سافٹ ڈرنکس اور تازہ غزل

منگل 21 جنوری 2020

Hayat Abdullah

حیات عبداللہ

حدِ اعتدال سے بے اعتنائی اور گریز پائی برتنا، معلوم نہیں کیوں ہماری زندگیوں کا حصّہ بن چکا ہے؟ کھانے پینے سے لے کر شادی بیاہ تک اور پیدایش سے لے کر اموات تک، زندگی کا کوئی بھی معاملہ ہو، ہم اعتدال کی حدود کو لتاڑ دینا اپنا فرض سمجھنے لگے ہیں۔اسلام کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ یہ مذہب زندگی کے ہر شعبے میں اعتدال پسندی کا خوگر بننے کا درس دیتا ہے۔

کھانا اور پینا انسان کی بنیادی ضروریات ہیں۔زندہ رہنے کے لیے کھانا اچھی بات ہے مگر کھانے پینے کے لیے زندہ رہنا نہ صرف معیوب ہے بلکہ ایسا کرنا اَن گنت مسائل کو بھی جنم دیتا ہے۔
معروف برانڈز کے سافٹ اور انرجی ڈرنکس اب ہماری زندگیوں میں اس قدر مداخلت کر چکے ہیں کہ ان سے جان چھڑانا تو کجا ان کا استعمال کم کرنا بھی مشکل دکھائی دینے لگا ہے۔

(جاری ہے)

ہمیں یاد ہے کہ کچھ عرصہ قبل تک یہ سافٹ ڈرنکس صرف گرمیوں کے موسم میں ہماری زندگیوں میں مداخلت اور دراندازی کرتے تھے مگر اب شدید یخ بستہ موسموں میں بھی مہمانوں کی تواضع انھی مشروبات سے کی جاتی ہے۔جس کے شدید نقصانات نہ صرف سامنے آ رہے ہیں بلکہ اب سائنس دانوں کے ذہنوں میں یہ ایک سوالیہ نشان بن کر رہ گئے ہیں۔دنیا بھر کے سائنس دان اور ڈاکٹرز اب ذیابیطس سے بچنے کے لیے ان مشروبات سے دُور رہنے کا مشورہ دیتے ہیں کیوں کہ ان کے استعمال سے ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

شوگر کے مریضوں کے لیے شائع ہونے والے ایک عالمی جریدے”ڈائیبی ٹالوجیا“ میں لوگوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ ان سافٹ اور انرجی ڈرنکس سے دُور رہیں۔ذیابیطس کی روک تھام کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم کا کہنا ہے کہ شکر آمیز خوراک یا مشروبات کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔یہ تحقیق برطانیہ، جرمنی، اٹلی، ڈنمارک، سویڈن، فرانس، نیدرلینڈ اور سپین کے سائنس دانوں کی ہے۔

اس تحقیق کے لیے تقریباً پچاس ہزار افراد سے ان کی روزانہ کی خوراک کے بارے میں معلومات حاصل کی گئیں۔امپیریل کالج لندن کی ڈورارومیو گیدرا کے مطابق شکر آمیز سافٹ ڈرنکس سے ذیابیطس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ایک دن میں آپ جتنے زیادہ سافٹ ڈرنکس استعمال کریں گے اسی مناسبت سے ذیابیطس کا خطرہ بڑھ جائے گا۔البتہ تمام سائنس دان اس بات پر متفق ہیں کہ پھلوں کا رس پینے کا ذیابیطس کے مرض سے کوئی تعلق نہیں۔


یو کے ڈائیبیٹیز میں تحقیق کے ایک معروف سربراہ کا نام”ڈاکٹر میتھیو ہوبس“ ہے اس کے مطابق برطانیہ میں تیس لاکھ سے زائد افراد شوگر کے مرض میں مبتلا ہیں۔اس کے علاوہ پچاسی ہزار افراد ایسے ہیں جن کو ذیابیطس ہونے کے خطرات ہیں۔1996 میں برطانیہ میں چودہ لاکھ افراد کو شوگر کا مرض لاحق تھا مگر اب یہ تعداد دوگنا سے زیادہ ہو چکی ہے جس کا سبب یہی سافٹ ڈرنکس ہیں۔

اگر سافٹ ڈرنکس کے استعمال پر قابو نہ پایا گیا تو 2025 تک برطانیہ میں پچاس لاکھ سے زیادہ لوگ شوگر کے مرض میں مبتلا ہو جائیں گے۔انگلینڈ اور وَیلز میں ہر سال چوبیس ہزار افراد شوگر کی وجہ سے مر جاتے ہیں۔
2006 میں بھارت کی ایک ماحولیاتی تنظیم سنٹر فار سائنس اینڈ انوائرمنٹ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سافٹ ڈرنکس میں جراثیم کش مادے طے شدہ مقدار سے زیادہ ہیں اور یہ صحت کے لیے انتہائی مضر ہیں۔

اس رپورٹ سے قبل 2003 میں بھی ایسی ہی بات کہی گئی تھی کہ سافٹ ڈرنکس میں زہریلا مادہ موجود ہے جو صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔ان رپورٹس کے بعد ریاست کیرالا نے سافٹ ڈرنکس کی پروڈکشن اور فروخت پر پابندی عائد کر دی تھی۔جب کہ کئی ریاستوں کے سکولز، کالجز اور ہسپتالوں میں ان مشروبات کو روک دیا گیا تھا۔
شاید آپ یہ پڑھ کو چونک اٹھیں کہ بھارتی ریاست بہار کے چھتیس گڑھ اور شمالی ضلع منظر پور کے کسان ان سافٹ ڈرنکس کو کھیتوں میں سپرے کے لیے استعمال کرتے رہے ہیں۔

کاشت کاروں کا کہنا تھا کہ سافٹ ڈرنکس کے سپرے کیڑوں کو مارنے کے لیے انتہائی مؤثر ثابت ہو رہے ہیں۔نتھونی نامی ایک کاشت کار کا کہنا تھا کہ بازاروں میں ملنے والے کیمیاوی پیسٹی سائیڈ کے ایک لیٹر کے لیے ڈیڑھ سو روپے لگتے ہیں۔جب کہ معروف کمپنیوں کے سافٹ ڈرنکس کی بوتلیں سستی مل جاتی ہیں۔ایک اور کسان دلیپ کمار کے مطابق ایکس پائرڈ سافٹ ڈرنکس مزید سستے مل جاتے ہیں اور ان کا اثر بھی زیادہ ہوتا ہے جب کہ پیسٹی سائیڈ کا اثر دیر سے ہوتا ہے۔

وہ لوگ مکئی، دھان اور سبزیوں کی فصلوں پر ان سافٹ ڈرنکس کو چھڑکتے تھے۔ایک کسان نے تو یہ تک کہا کہ جو کیڑے پیسٹی سائیڈ سے نہیں مرتے وہ ان سافٹ ڈرنکس سے مر جاتے ہیں اور یہ کیڑے مار ادویات کے مقابلے میں دس گنا سستے بھی ہیں۔زراعت کے ایک ماہر دیرندر شرما کا کہنا تھا کہ یہ بوتلیں بے حد میٹھی ہوتی ہیں۔ان کے چھڑکاؤ سے چیونٹیاں پودوں پر آ جاتی ہیں اور کیڑوں کا کھاجاتی ہیں۔

اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ان ڈرنکس کے چھڑکنے سے تمام کیڑے ہی مر جاتے ہیں، کچھ کیڑوں کو مارنے کے لیے بہ ہر حال پیسٹی سائیڈ کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔بھارتی سپریم کورٹ بھی ان کمپنیوں کو کہ چکی ہے کہ وہ جواب دیں ان ڈرنکس میں جراثیم کش مادے کی کتنی مقدار استعمال کرتے ہیں؟ بھارت میں فوڈ اینڈ ڈرگس ڈیپارٹمنٹ نے رپورٹ دی تھی کہ سافٹ ڈرنکس کی ایک بوتل میں 250 سے زائد کیلوریز ہوتی ہیں جن سے بچّے موٹے ہونے لگتے ہیں۔


