محبت اور حوس

جمعہ 19 مارچ 2021

Javed Ali

جاوید علی

محبت اور حوس دو ایسی چیزیں ہیں جن کا آپس میں کوئی جوڑ نہیں۔ دونوں ایک دوسرے کے مخالف ہیں بدقسمتی سے ہم نے حوس کو محبت سمجھ لیا ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ ہمارا ادب، فلم اور ڈرامہ  ہے جس میں ہم نے ہیر رانجھا، سسی پنوں اور شیریں فرہاد وغیرہ کو اس طرح پورٹریٹ کیا ہے کہ ہم نے ان حوس کے پجاریوں کو اپنی نسل کے سامنے اس طرح پیش کیا ہے کہ یہ ہی حقیقی معنوں میں محبت کرنے والے ہیں۔

لیکن حقیقت بات تو یہ ہے کہ ہم میں سے کوئی بھی یہ پسند نہیں کرے گا کہ اس کی بہن یا بیٹی ہیر یا سسی جیسا کردار اپنی حقیقی زندگی میں پیش کرے۔ ہیر رانجھا فلم میں جس طرح ہیر کے چچا قائدو کا کردار منفی دیکھایا گیا ہے۔ ہمارے معاشرے میں آج بھی اس طرح کردار عزت کا رکھوالے کا نام دیا جاتا ہے
محبت ایک ایسا جذبہ ہے جس کا تعلق روح سے ہے جب انسان کسی سے محبت کرتا ہے تو وہ اپنے محبوب کے رنگ میں اپنے آپ کو اس طرح ڈھالتا ہے کہ دیکھنے والوں کو اس کے محبوب کا عکس اس میں نظر آنے لگتا ہے جبکہ دوسری طرف حوس ہے جس میں انسان محبت کا دعوہ کرتاہے لیکن اس محبت کا تعلق روح سے نہیں بلکہ جسم سے ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

محبت کا دعوہ کرنے والوں میں ننانوے عشاریہ ننانوے فیصد لوگ حوس کے پجاری ہوتے ہیں جو محبت کے نام پر دوسروں کی عزتیں پامال کرتے ہیں اور بعد میں نظر تک نہیں آتے اور ان کے محبوبوں کی لاشیں جنگل، نہر یا دریا کے کناروں پر پڑی لاوارث ملتی ہیں۔ اس حوس کا انجام موت ہوتا ہے نہ صرف محبوب یا معشوق بلکہ باپ کی عزت کا جنازہ۔ ماں اور بہن بھائی محلہ میں کسی کو منہ دیکھانے کے قابل نہیں رہتے اور ساری زندگی لوگوں کے تعنے سنتے اور برداشت کرتے ہیں
ادھر بیٹی گھر سے باہر پیر اٹھاتی ہے ادھر باپ کی پگڑی اتر جاتی ہے پھر وہ اسی پگڑی کو پچھاڑتی چلی جاتی ہے تو پھر اسے محبوب قبول کرتا ہے اور نہ ہی زمانہ۔


میں نے آج سے چند سال پہلے مشہور کمپئیر، انونسر، ایکٹر، شاعر سے سنا تھا کہ وہ جس سے محبت کرتے تھے اسکے کہنے پر اس کی شادی میں بطور وکیل شرکت کی۔ اسی طرح کے ایک محبت کرنے والے کو میں نے دیکھا۔ جو دونوں آپس میں چچا، تایا اور خالہ زاد ہیں جو اکھٹے ہی پروان چڑھے اور اپنی تعلیم مکمل کی۔ ایک نے بی اے اور دوسرے نے ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔ دونوں کو آپس میں محبت تھی اور ہے لیکن کبھی کسی کو شکایت کا موقع نہیں دیا اور نہ ہی ان کی محبت سے والدین اور بھائیوں کا منہ کالا ہوا۔ ایک نے دوسرے کی شادی میں با خوشی شرکت بھی کی اور ثابت کیا کہ محبت کا تعلق روح سے ہے محبت جسمانی تعلق کی محتاج نہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :