
"امریکہ کی فضا میں خلائی مخلوق"
ہفتہ 5 جون 2021

عمران خان شنواری
بہرحال امریکہ کی جانب سے جو بھی رپورٹ سامنے آتی ہے اس سے یہ بات تو طے ہے کہ امریکہ کے لئے دنوں صورت میں خطرے کی گھنٹیاں بج رہی ہیں کیونکہ اگر یہ چین یا روس کے بھیجے گئے ڈرون ہیں تو یہ امریکہ کی سلامتی کے لئے ایک انتہائی خطرناک بات ہوسکتی ہے۔
(جاری ہے)
دوسری تھیوری یہ ہے کہ یہ گول اڑتی ہوئی شے خلائی مخلوق کی جانب سے بھیجے جانے والے آربیٹر بھی ہوسکتے ہیں جو زمین پر ویسے ہی تحقیق کے لیے بھیجے گئے ہونگے جس طرح زمین سے مریخ یا دیگر سیاروں کی جانب آربیٹڑ بھیجے جاتے ہیں۔ مگر یہاں ایک خطرناک بات یہ بھی سامنے آتی ہے کہ ہماری کہکشاں میں زمین کے علاوہ کسی اور سیارے میں زندگی نہیں پائی جاتی۔ البتہ ناسا کی تحقیق کے مطابق ہماری کہکشاں سے کھربوں میل دور دوسری کہکشاؤں میں ایسے سیارے موجود ہیں جو ہماری ہی زمین کی طرح ہیں۔ اور وہاں بھی شاید زندگی موجود ہوگی۔ مگر وہاں پہنچنے کے لئے ہمارے پاس اس طرح کی ٹیکنالوجی موجود نہیں جو سورج کی روشنی کی رفتار سے ہماری خلائی گاڑی کو وہاں پہنچاسکے۔ تو ایسے میں تشویشناک بات یہ ہے کہ اگر یہ یو ایف اوز واقعی خلائ مخلوق کی جانب سے بھیجے گئے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کے پاس سورج کی روشنی کی رفتار سے سفر طے کرنے والی ٹیکنالوجی موجود بھی ہے جو ہمارے پاس نہیں ہے۔
کچھ سوال یہ بھی ہوتے ہیں کہ اگر یہ یو ایف اوز واقعی کسی اور کہکشاں سے آئے ہیں تو اسے دھرتی پر امریکہ کی فضا ہی کیوں ملی اور یہ کہی اور کیوں نہیں تحقیق کرنے جاتے ؟ تو اس کا جواب یہ ہوسکتا ہے کہ ناسا ہی نے اب تک اسپیس کی تحقیق میں اپنی کہکشاں سے باہر کہکشاؤں میں ان سیاروں کا پتہ لگایا ہے جہاں زندگی موجود ہے۔ تو ممکن ہے کہ یہ خلائی آبجیکٹ ناسا کے سگنلز کے ذریعے ہی یہاں تک پہنچے ہوں جو ممکن ہے کہ امریکہ کی فضا میں ناسا کا جائزہ لے رہے ہونگے۔
بہرحال یہ بات تو واضح ہے کہ ان ہزواروں کہکشاؤں میں ہماری اس دھرتی کے علاوہ بھی کہی زندگی موجود ہوگی کیونکہ ان سب کا ارتقاء تو بگ بینگ تھیوری کے تہت ایک ہی مقام سے ہوا ہے۔ اس لیے وہاں بھی کہی نا کہی ایسا ہی قدرتی نظام موجود ہوگا جو یہاں ہے۔ لہذا ہمیں مستقبل میں ہر طرح کے خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار رہنا ہوگا کیونکہ جو مخلوق ہم سے پہلے جدید ٹیکنالوجی حاصل کرسکتی ہے وہ ہماری دھرتی پر قبضہ کرنے کی صلاحیت بھی رکھ سکتی ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عمران خان شنواری کے کالمز
-
"اقتدار کی حوس بنگال کو لے ڈوبی"
منگل 11 جنوری 2022
-
پاکستان اور ایران کے درمیان برف پگھل رہی ہے
جمعرات 21 اکتوبر 2021
-
"کابل کی نئی تھیوکریٹک حکومت اور پاکستان پر اس کے اثرات"
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
"کراچی سب کو انتخابات میں ہی یاد آتا ہے"
جمعرات 9 ستمبر 2021
-
"نیا طالبان 2.0"
منگل 24 اگست 2021
-
"مالدیپ میں بھارت کا نوآبادیاتی جال"
منگل 3 اگست 2021
-
"یہ باغیانہ سیاست پاکستان کو نقصان دے رہی ہے"
ہفتہ 31 جولائی 2021
-
"کشمیر کے محاذ پر کپتان کا فُل سوئنگ"
بدھ 28 جولائی 2021
عمران خان شنواری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.