حضرت عیسیٰ ؑ نے چور کے منہ سے سچ کیسے نکلوایا

جمعرات 31 دسمبر 2020

Ma Gi Allah Walley

ماں جی اللہ والے

ایک مرتبہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کہیں سفر پر جارہے تھے کہ ایک شخص آپؑ کی خدمت میں حاضر ہوااور عرض کیا''یا نبی اللہ،میں آپ ؑکی خدمت میں رہنا چاہتا ہوں تاکہ آپؑ کی خدمت کرسکوںاور علم ِ دین سیکھ سکوں ۔'' آپؑ نے اس کواپنے ہمراہ رہنے کی اجازت دے دی۔اجازت ملنے کے بعد وہ شخص حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ سفر کرنے لگا۔ چلتے چلتے راستے میں جب دونوں ایک نہر کے کنارے کے پاس پہنچے تو آپؑ نے فرمایا'' آؤ کھانا کھالیں۔

'' اس وقت آپؑ کے پاس تین روٹیاں تھیں ۔دونوں نے بیٹھ کر ایک ایک روٹی کھالی جبکہ تیسری روٹی باقی بچ گئی۔حضرت عیسیٰ ؑپانی پینے کے لئے نہر کے کنارے کے پاس چلے گئے۔پانی پینے کے بعد جب وہ واپس اس شخص کے پاس پہنچے تو دیکھا تو تیسری روٹی وہاںنہیں تھی جبکہ دونوں ایک ایک روٹی کھاکر اپنی بھوک بھی مٹا چکے تھے۔

(جاری ہے)

آپؑ نے اس سے پوچھا کہ ''تیسری روٹی کہاں ہے۔

؟'' وہ شخص بولا''مجھے کچھ پتہ نہیں''حضرت عیسیٰ ؑ یہ سن کر خاموش ہوگئے۔دراصل جب حضرت عیسیٰ ؑ پانی پینے نہر کنارے گئے تھے تو اس شخص نے تیسری روٹی چھپا لی تھی تا کہ سفر کے دوران راستے میں جنگل،صحراوں میں جب کچھ کھانے کو نہیں ملے گا تو وہ اپنا پیٹ اس روٹی سے بھر لے گا۔اگر وہ حضرت عیسیٰ ؑ کو سچ بتا بھی دیتا تو انھوں نے اسے کچھ نہیں کہنا تھا لیکن جب حضرت عیسیٰ ؑ نے اس سے پوچھا تو اس شخص نے صاف انکار کردیا کہ وہ نہیں جانتا کہ تیسری روٹی کہاں گئی۔


وہاں کچھ دیر قیام کے بعد حضرت عیسیٰ ؑ نے اس شخص سے فرمایا''آو ،آگے چلیں۔'' کافی سفر طے کرنے کے بعدراستے میں ایک جنگل آگیا اوراس شخص کو بھوک لگنے لگی ۔اسی لمحہ حضرت عیسیٰ ؑ کو جنگل میں ایک ہرنی اپنے دو بچوں کے ساتھ نظر آئی۔ آپؑ نے ہرنی کے ایک بچے کو اپنے پاس بلایا تو وہ دوڑتا ہوا آپ ؑ کی خدمت میں حاضر ہوگیا۔آپؑ نے اسے ذبح کیا اور گوشت بھون کر اس شخص سے فرمایا''آؤ ہم دونوں کھائیں ۔

'' گوشت کھانے کے بعد آپؑ نے ہرن کے بچے کی ہڈیوں کو جمع کیا اور فرمایا''اللہ کے حکم سے زندہ ہو کر کھڑا ہو جا۔''آپ ؑ کا یہ کہنا تھا کہ ہرنی کا بچہ زندہ ہوگیا اور چوکڑی بھرتے ہوئے اپنی ماںکے پاس چلا گیا۔وہ شخص یہ ساراماجرا غور سے دیکھ رہا تھا۔حضرت عیسیٰ ؑ نے پھر اس شخص سے پوچھا'' تجھے اس اللہ کی قسم،جس نے مجھے یہ معجزہ دکھانے کی قدرت عطا کی،اب سچ بتا، وہ تیسری روٹی کہاں گئی ؟وہ شخص حضرت عیسیٰ ؑ کا معجزہ دیکھ کر بھی یہ نہ سمجھ سکا کہ اللہ کا نبی سب جانتا ہے ۔

وہ جھوٹ بولنے سے باز نہ آیا اور بولا''مجھے کچھ پتہ نہیں ''اس شخص کے دوبارہ جھوٹ بولنے پر آپ ؑنے فرمایا'' آؤ آگے چلیں ۔'' چلتے چلتے راستے میں ایک دریا آگیا جسے پار کرنا تھا لیکن وہاں کوئی کشتی موجود نہ تھی۔آپؑ نے اس شخص کا ہاتھ پکڑا اور دریا کے پانی کے اوپر اس طرح چلنے لگے جیسے زمین پر چل رہے ہوں۔اسی طرح پانی پرچلتے ہوئے وہ اس شخص کودریا کے دوسرے کنارے پر لے آئے ۔

یہ دوسرامعجزہ تھا جو اس شخص نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔کنارے پر پہنچ کر آپؑ نے پھراس شخص سے فرمایا''تجھے اس اللہ کی قسم،جس نے مجھے یہ معجزہ دکھانے کی قدرت عطا کی، سچ بتا، وہ تیسری روٹی کہاںگئی ؟''وہ شخص حضرت عیسیٰ ؑکا دوسرا معجزہ بھی دیکھ چکا تھا لیکن پھر دوبارہ جھوٹ بولتے ہوئے کہا''مجھے کچھ پتہ نہیں ۔'' یہ سن کرآپ ؑنے فرمایا''آؤ آگے چلیں ۔

''چلتے چلتے راستے میںریگستان آگیا۔ آپؑ نے صحرا کی ریت جمع کر کے ایک ڈھیری بنائی اوراس ڈھیری سے مخاطب ہوکر فرمایا''اے ریت کی ڈھیری،اللہ کے حکم سے سونا بن جا۔'' آپؑ کے یہ فرماتے ہی ریت کی ڈھیری سونے میں تبدیل ہو گئی۔ آپ علیہ السلام نے سونے کی ڈھیری کے تین حصے کئے اورپھراس شخص سے فرمایا''سونے کی ڈھیری کا ایک حصہ میرا ہے اور دوسرا حصہ تیر اہے جبکہ تیسرا حصہ اس شخص کا ہے جس نے وہ تیسری روٹی لی تھی۔

'' یہ سنتے ہی وہ شخص جھٹ سے بول اٹھا''یا نبی اللہ،وہ تیسری روٹی میں نے ہی لی تھی۔''وہ جھوٹا شخص سونے کے لالچ میں سچ بول کرایک نبی کے سامنے اپنی بے ایمانی کااقرار کرچکا تھا۔ آپ ؑیہ سن کر مسکرا دیئے اور فرمایا''یہ سارا سوناتم ہی لے لو''۔اس کے بعد آپؑ اس شخص کو چھوڑ کر اپنے سفر پر اکیلے روانہ ہوگئے۔وہ شخص اپنے لالچ ، جھوٹ اور کمزور ایمان کی وجہ سے ایک نبی کی قربت اور تعلیمات سے محروم ہوچکا تھا ۔(قصص الانبیاء و دیگر اسلامی کتابوں سے منسوب)۔ ڈھیرسارا سونا پاکر وہ لالچی اور جھوٹا شخص بہت خوش ہوگیا لیکن بعد میں اس کا نجام کیا ہوا، اس بارے میں اپنے اگلے کالم میں تفصیل سے بتاوں گی۔انشاء اللہ

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :