
تحفظ پاکستان یا جنگل کا قانون؟
اتوار 11 مئی 2014

حافظ محمد فیصل خالد
حکومت نے قومی اسمبلی میں تو اپنی اکثریت کی بناء پر اس بل کو منظور کرلیا مگر سینٹ میں اس کی بھرپور مخالفت کی جارہی حکومت ہر سطح پر اس بل کی حمایت کررہی ہے جبکہ اپوزیشن جماعتیں اس بل کی نہ صرف بھرپور مخالفت کررہی ہیں جبکہ اس بل کو ہر سطح پر چیلنج کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔
(جاری ہے)
وزیر اطلاعات نے دوسری مثال امریکہ کی دی امریکہ میں یہ قانون Patriotکے نام سے جانا جاتا ہے اور اس بدنام زمانہ قانون کے تحت امریکہ میں مسلمانوں کا سات جو کچھ کیا گیا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں اسی قانون کی آڑ میں عافیہ صدیقی کو گرفتار کیا گیا اور ان پر امریکی فوجیوں پر حملے کا چارج لگایا گیا اور جب عافیہ صدیقی کے وکیل کی جانب سے عافیہ صدیقی پر اس الزام کو ثابت کرنے کو کہا گیا تو وہاں کی عدالت نے کہا کہ ملزم خوداپنی براء ت ثابت کرے اس حوالہ سے ہیلری کلنٹن اپنے ایک انٹرویو میں اعتراف کرچکی ہیں کہ امریکہ میں محمد نام شخص پر خاص کڑی نظر رکھی جاتی ہے اور ان تمام تر کاروائیوں کی اجازت اس امریکی بدنام زمانہ قانون Patrioatکی مدد سے ہی عمل میں لائی جاتی ہیں۔
اب امریکہ و بھارت کی پیروی کرتے ہوئے حکومت پاکستان بھی ملک میں ایسے قوانین کے نفاذ میں سرگرم عمل ہے جس سے سارا ملک ہی پینٹاگون بن جائے حکومت شاید یہ بھی بھول رہی ہے کہ پاکستان کے اندرونی حالات امریکہ و بھارت سے کہیں مختلف ہیں۔پاکستان میں دہشتگردی کی ابتداء ان لوگوں کی وجہ سے ہوئی تھی جن کی آج حکومت پیروی کررہی ہے پاکستان کو شاید ایسے کسی کالے قانون کی ضرورت پیش نہیں آئے گی اگر حکومت پاکستانی علاقوں میں بھارتی خفیہ ایجنسی را اور امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی سرگرمیاں روک لے جن سے براہ راست عوام متاثر ہوتے ہیں جبکہ دوسری جانب اس قانون آئین پاکستان کے مترادف قرار دیا جارہا ہے ماہر آئین قوانین کا کہنا ہء کہ پاکستان کا آئین اسلامی قوانین کے مطابق ہے اور اسلامی تعلیمات کسبی بھی صورت صرف شک کی بناء پر کسی بھی انسان کے قتل کی اجازت نہیں دیتی بلکہ جب تک ملزم کا جرم ثابت نہ ہوتا اس سزا نہیں دی جاسکتی۔لیکن حکومت پتہ نہیں کیوں پاکستان کے اندرونی حالات کو نظر انداز کررہی ہے جبکہ ہر شخص جانتا ہے کہ یہ قانون پاکستان میں دہشتگرد انہ کاروائیوں کی روک تھام کے لیے کم جبکہ ذاتی انتقام کے لیے زیادہ استعمال ہوگا اور اس کے نتیجے میں ملک کے حالات زیادہ بہتر ہونے کی بجائے دن بدن بدتر ہوتے چلے جائیں۔
لہذا حکومت پاکستان مہربانی فرماکر اس بے چاری قوم جس کو پہلے ہی یہاں کے حکمرانوں نے ناپاک تحفوں سے نوازا ہے اس پر ترس کھائیں اور ہوش کے ناخن لے اور ایسی قانون سازیاں کرے جن سے عوام کو ریلیف ملے نہ کہ ایسے قوانین جو نہ صرف رعایا بلکہ انسانی حقوق کے بھی منافی ہوں اور اگر احکومت وقت کو یہ بات سمجھ نہیں آتی تو اسے اچھی یاد رکھنا چاہیے کہ دنیا میں ہمیشہ وہ اقوام ذلیل و رسوا ہوتی ہیں جو اپنی تہذیب روایات اور تعلیمات کو چھوڑ کر دوسری اقوام کی روایات کو اپناتے ہیں لہذا وزیراعظم اور انکی کابینہ ہوش کے ناخن لیں اور عوام کے ریلیف کے لیے اقدامات کریں اور ایسی قانون سازیاں کریں جو عوام کے حق میں ہوں کیونکہ ایسے قوانین مزید بردبادی کا باعث بنے گے اور اگر ایسا کوئی بھی واقعہ پیش آتا ہے پھر اس واقعہ کی اور نقصان کی ذمہ داری صرف وصرف حکومت پاکستان کی ہوگی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
حافظ محمد فیصل خالد کے کالمز
-
حزب اختلاف سے حزب اقتدار تک
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
ریاستِ مدینہ سے سانحہ ساہیوال تک
پیر 21 جنوری 2019
-
مذہب کارڈ!
پیر 19 نومبر 2018
-
اے قائد ہم شرمندہ ہیں!
بدھ 27 دسمبر 2017
-
وزیرِ اعظم کا استعفی
اتوار 28 مئی 2017
-
اِک زرداری سب پہ بھاری!
پیر 26 دسمبر 2016
-
آخر مذہبی جماعتیں کیوں نہیں؟
منگل 1 نومبر 2016
-
جمہوری حکومت اور سائبر کرائم بِل2016
اتوار 21 اگست 2016
حافظ محمد فیصل خالد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.