
گلگت بلتستان کی جشنِ آزادی
منگل 2 نومبر 2021

اقبال حسین اقبال
تاریخ کے اوراق گرداننے سے یہ حقیقت طشت از بام ہوتی ہے کہ محض 16 دنوں تک قائم رہنے والی گلگت بلتستان کی نومولود ریاست جب اپنی اختتام کو پہنچی تو نظریاتی یکسوئی کی بناء پر قائداعظم محمد علی جناح کو پاکستان کے ساتھ الحاق کے لیے خطوط لکھے گئے۔
(جاری ہے)
قائد نے سردار عالم خان کو گلگت بلتستان کا انتظام سنبھالنے کے لیے فوراً روانہ کیا اور یوں گلگت بلتستان کا قدرتی حُسن کی دولت سے مالا مال خطہ پاکستانی پرچم کے سائے تلے آگیا۔
یہاں کے سپوتوں نے پاکستان کی استحکام اور سلامتی کے لئے دفاعی،معاشی،تعلیمی غرض ہر میدان میں کسی بھی بڑی سے بڑی قربانی دینے سے دریغ نہیں کیا۔جب بھی دشمن نے وطنِ عزیز کو میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات کی'یہاں کے غیور عوام آہنی دیوار بن کر کھڑے ہو گئے ہیں۔لالک جان جیسے عظیم سپوتوں نے جان کی بازی لگا کر سچے محبِ وطن پاکستانی ہونے کا ثبوت دیا۔
مگر افسوس صد افسوس اتنی ساری الفتیں اور محبتیں ایک ایسی اسلامی ریاست کے لئے ہیں'جس نے عالمی شیطانی طاقتوں کی خود ساختہ خدائی کے خوف سے باقاعدہ آئینی طور پر اب تک اسے تسلیم ہی نہیں کیا ہے۔وفاق میں آنے والی حکومتوں نے یہاں کے عوام کی خلوص سے ناجائز فائدے اٹھاتے ہوئے کبھی عارضی صوبے کا نوٹیفکیشن تو کبھی مذہبی منافرت کو ہوا دے کر صرف اپنے مقاصد کے لئے استعمال کیا ہے۔اپنے حقوق کے لئے آواز اٹھانے اور آزادی کی تحریک چلانے والے حریت نواز قیادت کو پابندِ سلاسل کیا جاتا ہے یا انہیں اعلیٰ عہدوں کے سبز باغ دکھا کر اس تحریک سے دور رکھا جاتا ہے۔
یہاں کے باسی چوہتر سالوں سے اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ان کے بنیادی حقوق بھی سلف کئے گئے ہیں۔مگر کوئی پوچھنے والا نہیں اور الیکشن قریب آتے ہی وفاق سے مختلف سیاسی پرندے آکر حقوق دلانے کے بلند و بانگ دعوے کرتے ہیں اور الیکشن کے بعد ایسے غائب ہوتے ہیں جیسے سرِ شام پرندے۔یہاں کے باسی اس انتظار میں ہیں کہ کبھی بادِ شمال حقیقی آزادی کا پیام لے آئے'مگر ان فضاٶں میں صرف افسردگی اور محرومی کے بادل چھائے ہوئے ہیں۔
راقم الحروف کی دانست میں ان تمام محرومیوں کے اسباب میں سے ایک اہم سبب لیڈر شپ کی فقدان ہے۔قیادت ہمیشہ ان پڑھ ٹھگوں،ٹھیکداروں اور کرپٹ عناصر کے ہاتھوں میں رہی ہے۔محرومیوں کی اذیت ناک کرب میں مبتلاء ہونے کے باوجود اس سال بھی بڑی دھوم سے جشنِ آزادی منانے رہے ہیں۔میری اربابِ اختیار سے التماس ہے کہ گلگت بلتستان کو بھی پاکستان کے دیگر صوبوں کی طرح تسلیم کیا جائے اور جی بی کے عوام کو بھی پاکستانیوں کے برابر حقوق دیئے جائیں۔
امیدوں کو پھر سے جگاؤ تو مانیں
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
اقبال حسین اقبال کے کالمز
-
ویلنٹائن ڈے سے انکار،حیا ڈے سے پیار
بدھ 16 فروری 2022
-
بیجنگ سرمائی اولمپکس 2022ء
ہفتہ 5 فروری 2022
-
نسلِ نو کو منشیات سے کیسے دور رکھیں؟
جمعہ 28 جنوری 2022
-
ہاجرہ مسرور حقوق نسواں کی علمبردار
منگل 18 جنوری 2022
-
اُردو شاعری میں غزل کی اہمیت
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
جون ایلیا ایک منفرد شاعر
منگل 14 دسمبر 2021
-
بانو قدسیہ اُردُو ادب کی ماں!
منگل 30 نومبر 2021
-
تعلیمی اداروں میں ثقافتی یلغار
پیر 22 نومبر 2021
اقبال حسین اقبال کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.