یوم یکجہتی کشمیر

پیر 4 فروری 2019

Huma Maryam

ہما مریم

کشمیر جس کے اصلاحی معنی پہاڑوں اور جھیلوں کی سرزمین ہے ، اس خطے کو جنت نظیر بھی کہا جاتا ہے۔یہ بہتے دریاؤں ، کھلتے پھولوں اور پھلوں کی سر زمین ہے۔
تقسیم ہند کے وقت غاصب انگریزوں اور مکار ہندووٴں کی ملی بھگت کی وجہ سے کشمیر کو پاکستان کا حصہ نہ بننے دیا گیا۔اس غیر منصفانہ تقسیم کے بعد کشمیری اپنے حقِ خود ارادیت کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے۔

کشمیر کی آزادی کے لئے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان اب تک تین جنگیں بھی لڑی جا چکی ہیں۔1948ء کی جنگ میں واضح شکست کے ڈر سے ہندو ستان کے پہلے وزیراعظم جواہر لال نہرو مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے گے جہاں اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ استصواب رائے سے کشمیری خود فیصلہ کریں گے کہ انہیں کس ملک کے ساتھ الحاق کرنا ہے مگر پھر جمہوریت کا علمبردار بھارت سلامتی کونسل کی قرار دادوں اور اپنے وعدے سے نہ صرف مکر گیا بلکہ کشمیروں کے جذبہ آزادی کو کچلنے کے لئے اپنی فوج کشمیر کی دھرتی میں اُتار دی۔

(جاری ہے)

ہندوستان کی قابض فوج نے کشمیریوں کی آزادی کی تحریک کو دبانے لئے ہر طرح کے ظلم و ستم کیے۔
کشمیر کی صاف و شفاف ندیاں اور جھیلیں مظلوم کشمیروں کے لہو سے لال ہو گئیں۔ چنار کے ہرے بھرے درخت، سر سبز و شاداب کھیت و کھلیان بارود اور گولیوں سے ویران اور بنجر ہو گے۔70 سال سے زائد عرصے سے رہنے والی آزادی کی اس تحریک ہزاروں کشمیری نوجوانوں ،بزرگوں ،عورتوں اور بچوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے ہیں۔

لاکھوں نو جوان زندگی بھر کے لئے معذور کر دیئے گے ، ہزاروں عورتوں کی عصمت دری کی گئی ۔لیکن ان تمام مظالم کے باوجود کشمیریوں کا جذبہ آزادی کم نہ کیا جا سکا۔
آزادی کی اس تحریک میں پاکستان نے ہر قدم پر کشمیریوں کی اخلاقی اور سفارتی حمایت کی ہے۔ اسی کی ایک کڑی آزاد کشمیر اور پاکستان بھر میں 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر منانا ہے۔
1990ء میں جماعت اسلامی کے امیر قاضی حسین احمد کی کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کی اپیل پر آذاد کشمیر اور پاکستان کی حکومتوں نے لبیک کہتے ہوئے 5 فروری کا دن کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی اور ان کی قربانیوں کو تسلیم کرنے کے طور پرمنانے کا اعلان کیا۔

اس دن مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرنے کے لئے نہ صرف جلسے جلوس کیتے جاتے ہیں بلکہ مختلف مقامات ،خاص طور پر کشمیر اور پاکستان کو ملانے والے پلوں پر انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنا کر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی اور ان کی حمایت کا اعلان کیا جاتا ہے۔ دوسری طرف اس کا مقصد مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی دنیا میں اجاگر کرنا اور عالمی برادری کو یہ باور کرانا ہے کہ کشمیری ہندوستان کے اس ناجائز قبضے کو تسلیم نہیں کرتے ۔اس کہ علاوہ اقوام عالم کی توجہ سلامتی کونسل کی ان قراردادوں کی طرف مبذول کروانا ہے جس کے مطابق کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق حاصل ہے اور عالمی برادری پر اس بات کا زور دینا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :