امت مسلمہ کے ماتھے کا جھومر اور لبوں کی مسکان

منگل 15 فروری 2022

Inam Ul Haq

انعام الحق

انڈیا کی ریاست کرناٹک  کے ضلع اوڈیپی کے تعلیمی اداروں میں مسلم طالبات کے حجاب میں آنے پر تنازعہ شدت اختیار کرکے  ہائیکورٹ تک جاپہنچاہے جسکی سماعت آنے والے پیر تک ملتوی ہوچکی ہے
جس پر ابتدائی طور پر انتہائی متنازع  ہدایت متعلقہ ہائیکورٹ نے  جاری کی ہے کہ طالبات عدالت کے فیصلہ تک مذہبی ہدایات پر عمل موقوف رکھیں
اس سے یہ بات واضح ہورہی ہے کہ متعلقہ ہائیکورٹ ہندو شدت پسند تنظیم جو ابھی حکمران پارٹی بھی ہے اسکے سخت دباؤ میں ہے فیصلہ سے قبل مسلم اقلیت کے خلاف اس طرح کی ہدایت جاری کرنے کے بعد عدالت کی غیر جانبداری متنازع ہوچکی ہے کسی بھی مذہب کے ماننے والوں کو انکے مذہب پر عمل سے روکنا اقوام متحدہ کے چارٹر اور انٹرنیشنل لاء کے خلاف ورزی ہے
اس پر پوری دنیا کے مسلمانوں کو سخت تشویش ہے اور پوری دنیا کے مسلمانوں کرناٹک میں حجاب کے معاملہ پر اپنی نظریں مرکوز رکھیں ہوئے ہیں
انڈین ریاست کرناٹک  جنوب میں واقع ہے جسکی آبادی ساڑھے چھ کروڑ سے زائد ہے جسمیں تقریبا 12فیصد آبادی مسلمانوں کی ہے
کرناٹک نئی دہلی سے تقریبا 1879کلومیٹر کے فاصلے پر ہے جسکی بائے روڈ مسافت تقریبا 34 گھنٹوں کی ہے
کرناٹک کی کل آبادی ساڑھے چھ کروڑ میں سے 12فیصد کے تناسب سے تقریبا 7800000(اٹھہتر لاکھ ) مسلمان انڈیا کی ریاست کرناٹک میں رہائش پذیر ہیں
اور کرناٹک کے ضلع اوڈیپی کے جس تعلیمی ادارے میں حجاب کے معاملہ پر  مسکان نامی بچی سے شدت پسند ہندو تنظیم کے غنڈوں نے ہراساں کرنے کی کوشش کی ہے اسمیں ٹوٹل طالبات کی تعداد ایک ہزار ہے جسمیں سے 75بچیاں مسلمان ہیں اب یہ معاملہ عالمی سطح پر اجاگر ہوچکا ہے جسمیں یہ واضح ہورہا ہے کہ انڈیا مسلم اقلیت کے ساتھ انتہائی ناروا سلوک کا مرتکب ہے بالخصوص موجودہ شدت پسند حکمران پارٹی اورانکے شدت پسند وزیراعظم مودی کے دور میں تو اقلیت پر انڈیا کی سرزمین تنگ کردی گئی ہے اور اقلیتوں کے لیے ہندوستان کی سرزمین  ناقابل رہائش ہوچکی ہے اس لئے عالمی برادری کو انڈیا میں اقلیتوں پر ظلم کا نوٹس لینا چاہیے اور اقوام متحدہ کو باضابطہ طور پر انڈیا سے اس پر باز پرس کرنی چاہیے اور OICکو موجودہ صورتحال پر فی الفور ہنگامی اجلاس طلب کرنا چاہیے
امت مسلمہ کے ماتھے کا جھومر اور امت مسلمہ کے لبوں کا تبسم عظیم مسلم لڑکی مسکان کو OIC کی جانب سے عالمی ایوارڈ دینا چاہیے اور دنیا کو اب یہ مان لینا چاہیے کہ لڑکیوں کی تعلیم کے اصل دشمن شدت پسند ہندو ہیں اور ان شدت پسند تعلیم دشمن ہندوں کے خلاف مسکان نے بہت بڑا کارنامہ سرانجام دیا ہے
اس بچی کو OIC اپنے خرچے پر عالمی معیاری تعلیمی اداروں میں تعلیم دلوائے اور تھوڑی بہت شرم بھی اقوام متحدہ کو دلوائے مسکان اور اسکی فیملی کو سخت سیکورٹی خدشات کا سامنا ہے انکو فی الفور کسی محفوظ ملک میں منتقل کرکے شہریت دی جائے
زندگی باقی ایکشن باقی
اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :