وبا عذاب یا آزمائش؟

جمعرات 20 مئی 2021

Iqbal Hussain Iqbal

اقبال حسین اقبال

مکرمی!اس وقت پوری دنیا موذی وبا کورونا وائرس کے نشانے پر ہے۔جس نے قیمتی زندگیوں کو چاٹ کر عالمِ انسانیت کو خوف و ہراس میں مبتلاء کر دیا ہے۔طبی ماہرین،جدید ٹیکنالوجی اور دنیا کے سپر پاور ممالک بھی ایک خفیف جراثیم  کے آگے بے بس ہیں۔انسان' انسان سے خائف ہے۔مصافحے کے لیے ہاتھ کے بجائے بازو اور سینے کے بجائے نظریں ملائی جاتی ہیں۔

کیوں کہ اب سبھی کو سبھی سے خطرہ ہے۔جو ہسپتالوں اور قرنطینہ سنٹرز میں زیرِ علاج ہیں ان کے سروں پر موت کے بھیانک سائے منڈلا رہے ہیں۔ایسا کیوں نہ ہو؟کیونکہ انسان امن و آشتی کے دنوں میں اینٹی وائرس کے بجائے انسانیت کی تباہی کے مہلک ترین ہتھیار بنانے میں مصروف عمل رہتا ہے۔
اس وبا کے متعلق مختلف تبصرے، تجزیے،انکشافات،نظریات اور دیگر قیاس آرائیاں عروج پر ہیں۔

(جاری ہے)

بعض لوگ اسے بائیولوجکل ہتھیار کہتے ہیں،جو انسانی ہاتھوں نے لیبارٹریوں میں تیار کئے ہیں۔جسے ترقی یافتہ ممالک کی معاشی زوال کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔تو بعض حضرات اسے گناہوں اور بداعمالیوں کا نتیجہ ثابت کرنے کے لیے زمین آسمان کے قلابے ملاتے ہیں۔بہرحال اس وبا کے پسِ منظر حقائق جو بھی ہوں ان پر تبصرے جھاڑنا محض وقت کا ضیاع ہوگا۔

اگر یہ حیاتیاتی جنگ ہے تو جن ممالک پر حیاتیاتی جنگ کا الزام لگایا جاتا ہے وہاں کے لوگ خود اس مرض سے دوچار کیوں ہیں؟اور ان کے پاس اس کا توڑ کیوں موجود نہیں ہے؟دوسرا یہ کہ اگر ہم یہ اپنی بداعمالیوں اور گناہانِ کبیرہ و صغیرہ کا خمیازہ بھگت رہے ہیں تو اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ بندے بھی تو اسی طرح کی وباٶں کا سامنا کرتے رہے ہیں۔خود ہمارے رسولؐ اور حضرت ابو عبیدہؓ جیسے صحابی بیماری کی حالت میں رحلت فرما گئے ہیں۔


یہ دنیا آزمائش کا گھر ہے۔قوموں پر مصیبتیں آتیں ہیں اور اپنا وقت گزار کر چلی جاتیں ہیں۔لہٰذا یہ وقت ایک دوسرے پر الزام تراشی کا نہیں بلکہ ایک قوم بن کر اس وبا کو شکست فاش دینے کا ہے۔بیشک جینا مرنا اللہ ہی کی مرضی سے ممکن ہے'مگر زندگی کی تحفظ انسان کی اولین فریضہ ہے۔ویسے بھی 97 فیصد مریض اس سے صحت یاب ہوتے ہیں جبکہ سو سال سے زاٸد کئی معمر افراد نے کورونا کو شکست دے کر ثابت کر دیا ہے کہ یہ اس قدر مہلک نہیں جس قدر سمجھا جا رہا ہے۔


حکومت نے اس قدرتی آفت سے نبردآزما ہونے کے لیے کئی مثبت،گراں قدر اور قابلِ ستائش اقدامات کیے ہیں۔پاک فوج کے چابک دستے میدان میں اتر چکے ہیں۔پولیس اور رضاکار بھی عوام کی خدمات پر مامور ہیں۔ڈاکٹروں کی خدمات اپنی مثال آپ ہیں۔آپ بس توبہ و استغفار کی ورد کیجیے،صداقہ و خیرات سے غریب،نادار اور مستحق افراد کی مدد کیجیے۔غیر ضروری سرگرمیوں اور نقل و حمل سے اجتناب کیجیے۔گھر میں رہنے اور سماجی فاصلے کا خصوصی خیال رکھیے۔ماسک کا استعمال کیجیے۔طبی عملے سے تعاون کریں۔انشاء اللہ بہت جلد دنیا کی رونقیں بحال ہوں گی،زندگی کا پہیہ پھر سے رواں ہوگا اور ہم وطن عزیز کو "کورونا فری پاکستان" بنانے میں سرخ رو ہوں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :