کیا ائیر سیال پاکستان ائیر لائن کی کھوئی ہوئی عزت واپس لا پائے گی؟

جمعہ 11 دسمبر 2020

Kashan Sikander

کاشان سکندر

 گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے  سیالکوٹ میں بزنس کمیونٹی کی جانب سے شروع کی جانے والی نئی ایئر لائن ایئر سیال کا افتتاح کیا۔ائیر سیال کا افتتاح پاکستان میں ائیرلائن انڈسٹری کی بحالی کے لئے ایک اہم قدم سمجھا جارہا ہے اور اُمید کی جارہی ہے کہ ائیر سیا ل ائیر لائن مارکیٹ میں  دوسری ائیرلائنز کو  ٹف ٹائم دے گی۔
.ائیرسیال کراچی ، لاہور ، اسلام آباد ، سیالکوٹ اور پشاور کے درمیان 16 پروازوں کاآغاز کرے گی۔

اورامید کی جارہی ہے کہ یہ دو سالوں  کے اندر بین الاقوامی سطح پر فلائٹس آپریشن شروع کرے گی۔
ائیرلائن سیال کا افتتاح ایک اچھا قدم ہے پر یہاں ایک سوال بنتا ہے کہ کیا ائیر سیال پاکستان ائیرلائن کی خوئی ہوئی عزت واپس لا پائی گی کیونکہ رواں برس ۲۲ مئی کے خوفناک طیارے حادثہ اور اس کے بعد قومی ائیرلائن کے پائلٹس کی جعلی ڈگریوں کا انکشاف اور پھر وزیر ہوابازی کی جانب سے قومی ائیرلائن کے پائلٹس کے لائنسس جعلی ہونے کا اسکینڈل جس کی وجہ سے پوری دنیا میں ہمارے پائلٹس کو گراونڈ کردیا گیا جبکہ یورپ سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں ہماری پروازوں پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

(جاری ہے)


اگر اس کے علاوہ ہم پی آئی اے میں سی ای او ارشد ملک کی تعیناتی کی بات کریں تو اس میں بھی دال میں کچھ کالا لگتا ہے۔
 پی آئی اے میں کافی عرصے سے جاری بگڑے معملات پر نظر ڈالتے ہیں:
ارشدملک کون ہیں؟
ارشد محمود ملک 12 جولائی 1962 کو فیصل آباد میں پیدا ہوئے اور 1978 میں پاکستان ائیرفورس میں شمولیت اختیار کی جب کہ 1983 میں فائٹر پائلٹ میں کمیشنڈ حاصل کیا۔

انہوں نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی سمیت ائیر کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج امریکا سے بھی تعلیم حاصل کی۔ارشد ملک چیئرمین پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ سمیت دیگر کلیدی عہدوں پر تعینات رہ چکے ہیں، انہیں شاندار کیرئیر اور خدمات کے اعتراف میں اعلیٰ ترین  ایوارڈ ہلال امتیاز (ملٹری)، ستارہ امتیاز (ملٹری) اور تمغہ امتیاز سے بھی نوازا جاچکا ہے۔


11 اکتوبر 2018 کو وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلا س میں ائیر مارشل ارشد ملک کو پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) کا چیئرمین بنانے کی منظوری دی تھی جبکہ بعد ازاں 2 اپریل 2019 کو سی ای او تعینات کیا گیا تھا۔
ارشد ملک پر (پالپا ) کی جانب سے لگائے گئے الزامات:
قومی ائیرلائن کے پائلٹس کی ایسوسی ایشن (پالپا)کی جانب سے الزام لگایا جارہا ہے کہ ارشد ملک نے اپنی تنخواہ میں  سو گنہ اضافہ کرنے اور ائیرفورس کے با وردی دوست افسران کو (پی آئی اے) میں بھرتی کروانے کے لئے پائلٹس کے جعلی لائنسس کا جھوٹا اسکینڈل اچھالا گیا جس کے نتیجے میں قومی خزانےکو بہت نقصان پہنچا بلکہ ملکی ایوی ایشن دنیا کے سامنے مزاق بن گئی اور اب (پی آئی اے )کےجہازوں پر امریکہ اور یورپ میں داخلے پر پابندی عائد کی جاچکی ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ یہ اسکینڈل اچھالنے کا بنیادی مقصد (پی آئی اے) کے ان پائلٹس سے چھٹکارا حاصل کرنا تھا جھنوں نے ارشد ملک کی تعیناتی کے خلاف مہم چلا رکھی تھی اور عدالتوں میں بھی رجوع کر رکھاتھا بعد ازاں اعلی سطح تحقیات سے ثابت ہو کہ یہ اسکینڈل جھوٹ پر مبنی تھا۔
جعلی پائلٹس لائنسس اسکینڈل کا پسِ منظر :
 رواں سال جون میں وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے قومی اسمبلی میں کہا تھا کہ 262 پاکستانی پائلٹس کے لائسنس جعلی ہیں۔


جعلی یا مشکوک لائسنس کے الزام کے تحت حکومت نے پاکستان ائیرلائنز (پی آئی اے) کے 141 پائلٹس سمیت 262 پائلٹس کی لسٹ جاری کی تھی۔مشکوک لائسنس والے پاکستانی پائلٹس کا معاملہ سامنے آنے کے بعد 30 جون کو یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے کی یورپین ممالک کے لیے فضائی آپریشن کے اجازت نامے کو 6 ماہ کیلئے معطل کیا تھا۔
ای اے ایس اے کی جانب سے پابندی کے بعد برطانیہ نے بھی پی آئی اے کی پروازوں کی آمد پرپابندی عائد کردی تھی جب کہ ویت نام کی ایوی ایشن اتھارٹی نے بھی مشتبہ لائسنس کی اطلاعات کے بعد تمام پاکستانی پائلٹس گراؤنڈ کردیے تھے۔


اس کے علاوہ امریکا نے جعلی لائسنس کا معاملہ سامنے آنے پر پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی عائد کردی تھی۔
حکومت کی جانب سے مشکوک پائلٹس کی فہرست میں خامیاں سامنے آئی ہیں جس کے بعد پائلٹس کی ایسوسی ایشن پالپا نے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا۔
دسمبر ۲۰۱۹  میں ائیر مارشل ارشد ملک کی تعیناتی کو سندھ ہائی کورٹ نے حاضر سروس ملازم ہونے کی وجہ سے غیر قانونی قرادیا تو سپریم کورٹ نے ایک ماہ کے حکم امتناع دے کر انھیں تحفظ فراہم کیا ۔

تین ماہ تک اس کیس کی کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی۔
واضح رہے کہ ائیر مارشل ارشد ملک کے خلاف ائیر لائینز سنئیر اسٹاف ایسو سی ایشن (ساسا) کے جنرل سیکریٹری صفدر انجم نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ مطلوبہ عہدے کے لئے ائیر مارشل ارشد مک تعلیمی معیار پر پورا نہیں اترتے اور ان کا ائیر لائن سے متعلق کوئی تجربہ نہیں ہے۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ائیر مارشل ارشد ملک نے ۱۹۸۲میں بی ایس سی کیا اور اس کی بعد وار اسٹیڈیز سے متعلق تعلیم حاصل کی،تاہم انہیں ائیرلائن انڈسٹری اور کمرشل فلائٹس سے متعلق سول اویشن قوانین سے متعلق کچھ آگاہی نہیں۔
اس کے علاوہ درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ ائیر مارشل ارشد ملک کی تعیناتی میں پبلک سیکٹر کمپنیز رولز ۲۰۱۳ اور رول ۲ اے کو قطعی طور پر نظر انداز کیا گیا جس کے تحت سی ای او تعینات کئے جاتے ہیں۔


جولائی ۲۰۲۱ میں ائیر مارشل کے ریٹائرڈ ہونے پر ڈیبیوٹیشن قوانین غیر موثر ہونے کے باوجود حکومت نے دوبارہ غیر قانونی طور پر ارشد ملک کو چئیرمین پی آئی تعینات کیا گیا نہ صرف ریٹائرڈ ائیر مارشل بلکہ ان کے ساتھ آئے ہوئے ساتھیوں کو بھی ائیر فورس سے ریٹائیر منٹ کے بعد غیر قانونی طور پر پی آئی اے میں تعینات کیا گیا جس کے خلاف کیس لاہور ہائی کورٹ میں زیرِسماعت ہے۔


قومی ائیرلائن کے پائلٹس کی ایسوسی ایشن (پالپا)کی جانب سے جو الزام ارشد ملک پر لگائے گئے ہیں اگر وہ سچ ثابت ہوگئے تو یہ موجودہ حکومت اور اس کے میرٹ عام کرنے کے دعووں کی دجھیاں اُڑانے کے لئے کافی ہے۔ہمارے کپتان عمران خان جو ہمیشہ میرٹ اور انصاف کی بات کرتے ہیں وہ کیسے ایک ایسے شخص کو ہماری قومی ائیر لائن کا سربراہ بنا سکتے ہیں جو اس نوکری کے لئے اہل ہی نہیں اور ان پائلٹس کو کون انصاف دے گا جن کو ایک جھوٹے اسکینڈل کی وجہ سے گراونڈ ہونا پڑا اور سب سے بڑی بات ہمارے ملک کی ساخ کو جو اس جھوٹے اسکینڈل کی وجہ سے نقصان اُٹھانا پڑا ہے اور ہماری قومی ائیر لائن جس کو کسی دور میں دنیا کی بہترین ائیر لائن میں شمار کیا جاتا تھا جس میں لوگ سفر کرنے کو باعث فخر سمجھتے تھے آج وہ ہمارے حکمرانوں اور اس ائیر لائن کو چلانے والے نا اہل افسران کی وجہ سے پوری دنیا میں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔


اُمید کرتے ہیں کہ ائرسیال جیسی اور بھی مختلف ائیر لائنز پی آئی  اے میں شامل ہوں تاکہ ہماری ائیر لائن کا کھویا ہوا معیار واپس آسکے اور اس ادارے کی بہتری کے لئے صحیح اقدامات کئے جائیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :