کورونا ہندو مسلم نہیں ہوتا

جمعرات 4 جون 2020

Hammad Asghar Ali

حماد اصغر علی

بھارت میں بے گناہ اور نہتے مسلمانوں اور بے کس کشمیریوں سے ان کی زندگی چھین لینا تو معمول کی بات ہے اور آئے روز اس قسم کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں کہ مسلمانوں سے زندہ رہنے کا بنیادی انسانی حق چھین لینا دہلی کے حکمران گروہ کے نزدیک کوئی معیوب بات نہیں مگر چند روز قبل ایک ایسا سانحہ رونما ہو ا جس نے ظاہر کر دیا کہ RSSکے سفاک غنڈوں کے نزدیک کسی بھی انسان کی جان لے لینا ایک عام سی بات ہے اور بھلے ہی وہ مسلمان ہو یا عام ہندو۔


اس معاملے کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ بھارت کے صوبے بہار میں مزدور سپیشل ٹرین کے ڈبے میں ایک لاش 5دنوں تک سڑتی رہی ۔ اہل خانہ کے مطابق موہن لال شر ما ذیابطیس کا مریض تھا۔افسوسناک بات یہ ہے کہ ٹرین میں اسے شدید بیماری کی حالت میں تڑپتے دیکھنے کے بعد بھی کسی نے اس کی مدد نہیں کی ،یہ بھی تکلیف دی ہے کہ موہن لال شرما گورکھپور کا ٹکٹ لے کر جھانسی سے گاڑی نمبر241 166 میں سوار ہوا تھا مگر یہ ٹرین گورکھپور تک پہنچی ہی نہیں بلکہ یہ ٹرین برونی گئی تھی۔

(جاری ہے)


 جس دن مومن نے ٹکٹ خریدا تھا اس پر 23 مئی کی تاریخ درج تھی ۔ جھانسی ریلوے انتظامیہ نے لاش برآمد ہونے کے بعد اس کی اطلاع اس کے ہلوا گاؤں تھانہ گورکھپور ضلع بستی میں موہن لال کے گھر دی ۔ یاد رہے کہ موہن کے والد کا پہلے ہی انتقال ہوچکا ہے۔ موہن لال شرما کے پھوپھا کنیا لال نے بتایا کہ 23 مئی کو اس کی بیوی سے بات ہوئی تھی تب اس نے بتایا تھا کہ وہ آج گھر آجائے گا اس کے بعد اس کا فون رسیو نہیں ہوا ،پولیس کو لاش کے پاس موہن کا فون بھی ملا، جب ٹرین 27 مئی کو لوٹ کر برونی آئی تب ڈبے میں موجود موہن کی لاش کی سڑاند سے ریلوے ملازمین کی آنکھیں کھلیں ۔


موہن لال کے پھوپھا نے بتایا کہ موت صرف ان کے بھتیجے کی ہی نہیں ہوئی بلکہ پوری انسانیت کی ہوئی ہے، وہ اپنی بیماری کے بارے میں شاید اس لیے نہیں بتا پایا ہوگا کہ کہیں اسے کرونا کا مریض نہ سمجھ لیا جائے، بھارتی ریلوے انتظامیہ ٹرین کو سینیٹائز کرنے کا دعوی کرتی ہے لیکن پانچ دن تک ا نہیں مومن کی لاش دکھائی تک نہیں دی۔
واضح رہے کہ موہن کے چار بچے ہیں اس کی بیوی سنگیتا نے بتایا کہ وہ جھانسی تک بس سے آئے تھے پھر انہوں نے فون کرکے بتایا کہ ٹرین میں بیٹھ گئے ہیں اور اب گھر پہنچ جائیں گے، ہم سب خوش تھے بچے بھی خوش تھے سنگیتا نے مزید بتایا کہ وہ ممبئی میں ایک چپس فیکٹری میں ڈرائیور تھے ، ریلوے کے افسروں کا فون آیا تو پتہ چلا کہ وہ نہیں آرہے ہم نے طے کیا تھا کہ وہ گھر آئیں گے تو پھر واپس ممبئی نہیں جائیں گے لیکن اب تو اس کاا مکان پوری طرح سے ختم ہوگیا اب تو وہ دنیا سے چلے گئے اب وہ کبھی واپس ممبئی نہیں جاسکتے۔


مودی نے 24مارچ کو اچانک لاک ڈاؤن کے نفاذ کا جو احمقانہ فیصلہ کیا تھا اس کے نتیجے میں کروڑوں بھارتیوں کو جن مسائل کا سامنا کرنا پڑا اور ابھی تک یہ سلسلہ کسی نہ کسی طور پر جاری ہے ۔اس کے مکمل نتائج کا اندازہ تو آنے والے دنوں میں ہی ہوگا مگر یہ بات بہر کیف طے ہے کہ دہلی کے جنونی حکمران ٹولے نے انسانیت کے خلاف جو جرائم شروع کر رکھے ہیں اس بابت عالمی برداری کو اپنی اجتماعی ذمہ داریوں کا فوری پر ادارک کرنا چاہیے۔ ایسا نہ ہوکہ بہت دیر ہو جائے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :