دیوانے کا خواب۔

پیر 18 اکتوبر 2021

Furqan Ahmad Sair

فرقان احمد سائر

شہر قائد میں گٹکے ماوا فروخت کرنے والوں کے خلاف جس برق رفتاری سے کاروائیاں کی جارہی ہیں بہت خوش آئند بات ہے۔۔۔۔۔ مگر اس میں مزاح کا عنصر جب شروع ہوتا ہے کہ جب یہ دیکھا گیا کہ اس کاروائیوں میں بظاہر چھوٹے کیبن میں گٹکا ماوا فروخت کرنے والوں کو ہی پکڑا اور ڈیل نا ہونے کی صورت میں ایف آئی آر کاٹی جا رہی ہیں۔ جبکہ اس مذموم دھندے میں ملوث بڑے مگر مچھ جن کے اپنے کارخانے تھےاور تاحال قائم و دائم ہیں بلکہ ان کے دھندوں میں مذید تیزی آگئی۔

جو ماوا پہلے 50 تا 80 روپے میں فروخت ہوتا تھا اب وہ ہی ماوا 120 روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے۔
گٹکا ماوا کی تیاری میں سب سے اہم جز چھالیہ کا ہے جو کے شہرکے مختلف علاقوں کے ڈیلرز کو منوں نہیں بلکہ ٹنوں کے حساب سے گٹکا ماوا ڈیلرز کو سپلائی ہورہی ہیں۔

(جاری ہے)

ان گٹکا ماوا کی سپلائی کے بڑے ڈان ڈسٹرکٹ کیماڑی، ڈسٹرکٹ سینٹرل اورڈسٹرکٹ کورنگی  میں بیٹھے ہیں جن کے نام آئی آر تک میں آچکے ہیں مگر۔

ان پر ہاتھ ڈالنا کسی "دیوانے کا خواب" سے کم نہیں ۔
کیونکہ علاقائی تھانے کی لاکھوں روپے کی ہفتہ وار خطیر نذرانے کی  وصولی کے بعد آنکھ میں موتیا اتر آتا جس کے باعث انہیں معاشرے کی معزز شخصیت اور اشرافیہ کی فہرست میں گنا اور شمار کیا جاتا ہے۔
چھوٹے دکاندار، جن میں اکثر گٹکا ماوا کی فروخت ترک کر چکے ہیں۔ انہیں ممنوعہ اور مضر صحت گٹکا/ماوا فروخت کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

اگر وہ فروخت میں منع کردیں تو اعلیٰ افسران کے سامنے سرخرو ہونے کے لئے  جھوٹے مقدمات میں فٹ کیا جا رہا ہے۔
اندھا اپنے اپنے کو ریوڑیاں بانٹ رہا ہے۔۔۔ جبکہ غریب اور چھوٹے دکاندار مختلف مقدمات میں فٹ کئے جا رہے ہیں۔ جس کی خاص وجہ گٹکا ماوا فروخت نا کرنا۔ ہفتہ وار رقوم میں اضافہ نا ہونا، ذاتی عناد اور جھوٹی رپورٹ پر جس مِیں شہر بھر میں گدھ کی مانند پھیلے ہوئے ڈمی اخبارات اور ویب چینلز کے نمائندے شامل ہیں کو بھتہ نا دینے پر کسی بھی غریب کی زندگی کو جہنم بنا رہے ہیں۔ جبکہ اس گھناوّنے کام میں ملوث مافیاز کے ڈان کی مکمل پشت پناہی کی جارہی ہے۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :