سیاسی ومذہبی قیادت ٹیوٹر۔۔ قبلہ و کعبہ باجوہ سلامت

جمعرات 24 ستمبر 2020

Inam Ul Haq

انعام الحق

مسلمان شریعت کے پابند ہیں اور شرعیت اسلامیہ میں نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد  رشد و ہدایت کے لئے کوئی سلیکشن نہیں بلکہ اہلیت کی بنیاد پر ہر عام و خاص رشد و ہدایت کا مینار بن سکتا ہے بلکہ قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بلغوا عنی ولوایہ
کہ میری طرف سے جو بھی دینی معلومات آپ کو پہنچیں انکو آگے پھیلاؤ دوسروں کو پہنچاؤ شرعیت اسلامیہ میں رشد وہدایت کے باب میں مفاد عامہ کیوجہ سے  سیکرٹ کا چپٹر ہے ہی نہیں
پھر دوسری حدیث شریف ہے من رای منکم منکرا فلیغیرہ بیدہ فان لم یستطع فبلسانہ الخ
جس کا مطب مقصود یہ ہے کہ برائی سے روکو ارباب اختیار ہوتو بزور طاقت مذہبی مقتدا ہو تو بزور زباں عوام الناس ہو تو دل سے اسکو برا جانومحدثین عظام  نے اسکی یہی تشریح شروح میں لکھی ہے
اس تمہید کے بعد یہ جان لیں کہ سیاسی قیادت ہویا مذہبی قیادت اگر وہ ٹیوشن پڑھنے جی ایچ کیو جاتی ہے تو شرعا اسمیں کوئی قباحت نہیں کیونکہ عموما ان بیچاروں نے اپنی تربیت نہیں کی ہوتی اس لئے قیادت کے ساتھ ساتھ ان کو پارٹ ٹائم ٹیوشن کی سہولت جی ایچ کیو میں دی جاتی ہے
مذہبی قیادت ہو  یا سیاسی جب جی ایچ کیو ٹیوشن پڑھنے جاتی ہے بڑی باادب ہوکر پڑھاکو بچے کی طرح وقت سے پہلے فل تیاری کرکے کلاس روم میں پہنچ جاتے ہیں جی ایچ کیو میں دو قسم کے کلاس رومزہیں
ایک وہ کلاس رومز ہیں جسمیں گیٹگری وائز الگ الگ کلاسیں ہوتی ہیں جیسے فوجی کلاسز ،
سیاسی اپوزیشن کلاسز، سیاسی حکومتی کلاسز ،شیعہ کلاسز ،دیوبندی کلاسز ،بریلوی کلاسز اور اہلحدیث کلاسز انکے ٹیچرز حالات کے مطابق مختلف ہوتے ہیں
دوسری ایک مشترکہ درسگاہ ہے جسمیں محمود و ایاز برابر ہوتے ہیں  سول و فوجی یکساں ہیں مذہبی اور سیاسی ایک ہی رو میں بادب بیٹھے ہوتے ہیں
دیوبندی، بریلوی،اہلحدیث واہل تشیع انتہائی سنجیدگی اور متانت سے جلوہ گر ہوتے ہیں
یہ پاکستان کی قیادت  کی قومی درسگاہ ہے اسکا استاد تو بدلتا رہتا ہے لیکن اسکے ہاتھ میں جو ڈنڈا ہوتا ہے وہ شروع سے لیکر ابھی تک ایک ہی ہے
عام طور پر جب استاد نرم ہوتو بچے سبق دھیان سے نہیں سنتے جسکی وجہ سے استاد کو بار بار سبق دھرانا پڑھتا ہے لیکن اگر استاد ڈنڈے مار ہوتو اشارہ سے بچے سمجھ جاتے ہیں کہ استاد کی منشا کیا ہے
جی ایچ کیو میں قیادت کے لئے مختص مشترکہ  قومی درسگاہ کا امتیاز یہی ہے کہ یہاں کے بچے استاد کے سامنے بڑے ہی  اچھے ہوتے ہیں آپس میں لڑائی تو دور کی بات اونچا بھی نہیں بولتے
جو سبق ملتا ہے اکھٹے بیٹھ کر  یاد کرتے ہیں پھر  سناکر دیسی کھانا کھا کر اپنے گھروں کی راہ لیتے ہیں
20ستمبر 2020 کو پیپلز پارٹی کی میزبانی میں ہونے والی اے پی سی سے قبل اپوزیشن جماعتوں کے تمام پارلیمانی لیڈروں نے بمع اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور بلاول بھٹو مفتی اسعد محمود نے  اور حکومتی وزرا نے  اکھٹے ٹیوشن پڑھی البتہ نیازی بچہ ضدی بھی ہے اورلاڈلہ بھی ہے اسکو الگ کلاس دی گئی
خلاصہ سب کے سبق کا یہی تھا بندے دے پتر بنو
گذشتہ رات چاروں مکاتب فکر کے چوٹی کے علما جنکی تعداد پچاس کے آس پاس تھی جی ایچ کیو کی مشترکہ کلاس روم میں ٹیوشن پڑھنے گئے تھے جسمیں مفتی محمد تقی عثمانی، مفتی محمد رفیع عثمانی، قاری محمد حنیف جالندھری ،مولنا احمد لدھیانوی ،مولنا اورنگزیب فاروقی،مولنا معاویہ اعظم ، مولنا سعید یوسف ،پروفیسر ساجد میر ،مولنا فضل الرحمان خلیل ،حافظ طاہر اشرفی ،ضیاءاللہ شاہ بخاری ،مفتی منیب الرحمن ،پیرنقیب الرحمن ،علامہ شہنشاہ نقوی ،ناصر عباس ،علامہ عارف وحدی اور افتخار حسین نقوی سمیت متعدد علما کرام شامل تھے
سبق وہی تھا اے علما امت امت پر رحم کرو آپس میں نہ لڑو جو گڑ بڑ کرے اسکے ساتھ قانون کو نمٹنے دو  سب نے یک زبان کہا یس سر
کسی کو کوئی تکلیف ہو تو بولے
نو سر
چلو اٹھو  کھاؤ روٹی جاؤ گھر فیر شکایت نہ آوے
جی ایچ کیو کے چشمہ رشد وہدایت سے سیرابی کے لئے اپوزیشن ہویا حکومت سیاسی قیادت ہو یا مذہبی قیادت  دوڑے دوڑے جاتے ہیں لیکن لوگوں کو بتاتے ہوئے شرم محسوس کرتے ہیں اپنے استاد کانام بھی نہیں لیتے اور نیا وظیفہ بھی عوام کو کھل کر نہیں بتاتے کہ بھائیو بزرگو دوستو نئے احکامات اور پالیسیاں یہ ہیں پرانی ترتیب ختم، کھل کرنہ بتانے کیوجہ سے عوام اور کارکن پرانی پالیسی پر ہی عمل پیرا ہوتے ہیں جسکی وجہ سے قانونی  شکنجہ میں آجاتے ہیں قائدین کے بچ جانے کی وجہ ہی یہی ہے کہ وہ پالیسی کو اپڈیٹ رکھتے ہیں اور کارکن لاعلمی کیوجہ سے سابقہ سافٹ ویئر پر ہی ہوتے ہیں جسکی وجہ سے جیل آباد ہوتے ہیں
قومی قیادت کے مربی ومحسن استاد وشیخ الحاج قبلہ حضور باجوہ دامت فیوضھم کے دربار عالیہ میں درخواست ہے کہ اپنے فیض کو قائدین تک محدود نہ رکھا کریں عوام کو بھی استفادہ کا موقع دیں یا اپنے ان ہونہار طلبہ کو پابند کیا کریں کہ وہ عوام کو بھی ملنے والی درست ڈائریکشن سے آگاہ کیا کریں اور اپنے مرشد سائیں کی طرف سے بتایا کریں تاکہ جیسے آپ کے سامنے آپ کے طلبہ اور عوام کے لیڈر نہیں لڑتے ایسے ہی مذہبی اور سیاسی کارکن بھی آپس میں نہ لڑیں
اللہ تعالی حضرت قبلہ مرشد قیادت کے اصلاحی ورکشاب سے  ہم سب کو بھی مستفید ہونے کا موقعہ عنائیت فرمائیں آمین یارب العالمین۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :