ڈوبتے حالات

ہفتہ 5 ستمبر 2020

Komal Chaudhry

کومل چوہدری

زندگی یونہی منجمند چل رہی تھی۔  کرونا کی وجہ سے سب کی کاروباری زندگی متاثر تھی۔ کرونا نے ہر طبقے کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا تھا ۔ایسا محسوس ہورہا تھا جیسے اب کچھ بھی چیز پہلے جیسی نہیں رہے گی مگر پھر سوچا ” اللہ لے کر بھی آزماتا ہے اور دے کر بھی “ تو کیوں نہ اس وقت کو استعمال میں لایا جاۓ۔ بس توپھر اپنا سارا وقت اپنے آپ کو کھوجنےمیں لگا دیا اور اللہ کا بڑا احسان ہے کہ اس نے مجھے یہ موقع فراہم کیا اور اس وقت سے نوازا ۔

میں نے خود سے خودی کے سفر کو طے کرنے کے لیے اپنی ذات سے ایک قسم کی جنگ لڑنے کی شروعات کی ۔الحمداللہ میں اس میں اپنے آپ کو کامیاب دیکھتی ہوں ۔ خودی کا سفر زوروشور سے چل رہا تھا کے کرونا کا زور دم توڑنے لگا ۔ ہر طبقہء زندگی میں امید کی کرن نظر آنے لگی۔

(جاری ہے)

سب بہت خوش تھے۔ کسی کو کاروبار کھلنے کی خوشی تھی تو کوٸ دوستوں سے مل کر خوش تھا ۔ مگر یہ سلسلہ تب اپنا دم توڑتا نظرآیاجب ملک کو طوفانی اور ریکارڈ توڑ بارشوں نے اپنے پانی میں جکڑا۔

ہر طرف سیلاب کا سا سما بندھ گیا تھا۔ شبہ تھا کے ملک میں سیلاب کی سی صورتِ حال نہ بن جاۓ ۔ کراچی جہاں کی عوام بارش ہونے پر پھولے نہ سماتی تھی اب وہ منجمند ہوۓ پانی سے خوف کھا رہی تھی ۔ جہاں بارشیں شازو ناذر ہوتی تھیں وہ کسی سیلاب زدہ علاقے کی تصویر پیش کر رہا تھا ۔ گندا پانی گھروں میں اپنی جڑیں مضبوط کر رہا تھا ۔ حکمران وقت کا ضمیر جیسے اِسی پانی میں ڈوب کر مرگیا ہو۔

آج تقریباً دسواں دن ہے پانی جوں کا توں کھڑا ہے ۔ میں نہں مانتی کے حکومتِ وقت کے پاس نکاسی آب کا کوٸ ایسا ذریعہ نہیں جس سے پانی کا اخراج ممکن نہ بنایا جاۓ۔ سب لوگ سیاست کا کھیل کھیل رہے ہیں۔  کچھ گنے چنے فرسودہ حکمران ہزاروں لوگوں کے آرام و سکون سے کھیل کر اپنی سیاست کا گندا کھیل رچا رہے ہیں۔
میری حاکمِ وقت سے اِلتجا ہے کہ براٗہ کرم اپنے اونچے محل گھرانوں سے نکلیں اور ھمارے غم خوار بنیں ۔

اور وطن سے کیے اپنے وعدے یاد کریں ۔وطن کے لۓ جان نہ سہی مگر اپنی جان توڑ کوششیں کریں ۔ھماری اس مشکل کو آسان کریں اور وطنِ پاکستان کو اُسی شان و شوکت اور عزت و تکریم سے نوازیں جسکا وہ حقدار ہے ۔
 ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے
 آتے ہیں کا م جو دوسروں کے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :