
سری لنکا۔ ایک جائزہ
ہفتہ 13 جون 2020

حماد اصغر علی
قدیم دور میں مصالحہ جات اور دیگر صنعتوں کی تجارت نے متعدد ممالک کے تاجروں کو اپنی طرف راغب کیا جس کی وجہ سے سری لنکا کی آبادی مختلف قومیتوں پر مشتمل ہے۔ یاد رہے کہ ایک دور میں، پرتگالی، جن کی سری لنکا میں آمد بڑی حد تک حادثاتی تھی، نے جزیرے کے سمندری علاقوں اور اس کے منافع بخش بیرونی تجارت پر قبضہ کی کوشش کی۔
(جاری ہے)
یہ امر قابل ذکر ہے کہ انگریزوں نے 1815 سے 1948 تک پورے جزیرے پر اپنا قبضہ مستحکم رکھا۔
اس دوران انگریزوں کیخلاف مزاحمت جاری رہی۔ اس جزیرے پر آزادی کے لئے ایک قومی تحریک 20 ویں صدی کے اوائل میں شروع ہوئی۔ 1948 میں اس نے برطانیہ سے آزادی حاصل کر لی ۔یاد رہے کہ سری لنکا کا نام اس دور میں”سیلون“ تھا اور اس نے اپنا موجودہ نام (سری لنکا) 1972 میں اپنایا۔واضح رہے کہ سری لنکا میں بھارتی ایما ء پر خانہ جنگی کا آغاز ہوا اور اس میں پوری طرح سے بھارت کے خفیہ ادارے خصوصا RAWملوث تھی ۔سری لنکا کے علاقے ”جافنا“میں دہلی سرکار کے ایما پر مسلح تحریک شروع کر دی گئی جس کی سر پرستی بھارت نے جاری رکھی اور یوں سری لنکا کو بدترین قسم کی خانہ جنگی کا سامنا کرنا پڑا۔
اس حوالے سے یہ امر خصوصی اہمیت کا حامل ہے کہ 1986-87میں راجیو گاندھی اور سری لنکا کے مابین خانہ جنگی کے خاتمے کا معاہدہ طے پا گیا جس کے مطابق بھارت نے انڈین پیس کیپنگ فورس(IPKF) کے نام پر اپنی افواج سری لنکا میں داخل کر دیں۔ اس حوالے سے بھارت کا کردار دوہرا تھا ،ایک جانب وہ سری لنکا حکومت کی مد د اور ایانت کے نام پر سری لنکا میں امن قائم کرنے کا دعوے دار تھاتو دوسری جانب سری لنکا کے صوبے”جافنا“کو سری لنکا سے علیحدہ کرکے الگ تامل ریاست بنانے کیلئے پوری طرح سرگرم تھا اور تامل باغیوں اور دہشت گردوں کے اسلحے اور ان کی مالی معاونت کر رہا تھا ۔
بہر حال بھارت کے اس دوہرے رویے کے سبب نہ تو سری لنکا کے عوام دہلی سرکار سے مطمن تھے اور نہ ہی تامل علیحدگی پسند۔جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ مئی1991میں سابق بھارتی وزیر اعظم راجیو گاندھی تامل دہشت گردوں کے ہاتھوں قتل کر دئیے گئے۔بہر کیف سری لنکامیں 26سالہ خانہ جنگی کا خاتمہ اس وقت ہوا جب سری لنکا کی مسلح افواج نے سن 2009 میںLTTE کے لبریشن ٹائیگرز کو شکست دیدی۔سری لنکا کے موجودہ آئین نے سری لنکا کو جمہوریہ اور ایک ریاست کے نام سے تعبیر کیا ہے جو نیم صدارتی نظام کے زیر انتظام ہے۔ جنوبی ایشین علاقائی تعاون کی تنظیم (سارک) کے بانی ممبر، اور اقوام متحدہ، دولت مشترکہ ، جی 77، اور غیر یکجہتی تحریک کے رکن کی حیثیت سے اس کی ایک خاص اہمیت رہی ہے ۔ وا ضح رہے کہ انسانی ترقیاتی انڈیکس (ایچ ڈی آئی) پر سری لنکا کو ''اعلی'' قرار دیا گیا ہے، اس کی ایچ ڈی آئی کی درجہ بندی ہے اور جنوبی ایشین ممالک میں اس کی فی کس آمدنی سب سے زیادہ ہے۔ سری لنکا کے آئین نے بدھ مت کو ''سب سے اہم مقام'' قرار دیا ہے۔ تاہم، اس کی شناخت ریاستی مذہب کے طور پر نہیں ہے۔
واضح رہے کہ سری لنکا میں بہت ساری ثقافتیں، زبانیں اور نسلیں آباد ہیں۔ آبادی کی اکثریت سنہالی نسل سے ہے، جبکہ تاملوں کی ایک اہم اقلیت نے بھی جزیرے کی تاریخ میں ہمیشہ ایک بااثر کردار ادا کیا ہے۔سری لنکا دنیا کی 57 ویں سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے،2018کی مردم شماری کے مطابق اس کی آبادی 21,670,000 ہے۔گوٹابایا راج پکسا سری لنکا کے صدر اور مہندا راجاپکسا وزیر اعظم ہیں
بدھ مت آبادی کا 70فیصدہے۔بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے مطابق،سری لنکا کا جی ڈی پی فی کس آمدنی کے لحاظ سے جنوبی ایشین خطے میں دوسرے نمبر پر ہے۔ چین، ہندوستان اور امریکہ سری لنکا کے سب سے بڑے تجارتی شراکت دار ہیں۔علاوہ ازیں سرلنکا کے پاکستان کے ساتھ تعلقات کافی بہتر ہیں البتہ مزید بہتر بنانے کی گنجائش موجو د ہے
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حماد اصغر علی کے کالمز
-
آکسیجن کا بحران اور پاکستان سٹیل ملز
منگل 4 مئی 2021
-
بڑھتی گلو بل وارمنگ۔کیسے قابو پایا جائے؟
ہفتہ 20 فروری 2021
-
گلگت بلتستان میں بھارتی دہشتگردی کے ثبوت
منگل 9 فروری 2021
-
افغان خواتین کی آبروریزی اور آر ایس ایس غنڈے
جمعہ 8 جنوری 2021
-
خواتین بے حرمتی ۔بھارت کی پہچان بنی
اتوار 4 اکتوبر 2020
-
مودی کا جنم دن اور بابری شہادت
بدھ 23 ستمبر 2020
-
’نیب‘ساکھ میں بتدریج اضافہ۔ایک جائزہ
پیر 14 ستمبر 2020
-
بھارتی توسیع پسندانہ عزائم اور چین کا کرارا جواب !
منگل 8 ستمبر 2020
حماد اصغر علی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.