معاشرے کا حسن قائم رکھنے والے لوگ

بدھ 15 جولائی 2020

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

پاکستان اور پاکستان سے باہر جب بھی تعلیم کے فروغ اور اس میں بہتری کی بات کی جائے گی ، ڈاکٹر حسن صہیب مراد کا نام بھی ضرور آئے گا۔خرم مراد  کا یہ خانوادہ اپنے اسلاف کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اس گئے گذرے دور میں بھی معاشرے پر اپنے گہرے نقوش چھوڑ رہا ہے ۔ خر مراد  جوعجز و انکسار کا پیکر، محبت و مودت کی تصویر، شفقت و خدمت کی مثال، شیریں سخن اور سراپا اخلاق ہونے کے ساتھ سابقہ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستانبھی تھے اور جن کی پوری زندگی ایک کھلی کتاب کی مانند ہے۔

آپ ایسی تاریخ ساز شخصیت تھے، جنہوں نے شروع سے ہی قرآن مجید کو سمجھ کر اس کی دعوت کو قبول کر کے اپنی ساری زندگی قرآن کا پیغام اور رب کائنات کا پیغام عام کرنے کے لئے وقف کر دی۔ آپ  سینکڑوں کتابوں کے مصنف اور پیشہ کے لحاظ سے انجینئر تھے، دین حق کی خاطر اپنا گھر بھی چھوڑا، دنیا کے کئی ممالک بنگلہ دیش، سعودی عرب، برطانیہ، امریکہ جہاں بھی گئے اپنے مخاطبین کو تیار کیا اور زندگی، وقت، صلاحیت اور مال و جان سب کچھ اللہ کی راہ میں لگا کر اللہ کی رضا اور جنت کے حصول کا راستہ اختیار کرنے کا درس دیتے رہے۔

(جاری ہے)

رب کائنات نے اپنے گھر مسجد حرم کی توسیع کے وقت (1975ء) میں خرم مراد کی خدمات بطور انجینئر قبول کیں، جو اُن کے لئے بہت بڑا اعزاز تھا۔ وہ ہر وقت متحد اور متحرک رہنے والے ایک عظیم معلم، رہنما اور مصنف تھے۔ لاہور میں علم(ILM) کی بنیاد پروفیسر خورشید احمداور اپنے صاحبزادے ڈاکٹر حسن صہیب مراد کے ہمراہ رکھی، جو اب ملک کی ایک بہت بڑی یونیورسٹی(UMT) کی صورت اختیار کر چکی ہے۔


ڈاکٹر حسن صہیب مراد  نے بھی تعلیم کے میدان کو سر سبز و شاداب بنا نے کے لئے خوب کام کیا۔پاکستان میں تعلیم کے فروغ کے کردار میں ان کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ جب انہوں نے ایک انٹر ویو میں کہاتھا کہ اپنی ذات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا ممکن ہے کہ آسان ہو، لیکن میری جستجو یہی ہے کہ مجھے نام کے بجائے میرے کام سے پہچانا جائے میری کوشش ہوتی ہے کہ نئے نئے راستے نکالے جائیں۔

نئے علوم کو روایت، اور جدت کے امتزاج کے ساتھ پیش کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پیچھے رہ کر کام کرنے والے دنیا پر اپنے اثرات چھوڑ جاتے ہیں۔اور خود کو پیش کرنے والے خود تنہا ہو جاتے ہیں۔ یہ بات ان کی ذات پر کس قدر پوری اُترتی ہے اس کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے علم کو قیادت سے جوڑا، اورقیادت کو عمل کی معراج بنایا اسی لئے آج ہم U.M.T کو اس سوچ کی عملی تصویر کے طور پر دیکھتے ہیں۔

پاکستان میں سائنس و ٹیکنالوجی کی محدود دنیا کو انہوں نے اپنے کام سے لا محدود کر دیا جن شعبہ جات میں کبھی سوچا بھی نہ گیاتھا کہ ان میں بھی ڈگری پروگرام ہو سکتے ہیں ان کو شروع کیا۔ ان پروگراموں کو بین الاقوامی سطح کی جامعات نے بھی تسلیم کیا۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے پروگراموں سے ابتدائی کورسز اور سمسٹرز پورے کرنے والوں کو برطانیہ و امریکہ کی جامعات میں داخلے ملے ،تعلیمی بے مائیگی دو رکرنے میں حسن صہیب مراد کا یہ کار نامہ زندہ رہے گا۔


خرم مراد  اور حسن صہیب مراد  کے اس دنیا فانی سے کوچ کر جانے کے بعدعلم کے اس گلستان کی آبیاری ابراہیم حسن مراد بخوبی کر رہے ہیں ۔دور جدید کے اہم تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے معاملات میں بہتری لانا اور تعلیم کے ساتھ تربیت کے نظام کو فعال بنا نے میں ان کا کوئی ثانی نہیں۔وبائی ایام میں طالبعلموں کو علم کے ساتھ جڑا رکھنے کے لئے آن لائن کلاسز شروع کرنے کا سہرا انہی کے سر سجتا ہے ۔

نہ صرف تعلیمی میدان بلکہ خدمت خلق میں ان کے کار ہائے نمایاں جاری ہیں اور ہزاروں لوگ جس سے فیض یاب ہو رہے ہیں ۔ ماہانہ بنیادوں پر غریب خاندانوں کی کفالت ، کورونا وائرس کے پیش نظر طالبعلموں کو فیس کی ادائیگی میں مشکلات کے پیش نظر قرض حسنہ اسکیم کے تحت فیس جمع کروانے کی سہولت ، نئے طلبہ کو پہلے سے جاری قرضہ حسنہ اسکیم سے مستفیذ ہونے کا حق دینا اور با قا عد گی کے ساتھ غریب و لاچار لیکن ذہین و ہو نہار طلبہ کی مالی معاونت کا کار خیر بھی ان کے حصے میں آتا ہے ۔

یہ پاکستان کا واحد ایک ایسا ادارہ ہے جہاں غریب اور عام طالبعلم بغیر فیس کے تعلیم پوری کر سکتا ہے اور اپنی فیس بعد میں دوران ملازمت اداء کر سکتا ہے۔
قارئین !ابراہیم حسن مراد ، نہ صرف تعلیمی میدان میں پیش پیش نظر آتے ہی بلکہ ارباب اختیار کی جانب سے ملک عزیز کے لئے کی جانے والی ہر مثبت کاوش کے لئے بھی صف اول میں دکھائی دیتے ہیں ۔ بالخصوص نوجوانوں کی فلاح و بہبود اور ان کو اپنے قدموں پر کھڑا کرنے والے کئی پروجیکٹس کے روح رواں کے طور پر بھی کام کر رہے ہوتے ہیں ۔

بطور ایک نوجوان ماہر تعلیم ہونے کے ناطے نہ صرف اپنے ادارے بلکہ پاکستان کے تعلیمی میدان میں جدت لانے کے ہر منصوبے کا حصہ ہوتے ہیں ا ور کامیابی و کامرانی اپنے نام کرتے ہیں ۔ ہر آنے والے دن میں علم کے پیاسوں کو سراب کرنے کے لئے ان کی جانب سے کی جانے والی کاوشوں کو UMTمیں دیکھا جا سکتا ہے اور پھر جس کے نتیجے میں اس یقین پر ایمان مزید مظبوط ہو جاتا ہے کہ جب تک علم کی شمع کو روشن رکھنے والے ابراہیم حسن مراد جیسے لوگ موجود ہیں ، معاشرے کی خوبصورتی کبھی ماند نہیں پڑ سکتی۔ بلاشبہ ایسے ہی لوگوں کی وجہ سے معاشرے کا حسن قائم ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :