کورونا بازی ۔۔۔ ہوشیار باش

پیر 29 جون 2020

Imran Naseem

عمران نسیم

پھر اب کورونا نے خود ہی یہ فیصلہ کرنا ہے کہ اس نے کب او ر کیسے جنوبی ایشیاء سے رخصت لینی ہے ۔ عوام اور حکومت دونوں کو ہی کسی معجزے کا انتظار ہے ۔ کورونا تھک ہار کر خود ہی چلا جائے تو اسکی مہربانی ہو گی ۔
جیسے جیسے وباء میں تیزی آتی جا رہی ہے سرحد کی دونوں طرف ٹوٹکہ بازی ایسے ابلی ہے جیسے مون سون میں اندرون دہلی اور پرانا لاہور ۔

۔ ۔ یہ کھاءو وہ نہ کھاءو ۔ ۔ ۔ یہ پیو وہ ن ہ پیو ۔ ۔ کہیں کچی پکی شراب سے علاج ۔ اور کہیں انواع و اقسام کی جڑی بوٹیوں کا قہوہ ۔ ۔ یعنی ٹوٹکہ بازوں نے دانش مندی کی کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی ۔ اور تو اور ذہین عوام نے ٹوٹکہ بازوں کے اشارے پر جراثیم کش اسپرے ہی غٹک لئے ۔ ۔ ۔
ہمارے خطے میں پائے جانے والے باز تو خیر سے عربی لے اڑے ۔

(جاری ہے)

۔ ۔ پر معاشرے نے اس کمی کو انواع و اقسام کے بازوں سے پر کیا جیسے ۔

۔ کبوتر باز ۔ بیٹر باز ۔ شعبدہ باز اب یہاں سیاست دان نہ چونکیں ضروری نہیں کہ اشارہ ان ہی کی طرف ہو یا خود ساختہ وبائی تجزیہ کار ہوں وہ بھی محسوس نہ کریں ۔ پھر رنگ باز ۔ نوسر باز ۔ اور کچھ دیگر ممنوعہ باز جن سے فاصلہ رکھنے کا حکم بڑے بزرگ گلی محلے کے ہر بچے کو بچانے کے لئے بار بار دہراتے ہیں ۔ او ر تو او ر نیم اتائیوں کی طرح حادثاتی ٹی وی اینکرز جو خود کو ریلو کٹا ماہر سمجھتے ہیں اور ان کے ساتھ خود ساختہ خودی فروش دانش ور روزانہ پرائم ٹائم میں اپنی عالمانہ جہالت کا بھرپو رمظاہرہ کرتے ہوئے کورونا پر ایسے ایسے تبصرے فرماتے ہیں جیسے کورونا نے خو د ان کو اپنے بارے میں تمام تر سازشی نظریات سے آگاہی دی ہو ۔

اور الٹی سیدھی غیر تصدیق شدہ معلومات پھلانے میں سوشل میڈیا اور نیم بے ہوش میڈیا بڑی چابک دستی سے اپنی لا محدود کورونی معلومات ٹی وی اسکرینوں پر انڈیل رہے ہیں ۔ ان نیم حکیم ۔ نیم تجزیہ کاروں ، حا دثاتی اینکروں اور ٹوٹکہ بازوں نے عوام کو کورونا سے بچاءو کی آگاہی کیا دینی تھی بلکہ ان کورونا بازوں کی وجہ سے اس خطے میں کورونا مذاق بن کر رہ گیا ہے ۔

اور اب کورونا عوام و حکومت سے مذاق کر رہا ہے ۔
ان کورونا بازوں نے عوام کو بے تکی وٹامن پھانکنے ۔ خود رو جڑی بوٹیوں کا قہوہ پینے ۔ سخت گرمی میں گرما گرم پانی پینے اور اس کی بھاپ لینے پر لگا دیا ۔ یہ بھی نہیں سوچا وٹامن ڈی اور سی کی جسم میں زیادتی کے کیا اثرات ہوتے ہیں ۔ اور بغیر معالج کے مشورے کے کھانا بھی چاہئے ہیں یا نہیں ۔
اور تو اور ان کورونا بازوں کی رسائی ایوان اقتدار تک بھی ہے ۔

بلکہ اسلام آباد کے کچھ منشیوں اور مشیروں کا شمار بھی ان ہی کورونا بازوں میں ہی ہوتا ہے ۔ جس سے حکومت بھی اس شش و پنج میں پر جاتی ہے کہ لاک ڈاءون کا فیصلہ کب کیا جائے، کیا اسمارٹ لاک ڈاءون کام کرے گا؟ اور اسمارٹ لاک ڈاءون پر عمل کروانے کے لئے وسائل ہیں؟
ان کورونا بازوں کو پکڑ پکڑ کر سرکاری ہسپتال کا دورہ کروایا جائے شاید کچھ عبرت حاصل کرئیں اور اپنی بے تکی کورونا بازی سے باز آئیں ۔


بے شک غلط معلومات پھیلانا قانونی و اخلاقی جرم ہے ۔ پر اس کا اطلاق ان کورونا بازوں پر کیوں نہیں ہوتا؟
یہاں ایک معصومانہ اپیل ہے کہ کورونا بازوں کو قابو کرنے کے لئے کورونا بازی کے جرم کو قومی سلامتی کی فہرست میں ڈالا جائے ۔
تا وقت تحریر پاکستان میں چار ہزار سے زائد زندگیوں کا خاتمہ اس موزی وائرس کی وجہ سے ہو چکا ہے ۔ اور دو لاکھ سے زائد افراد اس وائرس کا شکار ہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :