ہوتے ہیں، شہوت کو شہ ملتی ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے اکثر لڑکوں اور لڑکیوں کا کردار ،ان کی عظمت وعزت داغدار ہو جاتی ہے۔اسی طرح اگر کوئی شادی شدہ ہو تو ان برائی کے نتیجے میں ان کی ازدواجی خیانت پروان چڑھتی ہے جس سے گھرانے تک تباہ ہو جاتے ہیں۔ 2 #
یہ ایک فطری بات ہے کہ اگر کسی مرد یا عورت میں کوئی صنف مخالف دلچسپی لے رہا ہو، اس کو دیکھ رہا ہو، خواہ اس کی باتیں سن رہا ہو تو عموماََ وہ شخص اس صنفِ مخالف کو اپنی طرف راغب کرنے کے لئے خود کو خوب سے خوب تر بنا کر پیش کرنے اور اپنے آپ کو منفرد دکھانے کی کوشش کرنے لگ جاتا ہے ، یہاں تک کہ ان سے مزاق و دل لگی کرتے ہوئے ، ایک دوسرے کی توجہ حاصل کرکے دوستیاں پیدا کرنے تک چلا جاتا ہے۔جب کہ دین ِ اسلام میں اجنبی مرد و عورت یا لڑکوں اور لڑکیوں کے درمیان دوستی کا کوئی تصور ہی نہیں ہے بلکہ دین ِ اسلام زنا اور حرام کاری کے اس چور دروازے کو حرام قرار دیتا ہے۔ کیوں کہ مخلوط نظام سے پراگندہ فضا میں جہاں لڑکے اور لڑکیاں ہمہ وقت گپ شپ ، ہنسی مزاق، یاری دل لگی ،دوستیاں ، تعلقات پیدا کرنے میں لگے رہتے ہیں وہی سب سے بڑی زک اگر کسی چیز پر پڑتی ہے تو وہ حیا و جھجک ہے ، اس ماحول میں مرد و زن کے دل و نگاہ کی پاکیزگی اور حیا و جھجک کا جنازہ نکل جاتا ہے اور اسکی جگہ بے غیرتی و بے باکی اور بے شرمیوں و بے حیائی ان کے رگ و پے میں سرایت کر جاتی ہے ۔ ان کے آپس کے تعلقات صرف دید تک محدود نہیں رہتے ہیں بلکہ وہ دھیرے دھیرے گفت و شنید ، بوس و کنار اور ہم آغوش ہوتے ہوئے آخر کار زنا کے مرتکب ہوجاتے ہیں جس کا مقصد صرف محض و قتی لذت اور جنسی تسکین ہوتی ہے۔
مغرب (جہاں سب سے پہلے یہ نظامِ اختلاط نافذ کیا گیا )کی نوجوان نسل کا یہ حال ہوچکا ہے کہ وہاں کے اسکول و کالجس مین زیرِتعلیم ۸۰سے ۹۰ فیصد طالبات تعلیمی سال کے اختتام تک متعدد مرتبہ اپنے ہم درس لڑکوں کے ساتھ جنسی تعقات قائم کر چکی ہوتی ہیں۔ 3 #
اسی طرح ملازمت پیشہ مردوں اور عورتوں کے بارے میں ’ کیرول پوٹویک ‘ کی ایک کتاب جس کا عنوان ہے ”وہ مرد کہ وفا اور خلوص جن کے بس میں نہیں “ اس میں مصنفہ کہتی ہے کہ: ”بے وفائی کے بھرپور مواقع ملازمتوں کے دوران مردوں اور عورتوں کے اختلاط کے نتیجے میں میسر آتے ہیں ۔ جہاں مردوں کو صنفِ نازک (عورت) سے قریب ہونے کا پورا پورا موقع ملتا ہے ، جہاں وہ اپنے کام کی آڑ میں عورتوں سے بڑے گہرے تعلقات قائم کر لیتے ہیں جیسے کہ اپنی سیکریٹری یا کولیگ کے ساتھ ۔“ یہ صرف کام کے دوران ہونے والے اختلاط پر ہی منحصرنہیں ہے بلکہ روز مرہ کی سوشل زندگی میں بھی یہی اختلاط اور مکس گیدرنگ ، شوہر اور بیوی کے لئے بے وفائی کے راستے کھولتی ہے۔ 4 #
اس کے علاوہ یورپی حالت سے متاثر ہو کر علم طبیعیات کی ماہر مسز ہڈسن اس رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہتی ہے کہ : ” ہماری( مغربی )تہذیب کی عمارت کی دیواریں منہدم ہونے کو ہیں ،اس کی بنیادوں میں ضعف آگیا ہے اور اس کے شہتیر ہل رہے ہیں ،نہ معلوم یہ ساری عمارت کب پیوند خاک ہوجائے۔ ہم گزشتہ کئی سال سے دیکھ رہے ہیں کہ اب لوگ نظم و ضبط کی پابندیوں کو اختیار کرنے کے لیئے تیار نہیں ہیں۔ اس کے بقا کی اب بس ایک ہی صورت باقی ہے کہ مردوں اور عورتوں کے آزادانہ میل جول پر پابندی لگا دی جائے کیونکہ اس تہذیب کے لوگوں کی تمام تر توجیہات آزاد جنسی تعلقات، عصمت فروشی اور جنسی خواہشوں پر مرتکز ہو کر رہ گئی ہیں ،جس سے ان کی ساری تعمیری صلاحتیں ضائع ہو رہی ہیں ۔ُُُُُُ“ 5 #
مخلوط نظام کے ان نتائج کے بعد اب مغرب کی عوام دوسری قوموں کو اس نظام سے بچنے کی نصیحتیں کرنے لگے ہیں۔ چنانچہ ایک امریکی صحافی خاتون ہیلیان اسٹانبری مسلمانوں کو مخاطب کرتے ہوئے لکھتی ہے کہ: ”میری آپ کے لئے مخلصانہ نصیحت ہے کہ اپنے اخلاق اور عادات کو تھامے رکھیں، مرد و عورت کے میل جول کی فضاء پیدا نہ ہونے دیں، مرد و عورت کے آزادانہ اختلاط سے بچے رہو۔ ہم امریکی یہ آزادی دے کر آج اس کی سزا بھگت رہے ہیں۔“ 6 #
غرض یہی وجہ ہے کہ دین ِ اسلام جو ایک مکمل ضابطہ حیات ہے ،نے اوّل دن سے ہی ایسے نظاموں کی سختی سے نفی کی ہے اور اگر معاشرے میں جبراً یا مجبور اََ اختلاط کے نظام کا سامنا ہو تو ایسی صورت میں بھی اسلام زندگی گزارنے کا ایک ضابطہ پیش کرتا ہے جس کے تحت اگر زندگی گزاری جائے تو معاشرے میں کوئی اخلاقی برائی جنم نہیں لے سکے گی ۔ (جاری ہے)
حواشی و حوالہ جات :
1 # اسلام اور تربیت اولاد(از شیخ عبداللہ ناصح علوان )۔ مترجم : حضرت مولانا ڈاکٹر محمد حبیب اللہ مختار شہید ۔ ج: اوّل، ص: ۲۹۵
2 # ا ختلاط حرام ہونے کے دلائل/ http://islamqa.info/ur/answers/1200
3# بحوالہ: ” مخلوط نظام تعلیم:اللہ سے کرے دور تو تعلیم بھی فتنہ۔“ از مولانا آصف علی ندوی۔ بصیرت آن لائن۔ ۳۰ اکتوبر ، ۲۰۱۸ (https://www.baseeratonline.com/76217)
4# پردہ اور جدید ریسرچ۔ محمد انور بن اختر۔ص: ۲۸۴
5 # ایضاً۔ ص: ۲۷۵،۲۷۶
6 # ایضاً۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
فائزہ خان کے کالمز
-
مردو زن کا آزادانہ میل جول و باہمی اختلاط ۔آخری قسط
جمعہ 26 مارچ 2021
-
مردو زن کا آزادانہ میل جول و باہمی اختلاط ۔قسط نمبر 1
بدھ 24 مارچ 2021
-
عورتوں کی ملازمت اور اسلام
پیر 22 مارچ 2021
-
آزادیٌ نسواں ایک فریب ؟۔آخری قسط
ہفتہ 20 مارچ 2021
-
آزادیٴ نسواں ایک فریب ؟۔قسط نمبر1
جمعرات 18 مارچ 2021
-
کھیل و تفریح اور اسلام۔(آخری قسط)
جمعرات 11 مارچ 2021
-
کھیل و تفریح اور اسلام ۔ قسط نمبر 3
منگل 9 مارچ 2021
-
کھیل و تفریح اور اسلام ۔ قسط نمبر 2
پیر 22 فروری 2021
فائزہ خان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.