
صحافت کرائے پر
جمعرات 24 دسمبر 2020

فرقان احمد سائر
(جاری ہے)
اور خاص کر ماہنامہ نونہال تو ہر گھر کی جان تھا جسے بچے بوڑھے اور گھر کی خواتین بڑے شوق سے پڑھتے تھے۔
وقت نے کروٹ لی نئی نئی ٹیکنالوجی کے آنے بعد یہ صحافت گھر گھر پہنچ گئی جی ہاں یہ سوشل میڈیا کی بات کی جارہی ہے۔ جس میں سب سے بڑا کردار فیس بک اور واٹس اپ گروپس اور ویب چینلز کا ہے جس کی بدولت گھر بیٹھے بہت سے لوگ جن کو صحافت کی الف ، ب بھی نہیں معلوم صحافی بن گئے۔ ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں کی تعداد میں سال نامہ ، ماہنامہ، سہہ روزہ ، ہفت روزہ اور روزنامہ ڈمی اخبارات وجود میں آنے لگے جن کو خریدنے جاوّ تو کوئی ملتا نہیں بیچنے جاوّ تو بکتا نہیں گلے میں صحافت گھر گھر پہنچنے کے بعد ہر دوسرے شخص نے صحافت کا لبادہ اوڑھ کر واٹس اپ گروپس اور فیس بک پیچز بنا کرکسی نے گلے میں صحافی کا کارڈ ڈالا، کچھ گلیوں میں کچھ سڑکوں میں بعض نے واٹس اپ گروپس میں اور بعض نے ویب چینل میں صحافت کی دکانداری شروع کر دی۔ اپنا رعب اور دبدبہ جمانے کے لئے معاشرے کے بد کردار اور جرائم پیشہ افراد کو شامل کرنا شروع کر دیا تاکہ انہیں یہ دیکھا سکیں کے ہماری پہنچ اوپر تک ہے۔ کچھ صحافی بڑے سرکاری افسران کے ساتھ تصاویر کھینچ کر بڑے فخر سے دوسرے گروپس شیئر کرتے ہیں تاکہ ان نے اپنا تعلق ظاہر کیا جاسکے اور بوقت ضرورت دوسرے صحافی پر کیچڑ کے ساتھ ساتھ اس کی پگڑیاں تک اتارنا شروع کر دیں ایک صحافی دوسرے صحافی پر لینڈ گریبرصحافی ، جعلی صحافی بھتہ خور صحافی، بلیک میلر صحافی، خود ساختہ صحافی کہنے کی روایت چل پڑی مذکورہ افراد یہ کام فی سبیل اللہ نہیں کرتے بلکہ کے پیچھے ذاتی پسند، نا پسند۔ بغض و عناد کار فرما رہتی ہے جبکہ زیادہ تر دھاڑی کے چکر میں ایک دوسرے کو جھوٹا اور بلیک میلر گردانے میں اپنا پورا زور لگا دیتے ہیں۔۔۔۔۔ بات اگر یہیں محدود رہتی تو بہتر تھا مگر ان نوعمر صحافی جن کو چار لائنیں لکھنا نہیں آتی 70 سی سی موٹر سائیکل سے لے کر پراڈوں تک اور بیرون ملک جائیداد کے مالک بن گئے جس کا مفصل تذکرہ "صحافی کا کردار" پر کیا جا چکا ہے۔ ایسے صحافی سنسی پھیلانے کے چکر میں خبروں میں مرچ مصالہ لگا کر پیش کرتے ہیں۔۔ جس کے باعث شہر قائد میں اصل خبروں کی جگہ عوام ایکشن اور تھرل سے بھرپور خبروں پر زیادہ توجہ دینے لگی۔۔۔ موجودہ دور بھی دیکھے جا سکتے ہیں جوکسمپرسی کی زندگی تو گزار رہے ہیں اپنے پیشے سے مخلص ہیں اور خدمت خلق کو خدا کی دی گئی نعمت سمجھ کر استعمال کرتے ہیں۔ ہمیں اور آپ کو ایسے افراد کی نشاندہی کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ جو قلم کے ساتھ ساتھ اپنے ضمیر کا سودا کر رہے ہیں ایسے افراد یا گروہ کی سرکوبی ہو سکے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
فرقان احمد سائر کے کالمز
-
دیوار کراچی۔۔
ہفتہ 19 فروری 2022
-
جنات کے قبائل
منگل 8 فروری 2022
-
شیخ چلی کے شگوفے اور موجودہ نیا لطیفہ
جمعرات 3 فروری 2022
-
آزادی صحافت میں خطرے کی گھنٹی
بدھ 2 فروری 2022
-
ہیومین ٹریفکینگ میں نوکری اور سیکچوئیل مقاصد کا بڑھتا ہوا کاروبار
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
کراچی سیف سٹی وقت کی اہم ضرورت
جمعرات 20 جنوری 2022
-
شہنشاہ غزل کے قبر کی حالت زار
جمعرات 13 جنوری 2022
-
24 دسمبرمہاجر ثقافت کا ایک تاریخ ساز دن
جمعرات 23 دسمبر 2021
فرقان احمد سائر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.