یہ ڈرنکس دیگر عوارض کے ساتھ ساتھ دانتوں کی خرابی اور دانت جھڑنے کی اہم وجہ بھی بنتے ہیں۔برٹش ڈینٹل سرجن کی ایک تحقیق کے مطابق دانتوں کو کیڑا لگنے کی بڑی وجہ سافٹ ڈرنکس ہیں۔ان کے استعمال سے دانت گرنے کا خطرہ بارہ سال کے بچّوں میں 59 فی صد، چودہ سال کے بچوں میں یہی خطرہ 220 فی صد تک پہنچ جاتا ہے۔ایسے نوجوان جو تیز جھاگ والے مشروبات کے چار گلاس روزانہ پیتے ہیں، ان میں دانتوں کے خراب یا جھڑنے کے 252 فی صد تک بڑھ سکتا ہے اور یہی خطرہ چودہ سال کے بچّوں میں 513 فی صد تک ہو سکتا ہے۔

لیکن اس کے باوجود حالت یہ ہے کہ ایک ہزار بچّوں پر کیے گئے سروے کے مطابق بارہ سال کے بچّوں کی ایک تہائی تعداد جھاگ والے مشروبات پینے پر آمادہ نظر آتی ہے۔جب کہ چودہ سال کے بچوں میں یہی رجحان 92 فی صد تک موجود ہے۔برٹش ڈینٹل ایسوسی ایشن کی”پروفیسر لزکے“کا کہنا ہے کہ دانتوں کا جھڑنا برطانوی بچوں میں ایک بڑا مرض بنتا جا رہا ہے۔لیکن کئی والدین کو اس حقیقت سے آگاہی نہیں کہ کیڑا لگنے اور دانت جھڑنے میں سافٹ ڈرنکس ایم کردار ادا کر رہے ہیں۔


ہمارے ملک میں سافٹ اور انرجی ڈرنکس پینا اور مہمانوں کو پلانا ایک فیشن بن چکا ہے۔ان کے نقصانات کو در خورِ اعتنا سمجھے بغیر، ہم غٹاغٹ یہ مشروبات اپنے معدوں میں اتار رہے ہیں۔بہت سے لوگ تو اس غلط فہمی میں بھی مبتلا ہیں کہ گوشت کھانے کے بعد ایک سافٹ ڈرنک کی بوتل پی لی جائے تو کھانا جلد ہضم ہو جاتا ہے۔حالاں کہ ایسا کرنا مزید صحت کو خراب کرنے اور بیماریوں کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔

ان ڈرنکس کے رسیا لوگوں کو وہ بات ہمیشہ ذہن نشین رکھنی چاہیے جو یونیورسٹی آف لیورپول کے سائنس دان پروفیسر سائمن کیپ ویل نے اخبار ڈیلی سٹار میں لکھی ہے کہ ان ڈرنکس کی ریگولر بوتل میں تقریباً 16 چینی کے چمچ ہوتے ہیں۔سوچیے کہ صرف ایک سافٹ ڈرنک کی بوتل پینے سے ہمارے خون میں شوگر کا لیول کتنا بڑھ جاتا ہو گا؟
کالم کے آخر میں ایک تازہ غزل کے چند اشعار
دوست سب مطلب پرست، احباب سب مطلب پرست
ہو گئے معصوم سے بھی لوگ اب مطلب پرست
چار سُو حرص و ہوس کی چل پڑی آب و ہوا
دیکھ لو! ہیں پھول سے لَب، سب کے سب مطلب پرست
ہے بپا جو آپ کے در پہ بہاروں کا سماں
عین ممکن ہے یہ ہو جشنِ طرب مطلب پرست
اُس کو تو خالی کبھی لوٹانا فطرت ہی نہیں
جب بڑھا میری طرف دستِ طلب، مطلب پرست
ہے خرابی ایک ہی بس لَوٹ کر آتے نہیں
یہ مکمل کر لیں مطلب اپنا جب مطلب پرست
محو ہو تم کیوں حیات ان کے فریبِ حُسن میں؟
خال و خد عیّار ہیں، رخسار و لَب مطلب پرست

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :