
عورتوں کی ملازمت اور اسلام
پیر 22 مارچ 2021

فائزہ خان
(1) حکمرانی کا عہدہ جیسا کہ خلیفہ ،والی یا عامل ۔ یہ اس وجہ سے نہیں کہ معاشرے میں عورت کو مرد سے کمزور یا کمتر سمجھا جاتا ہے بلکہ اس ممانعت کے خاص دلائل موجود ہیں ۔ مزید یہ کہ اسلام میں حکومت کرنا کوئی عزت یا اعلیٰ مرتبہ کی چیز نہیں سمجھا جاتا بلکہ (ایک بھاری) ذمہ داری ، لوگوں کے امور کی دیکھ بھال اور ایسا کام جس کا (قیامت کے دن بھاری) محاسبہ ہوتا ہے ، کا معاملہ ہے۔
(جاری ہے)
(2) کوئی بھی ایسا کام جس میں عورت کی نسوانیت کا ناجائز فائدہ اٹھایا جائے ، یعنی عورت کوئی ایسا پیشہ اختیار نہیں کرسکتی جس میں کام کی نوعیت اس کی نسوانیت پر مرکوز ہو جیسا کہ ماڈلنگ اور تشہیر کا کام وغیرہ۔
چنانچہ ان پابندیوں کو سامنے رکھتے ہوئے ایک عورت کاروبار کر سکتی ہے یا ڈاکٹر، انجینئر یا سائنسدان یا پھر استاد بن سکتی ہے اور یوں وہ اسلامی معاشرے کی اصلاح کے لیے بہت اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ حضور اکرم ﷺ کے دور میں بھی بہت سی مسلمان عورتیں کام کیا کرتی تھیں۔ خود حضور اکرم ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت سودا جانوروں کی کھالوں کو رنگنے کا کام کرتی تھیں۔ ایک صحابیہ حضرت کلا تجارت کیا کرتی تھیں۔ جابر بن عبد اللہ کی چچی کاشت کاری کیا کرتی تھیں۔ اسی طرح بہت سی خواتین جنگ کے دوران زخمیوں کی مرہم پٹی کیا کرتی تھیں۔ ۱#
البتہ یہ معاملہ کہ عورت کس صورت میں ملازمت کرسکتی ہے ، اور کب گھر سے باہر نکل سکتی ہے، تو اس کا جواب یہ ہے کہ اسلام میں عورتوں کو صرف مجبوری کی حالت میں ہی گھر سے نکلنے اور ملازمت کرنے کی اجازت دی گئی ہے ۔ یعنی اسلام نے عورتوں کو عام حالات میں گھروں کے اندر ہی رہنے کا حکم دیا ہے اور یہ ایک آسمانی حکم ہے جس کو چیلنج کرنا اپنے ایمان کی تباہی کے مترادف ہے، مگر جہاں مجبوری ہو وہاں عورت مکمل پردہ اور عفت و عصمت ، شرم و حیا کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے گھر سے باہر نکل سکتی ہے۔ سعودی عرب کے معروف عالم ابن عثیمین فرماتے ہیں کہ: ” میرے خیال میں دو میدانوں میں عورت کا کام کرنا مجبوری ہے وہ اس کے لیے (بغیر کسی مجبوری کے) گھر سے باہر آسکتی ہے مگر پردہ اور دیگر اسلامی اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ۔ (۱) تعلیم، (۲) شعبہٴ میڈیکل ۔ لیکن ضروری ہے کہ عورتیں اپنے مخصوص اداروں میں تعلیم حاصل کریں۔ اسی طرح عورتوں کے علاج کے لیے عورتیں اور مردوں کے علاج کے لیے مرد حضرات کام کریں اور حکومت خواتین کو ایسے مواقع مہیا کرے یہ اسلامی حکومت پر لازم ہے۔“ اسی طرح علماء نے ہر اس عورت کو بھی ملازمت کی اجازت دی ہے جس کے معاشی حالات ابتر ہیں اور ملازمت کرنا اس کی مجبوری ہے بشرطیکہ وہ پردہ کرے اور اپنی عصمت وعفت کی حفاظت کرنے والی ہو۔ ۲#
حواشی و حوالہ جات:
1 # بحوالہ میگزین رپورٹ:” کامیاب عورت کا مغربی اور اسلامی نقطہ نظر “ -خلافت میگزین، شمارہ نمبر4(۲۰۰۷ء)
2 # غیر اسلامی تہوار-محمد اختر صدیق ۔ ص: ۱۰۳
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
فائزہ خان کے کالمز
-
مردو زن کا آزادانہ میل جول و باہمی اختلاط ۔آخری قسط
جمعہ 26 مارچ 2021
-
مردو زن کا آزادانہ میل جول و باہمی اختلاط ۔قسط نمبر 1
بدھ 24 مارچ 2021
-
عورتوں کی ملازمت اور اسلام
پیر 22 مارچ 2021
-
آزادیٌ نسواں ایک فریب ؟۔آخری قسط
ہفتہ 20 مارچ 2021
-
آزادیٴ نسواں ایک فریب ؟۔قسط نمبر1
جمعرات 18 مارچ 2021
-
کھیل و تفریح اور اسلام۔(آخری قسط)
جمعرات 11 مارچ 2021
-
کھیل و تفریح اور اسلام ۔ قسط نمبر 3
منگل 9 مارچ 2021
-
کھیل و تفریح اور اسلام ۔ قسط نمبر 2
پیر 22 فروری 2021
فائزہ خان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.