سیاسی اور عسکری سرد اور گرم جنگ

جمعرات 22 اکتوبر 2020

Inam Ul Haq

انعام الحق

کرپشن میں ڈوبی نااہل سیاسی قیادت اور اوور کانفیڈینس عسکری قیادت پاکستان کے سیاسی و انتظامی عدم استحکام کی بنیاد ہے جسکی وجہ سے پاکستان اور پاکستان کے شہریوں کو ہمیشہ غیرمعمولی حالات کا سامنا رہا ہے ہم نے جب سے ہوش سنبھالی شورش ہی دیکھا طبل جنگ بجتے ہی سنا
جب کچھ پڑھنے لکھنے کی سوجھ بوجھ نصیب ہوئی تو دیکھا کہ وطن عزیز سانحات کا ہی مجموعہ رہا ہے اور افسوس صد افسوس یہ ہے کہ سانحات کے حقائق کو سامنے لانے کے بجائے ہمیشہ اسکو چھپانے میں ہی ریاستی شخصیات نے اپنی توانائیاں خرچ کی قائد اعظم محمد علی جناح کا سانحہ ارتحال کا معمہ ہو ،لیاقت علی خان کا قتل ہو،یکے بعد مارشل لا کا طوفان ہو،سانحہ مشرقی پاکستان ہو،ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل ہو،جنرل ضیا الحق کا اعلی فوجی افسران سمیت مشکوک فضائی حادثہ میں قتل ہو،بنتی ٹوٹتی کمزور جمہوری حکومتوں کا قضیہ ہو،گارگل کی سوالیہ جنگ کا معمہ ہو،افغانستان پر خصوصا اور عالمی دنیا سے یکدم خارجہ پالیسی پر یوٹرن لیکر پاکستان کو آگ میں جھونکنا ہو، بینظر بھٹو کا قتل ہویادیگر مذہبی وسیاسی قائدین کا قتل ہو
آج تک قوم کسی ایک سانحہ کے حقائق سے آگاہ نہیں ہوسکی بلکہ قوم کو کچھ دکھایا گیا اور سکرین کے پیچھے اکثر اس سے سوفیصد مختلف حقائق اور سازشیں موجود رہی ہیں
سمجھ نہیں آرہی کہ پاکستان کے ارباب اختیار اور سیاسی قیادت ملک میں کرنا کیا چاہ رہی ہے ۔

(جاری ہے)

۔۔
وطن عزیز اپنی زندگی کے 74سال گزار چکا بلکہ ہم جیسے نااہلوں کے اضافی بوجھ کو برداشت کئے ہوئے ہے اور نہ جانے کیوں وطن عزیز کی سرزمین ہم پر تنگ نہیں ہوتی ۔۔۔
وطن عزیز کی زمین کیوں پھٹ نہیں جاتی۔۔۔۔۔۔
وطن عزیز کے سنگلاخ پہاڑ غداران وطن پر لڑھک کیوں نہیں جاتے۔۔۔۔۔۔
سیاسی لیڈروں سمیت ملک عزیز کے سفیدوسیاہ کے مالک رات کے پچھلے پہر اپنے اللہ کو حاضر ناظر جان کر اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر اپنے آپ سے یہ سوال کریں
کہ ہماری ترجیحات ،ہماری تگ ودو،ہماری محنت،ہماری سیاسی یا سماجی زندگی،ہماری عسکری یا سول خدمات میں ہمارا مطمع نظر کیاہے۔

۔۔۔۔۔
ہم وطن عزیز کے لئے کچھ کررہے ہیں۔۔۔۔۔یا ہمارے مقاصد صرف اور صرف ذاتی مفادات یا سیاسی یا عسکری گروپ مفادات ہی ہیں۔۔۔۔۔
اپنے آپ کو جھنجھوڑ کر یہ پوچھیں کہ آج تک وطن عزیز سے تو ہم نے سب کچھ نوچ نوچ کر چھینا لیکن ہم نے وطن عزیز کو دیا کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔
یہ سوال ہر شخص جب اپنے آپ سے کرے تو یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ میرے سمیت ہم میں سے ہرشخص قومی مجرم ہے قومی اور ملکی غدار ہے
ہم اپنے پاو گوشت کے لئے وطن عزیز کی بھینس ذبح کرنے سے نہ کتراتے ہیں اور نہ ہی اس پر شرم محسوس کرتے ہیں بلکہ ہم اسکو اپنی چالاکی سے تعبیر کرتے ہیں ۔

۔۔۔۔
آج پاکستان کا ہر صوبہ اجڑا لگتا ہے کہ اسکا کوئی باغباں ہی نہیں، پاکستان کا ہر شہر کھنڈرات کا منظر پیش کررہا ہے لگتا ہے دوسری جنگ عظیم یہاں ہی لڑی گئی،آج پاکستان کا ہر محکمہ اور ادارہ تباہ حال ہے اسمیں بیٹھے بیوروکریٹ اور شاہی افسر درندوں کیطرح اسکو نوچ نوچ کر کھا رہے ہیں کوئی پرسان حال نہیں بلکہ سب تماشگیر ہیں
میرا وطن عزیز لوٹا جارہا ہے نوچا جارہا ہے کوئی بھی اسکا دادرس نہیں نظر آرہا  بلکہ جورہنما دکھتا ہے وہ رہزن نکلتا ہے بس ایک رب کریم ہی اس کا نگہباں ہے آئیے اسی کریم مولا کے حضور دست سوالی بڑھاتے ہیں اور ہاتھ الٹے کرکے بددعا سے ابتدا کرتے ہیں
اے جبار اور قہار اللہ پاکستان کے ان لیڈر نما ناسوروں کو نشان عبرت بنا جنہوں نے وطن عزیز کو کھلواڑ بنادیا ہے ۔

۔۔
اے قہار اللہ اپنی قہاریت دکھا اور انکو اس طرح پکڑ جس طرح آپ نے فرعون کوپکڑا انہوں نے اسلام کے نام پر بننے والے ملک پاکستان کو جگ ہنسائی کا باعث بنا دیا ہے۔۔
اے سخت پکڑ والے قادر اللہ اپنی قدرت دکھا اور ملکی وقار سے کھیلنے والوں کو بحرہند میں غرق کر چاہے وہ سیاسی ہوں یا عسکری ہوں۔۔۔
اور یا اللہ ان لوگوں کی غیبی  مدد فرما جو وطن عزیز میں بہاروں کے متلاشی ہیں چاہے وہ سیاسی ہوں غیرسیاسی،وہ سول ہوں یا عسکری ،وہ سرکاری ہوں یا پرائیویٹ۔

۔۔۔
کچھ دنوں سے ان نااہلوں کیوجہ سے پوری دنیا سمیت انڈیا میں جو شادیانے بج رہے ہیں اس پر ہمارا دل خون کے آنسوؤں رو رہا ہے آج اسی دکھی دل کے ساتھ یہ چند سطور لکھی مولا کائنات اس کو قبولیت عطا فرمائے اور پاکستان کو نیک صالح محب وطن سیاسی وعسکری قیادت عطا فرمائے آمین یارب العالمین

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :