
تمام جذبوں سے معتبر ہے
جمعرات 18 اپریل 2019

حیات عبداللہ
(جاری ہے)
اس بار اندھیرا میرے اندر سے اٹھا ہے
عالمی ادارہ صحت کے خود کشی کے متعلق اعداد و شمار اتنے بھیانک اور دل دوز ہیں کہ جو کسی بھی طویل عرصے پر محیط جنگ کی ہلاکت خیزی سے بھی زیادہ ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا میں ہر 40 سیکنڈ کے بعد ایک انسان خود کشی کر رہا ہے۔ یعنی ہر گھنٹے بعد 90 اور ہر روز 2160 لوگ اپنے ہاتھوں خود مر رہے ہیں۔ گزشتہ چند ماہ کے دوران پنجاب میں خود کشی کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔خود کشیوں کا ایک بھیانک تسلسل ہے جو معاشرتی اطوار کو مسمار کرتا جا رہا ہے۔ گزشتہ ہفتے چوک سرور شہید کی شریفاں بی بی نے کالا پتھر پی کر زندگی سے منہ موڑ لیا ۔لیہ کی ایک خاتون زندگی سے روٹھ چلی ۔ چنیوٹ میں اعجاز نامی شخص نے اپنی بیوی، دو بیٹیوں اور ایک بیٹے کو گولی مار کر خود کشی کر لی۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر سال پانچ ہزار افراد خود کشی کر لیتے ہیں۔ خود کشی کرنے والوں کی عمریں 15 تا44 سال کے درمیان ہوتی ہیں۔ خود کشیوں کے خلاف مصروف عمل عالمی تنظیم انٹر نیشنل ایسوسی ایشن فار سوسائیڈ پریوینشن کے مطابق دنیا بھر میں خود کشی کرنے والوں کی تعداد دہشت گردی اور جنگوں کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے افراد سے کہیں زیادہ ہے۔ کہا یہی جاتا ہے کہ غصہ، ڈیپریشن، مایوسی اور ناامیدی ہی خود کشی کے بنیادی محرکات ہیں۔ یہ بھی درست ہے مگر حقیقت میں اسلام سے دوری ہی خود کشی کا اصل موجب ہے۔ خود کشی کے متعلق احادیث کا مطالعہ کیا جائے تو یہی بات عیاں ہوتی ہے کہ ایسا شخص کبھی جنت میں داخل نہیں ہو سکے گا۔ دنیاوی بکھیڑوں اور جھنجٹوں سے تنگ آ کر موت کو گلے لگانے والا انسان یہ سمجھتا ہے کہ شاید اب اسے سکون میسر آ جائے گا مگر اسے یہ خبر ہی نہیں کہ آخرت کے عذاب کے سامنے یہ دنیاوی مسائل کچھ بھی تو وقعت نہیں رکھتے۔ یقینا اپنی جان خود لینے والے انسان کبھی جنت کی خوشبو بھی نہ سونگھ پائیں گے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ زندگی میں بعض اوقات دھڑکنیں بہت زیادہ بے ترتیب ہو جایا کرتی ہیں، کتنی ہی بار زندگی کے ہم سفر، ہم نشین، ہم نوالہ اور ہم پیالہ سب دغا دے جایا کرتے ہیں۔ متعدد بار وفاؤں کا دم بھرنے والے بظاہر معصوم، سادہ لوح اور لطیف احساسات کے حامل لوگ بھی تیور بدل کر پتھر دل بن جاتے ہیں۔ زندگی کی راہ گزر پر وہ بہت سے لوگ بھی تنہا چھوڑ جاتے ہیں کہ جن پر انسان کو اپنی ذات سے بھی زیادہ یقین اور اعتبار ہوتا ہے۔ ان کے یوں دامن چھڑا لینے سے انسان اپنے بکھرے وجود کو سمیٹ ہی نہیں پاتا لیکن ان تمام باتوں کا حاصل یہ تو نہیں کہ انسان اپنی زندگی ہی ختم کر ڈالے۔ یقینا ایسے لوگ صبر کی لذت، شکر کی چاشنی اور تحمل کے تمام ذائقوں سے محروم ہوتے ہیں۔ جب جب مسائل زندگی میں در آئیں، جب بھی کسی انسان کا مرنے کو جی چاہے، جب کبھی ناتمام خواہشیں اور ادھورے خواب پورے کرنے کے جتن میں ناکامی و نامرادی انسان کو پژمردہ کر ڈالے تو قرآن کو کھول کر اسے ترجمے کے ساتھ پڑھنا شروع کر دیجئے۔ واللہ! ایسا سکون دل پر اترنے لگے گا کہ خود اذیتی کے سارے احساسات، اپنی جان خود لینے کے تمام جذبات سے انسان کا من پاک و پوتر ہو جائے گا۔ برائی اداس ہونا نہیں بلکہ مایوس ہو جانا ہے۔ اداسی میں بھی مسکرانے کی کوشش کیجئے۔
اداس آنکھوں سے مسکرانا
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حیات عبداللہ کے کالمز
-
چراغ جلتے نہیں ہیں، چنار جلتے ہیں
ہفتہ 5 فروری 2022
-
اشعار کی صحت
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
اشعار کی صحت
جمعہ 19 نومبر 2021
-
دل سے نکلے گی نہ مر کر بھی وطن کی الفت
ہفتہ 14 اگست 2021
-
جب بھی اہلِ حق اُٹھے، دوجہاں اٹھا لائے
منگل 8 جون 2021
-
وہ دیکھو! غزہ جل رہا ہے
ہفتہ 22 مئی 2021
-
القدس کے بیٹے کہاں ہیں؟
منگل 18 مئی 2021
-
کوئی ایک گناہ
بدھ 12 مئی 2021
حیات عبداللہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.