اداروں کا احترام ہماری ذمہ داری

جمعرات 10 جون 2021

Farwa Munir

فروا منیر

ہم دنیا میں کسی بھی ملک میں رہ رہے ہوں وہاں کے اداروں، حکومت شہریوں کا احترام کرنا ہمارا اخلاقی و قانونی حق بنتا ہے
بطور خاص ان اداروں یا لوگوں کا جو اپنی جانیں داو پے لگا کر ہماری حفاظت پر مامور ہوں
اب پوری دنیا میں لوگ اپنی افواج کی عزت و احترام اپنی جان سے زیادہ کرتے ہیں چاہے وہ کوئی امیر ملک ہے یا غریب سب اپنی افواج کا احترام کرتے ہیں اور ان کو بطور محافظ دیکھتے ہیں
ان ممالک کی افواج بھی اپنی عوام لے لیے جان و مال کی قربانی دینے کو تیاری رہتے ہیں
پاکستان کی افواج دنیا کی بہترین افواج میں سے ایک فوج ہے جو سخت ترین موسم ہو یا بلند و بالا پہاڑ
دریا کی موجیں ہوں یا ہواوں کی تیزی ہو
آکسیجن کی کمی ہو یا برف پوش چوٹیاں پر جگہ پر وقت دشمن کی گولی کھانے یا اس کو گولی مارنے کو تیار بیٹھے ہوتے ہیں
ہماری فوج پو یا انٹیلیجنس ایجنسیاں آج بھی پوری دنیا تعریف کرتی ہے
پاکستان کو جب جہاں جیسے افواج کی ضرورت پڑی ہماری افواج وہاں سے سے پہلے پہنچتی ہیں چاہے وہ دشمن کے خلاف آپریشن ہو یا ملک میں سیلاب کی صورت حال ہو
زلزلہ ہو یا الیکشنز کی ڈیوٹی دینی ہو
مخصوص عمارات کی حفاظت ہو یا بند روڈز کھولنے کی ضرورت ہو
ہماری افواج ہمیں پیش پیش ملتی ہیں
دشمن چاہے بلوچستان کے سخت پہاڑوں میں چھپا ہو یا سندھ کے صحرا میں
پنجاب کے دور دراز علاقوں میں کو یا خیبر پختون خواہ کے کسی مخصوص علاقے میں
جب ہماری افواج کو پکارا جاتا ہے تو وہ پھر دن دیکھتے ہیں نا رات
گرمی نا سردی
تہوار ہو کوئی یا چھٹی ہو
وطن کی آواز ہے حاضر رہتے ہیں
وہ افواج جن کا خاندان ان کا اسلحہ ہوتا ہے
جن کا لباس ان کی وردی ہوتی ہے
جن کا کفن وطن کا پرچم ہوتا ہے
ایسے ہمارے جوان جو شادی کی تیاری میں ہوتے ادھر سے وطن کی پکار آتی ہے تو وہ یہ کہتے ہوئے چل نکلتے ہیں
""زندگی رہی تو شادی مبارک
ہو گئی شہادت تو کفن مبارک
نا آئے میرے ملک پہ آنچ ذرا بھی
ملک باقی رہے تو شادی مبارک""
ایسے جوانوں کے خلاف جب کوئی افواج پاکستان سے بغض رکھنے والے چند عناصر جب کوئی بات کرتے ہیں تو بارڈر پے بیٹھے جوانوں کے سینہ پے گولی کی طرح ان کے وہ الفاظ لگتے ہیں
ان کو دشمن کی گولی کا اثر نہیں ہوتا بلکہ اپنے گھر سے چند نام نہاد جرنلسٹ ہوں یا سیاسی جماعتوں کے لوگ وہ جب افواج پاکستان کے خلاف زبان درازی کرتے ہیں تو ملک کے محافظ چیخ اٹھتے ہیں
ہے ملک سے ہماری وفاداری کے یہ ہی کافی
وقت موت ہمیں پہنانے کے لیے ہے پرچم کافی
جب جوانوں کے یا افواج پاکستان کے آفیسرز کے بارے میں گھٹیا زبان استعمال ہوتی ہے تو ملک کا بچہ بچہ دلبرداشتہ ہوکر سوچنے پے مجبور ہوتا ہے یہ لوگ واقعی ہمارے ملک کے باشندے ہیں؟؟
یہ واقعی جرنلسٹ یا سیاستدان ہیں؟؟
خدارہ اپنی افواج سے محبت کیجیے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :