آزادی سے حقیقی غلامی کی جانب سفر

پیر 16 اگست 2021

Iqbal Hussain Iqbal

اقبال حسین اقبال

مکرمی!سات دہائیوں پہلے ہمارے مورثِ اعلٰی کی انتھک کاوشوں اور لازوال قربانیوں کے بعد کلمہ طیبہ کی بنیاد پر پاکستان کے نام سے ایک ایسی اسلامی مملکت کا حصول ممکن بنا'جو ہر طرح کی ذلت و رسوائی،رجس و نجس،اسارت و محکومی سے پاک تھی۔چودہ اگست یہی وہ خوش نصیبی کا دن تھا کہ مسلمانانِ ہند نے غلامی کی رسن کو توڑ کر حقیقی آزادی کی جانب پا بہ رکاب ہوئے تھے اور ان کی دلی حسرت کے مطابق وہ پاک سر زمین کو ایک ایسی تجربہ گاہ بنانا چاہتے تھے جہاں پر وہ اسلام کے اصولوں کو آزما سکیں۔


آج ملک بھر میں چوہترواں یوم آزادی منا رہے ہیں لیکن اس تلخ حقیقت سے انکاری نہیں کہ ہم جسمانی غلامی سے نکل کر ذہنی غلامی میں داخل ہو چکے ہیں۔آزادی کو حاصل کئے کئی برس بیت گئے'لیکن آج بھی ہم برطانوی اور انڈین روایات کے آگے مرعوب ہیں۔

(جاری ہے)

جب ہم اپنے وطنِ عزیز کی جانب نگاہ اٹھا کر دیکھتے ہیں تو ہمارا تعلیمی نظام،عدالتی نظام،صحت کا نظام،بنکاری نظام،پولیس کا نظام،ہمارا کردار،ہماری زبان،ہمارا گفتار،ہمارا اخلاق،ہمارے رویئے،ہمارا رہن سہن،ہمارے مزاج،ہمارے انداز،ہمارے کھانے پینے،ہمارے پہناوے،شادی بیاہ،آداب غرض ہر ہر چیز اور ہر ہر عمل میں برطانیہ اور انڈیا کا چھوڑا ہوا کفریہ نظام رائج ہے جبکہ اسلامی اصول و ضوابط کا نفاذ مدہم ہوتا جا رہا ہے۔

پاکستان کی بنیاد لا الہ الا اللہ پر رکھی گئی ہے'مگر ہم نے غیر اسلامی روایات کو "لا" کہنے کے بجائے ان کے آگے تسلیم رضا ہو گئے ہیں۔
ہمیں دل پر ہاتھ رکھ کر یہ ماننا ہوگا کہ اپنے ہی دیش میں وڈیروں،نوابوں،سرداروں،جمہوری مداریوں،آمروں اور افسر شاہی کی طلسمات میں گرفتار ہو گئے ہیں۔مزید برآں سب سے پہلے پاکستان،نیا پاکستان،قائداعظم کا پاکستان تو کہی روٹی،کپڑا،مکان کے نعرے لگا کر اقدار پر براجمان ہونے والے سیاسی نوسربازوں،دغابازوں، سودابازوں،خائضین،شائقین،لائعبین اور لٹیروں کی سراب میں آ گئے ہیں۔

گویا ہمیں غلامی کی زنجیروں سے ازحد پیار ہوگیا ہے اور ہم نے غلامی کے پھندے کو گلے کا ہار بنا لیا ہے۔ہمیں اعتراف کرنا ہوگا کہ صرف 14 اگست والے دن جھنڈیاں لگا کر،آتش بازی اور ریلیاں نکال کر دل بہلا رہے ہیں۔ہمارے آباواجداد کی قربانیاں اور حصولِ پاکستان کا مقصد و ہدف مفقود نظر آتا ہے۔ہم مانیں یا نہ مانیں جب تک پاکستان کی پاک سرزمین بیرونی استبدادی،استکباری و شیطانی قوتوں اور اندرونی مافیاز کی بالادستی سے نجات حاصل نہیں کرے گی تب تک خاکم بدہن آزادی کا یہ کارواں حقیقی اسارت و غلامی کی جانب محو سفر رہے گا۔
کیا گیا ہے غلامی میں مبتلا تجھ کو
کہ تجھ سے ہو نہ سکی فَقر کی نگہبانی

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :