
ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے
بدھ 1 اپریل 2020

مدیحہ عرفان
سال ٹونٹی ٹونٹی کے آغاز پر پوری دنیا پرامید تھی۔ اک نئی دہائی کی شروعات کے موقع پر نئے عہد بنائے گئے۔ اس سال کو کامیاب اور یادگار بنانے کے لیے منصوبہ بندی کی گئی۔ کاروبار کو آگے بڑھانے کے، نوکری میں ترقی کے ، اور چھٹیوں میں ایڈوینچر سے بھر پور مقامات کو تسخیر کرنے جیسے عزائم کیے گئے۔ لیکن ایک ان دیکھے جرثومے نے پوری دنیا کے سارے عزائم دھرے کے دھرے رکھ دیئے۔
کرونا وائرس نے پوری دنیا کو ہلاکر رکھ دیا۔اب تک دنیا کے تقریباً ۲۰۰ ممالک میں سات لاکھ سے زائد افراد کو متاثر کرچکا ہیں۔ کرونا وائرس کے خوف سے اس وقت دنیا کی آدھی آبادی گھروں میں محصور ہوکر رہے گئی ہیں ۔
کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ سال ۲۰۲۰ کی پہلی سہ ماہی تک صنعتوں کا پہیہ جام ہوکر رہ جائے گا۔
چوبیس گھنٹے مصروف رہنے والے ہوائی اڈے اور ریلوے اسٹیشن ویران ہوجائے گے۔ جہا ں تل دھرنے کی جگہ نہیں ہوتی تھی وہ مشہور سیاحتی مقامات خالی ہوجائے گے۔ شادی بیا ہ کی تقریبات، فلموں کی نمائش ، اور کھیلوں کے عالمی مقابلے منسوخ کرنا پڑجائیں گے۔ جو کام دنیا کے بڑے بڑے دہشت گرد لاکھ کوشیشوں کے باوجود نہ کرسکے ، وہ اللہ کے حکم سے ایک جرثومے نے کردکھایا۔
ٓآج دنیا تقریباً مفلوج ہوچکی ہے۔ جہاں دنیا کی سپر پاور کا بہترین صحت کا نظام ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے۔ اربوں ڈالر کے ریلیف پیکچ بھی ان کی گرتی معیشت کو سہارا دینے میں ناکام ہے۔ وہاں پاکستان جیسا ترقی پزیر ملک تو کسی گنتی میں نہیں آتا۔
اللہ کا پاکستان پر بہت کرم ہے کہ پاکستان میں اب تک کروناوائرس نے بڑی تعداد میں لوگوں کی جانیں نہیں لی ہیں لیکن معیشت کو ضرور نقصان پہنچا ہے اور غربت کی چکی میں پسی عوام کی مشکلات پزید بڑھ گئی ہیں۔ لیکن وہ کہتے ہیں نہ کہ ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔ جہاں اس وبا نے ہماری زندگی کو بریک لگادیا وہیں ہمیں بہت سارے اسباق پڑھادئیے۔ کرونا وائرس نے دنیا کی بے ثباتی کا راز ہم پر آشکار کردیا۔ ہمیں یہ سوچنا چائہیے کہ ہم جس چیز کے پیچھے اندھا دھند اپنی توانائی خرچ کررہے ہیں وہ تو ایک معمولی جرثومے کے حملے کو بھی نہیں سہ سکتی۔ لہذاہمیں اپنی محنت کا سارا منبع دنیاوی ترقی پر صرف کرنے کے بجائے اللہ سے اپنا تعلق، اپنی آخرت اور خود سے وابستہ لوگوں سے تعلق کو مضبوط کرنے پر بھی دھیان دینا چائیے۔
کئی سالوں سے فضائی آلودگی انسانی زندگی کے لیے ایک اہم مسئلہ بنی ہوئی تھی۔گزشتہ ایک ماہ کے دوران صنعتوں اور گاڑیوں کا دھواں بند ہونے سے فضائی آلودگی میں تنزلی دیکھنے میں آئی ہے۔ صرف ایک ہفتہ کراچی میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے اس کا نمبر صاف ہوا رکھنے والے شہروں کی فہرست میں ۴۲ نمبر سے ۲۱ نمبر تک آگیا ہے۔ اس سے یے ثابت ہوتا ہے کہ اگر ہم چاہے تو فضا کو صحت مند بنا سکتے ہیں۔ یہ بہترین موقع ہے کہ انرجی کے لیے خام تیل کے بجائے گرین انرجی کی طرف رجوع کریں۔
حکومتی سطح پر اگر دیکھا جائے تو حکومت کے لیے بھی ایک بہترین موقع ہے۔ ملک بھر میں موجود عوام کا روزگار کی بنیاد پر ڈیجیٹل ڈیٹا بیس مرتب کیا جائے۔ تاکہ خطِ غربت سے نیچے رہنے والے افراد اور ڈیہاڑی دار طبقے کی معاشی بہتری کے لیے لانگ ٹرم منصوبہ بندی کرسکیں۔ تاکہ آئندہ اس طرح کی صورتحال میں وہ فاقہ کشی کا شکار ہونے سے بچ جائیں گے۔
کرونا وائرس نے جہاں دنیا کی فانی حقیقت ہم پر کھول کر رکھ دی ہے، وہیں اپنی زندگی کے مقصد کا تعین کرنے کا بہترین موقع دیا ہے۔ اب یہ ہم پر میسر ہے کہ اس شر سے خیر کا پہلو کیسے نکال سکتے ہیں۔
کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ سال ۲۰۲۰ کی پہلی سہ ماہی تک صنعتوں کا پہیہ جام ہوکر رہ جائے گا۔
(جاری ہے)
ٓآج دنیا تقریباً مفلوج ہوچکی ہے۔ جہاں دنیا کی سپر پاور کا بہترین صحت کا نظام ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے۔ اربوں ڈالر کے ریلیف پیکچ بھی ان کی گرتی معیشت کو سہارا دینے میں ناکام ہے۔ وہاں پاکستان جیسا ترقی پزیر ملک تو کسی گنتی میں نہیں آتا۔
اللہ کا پاکستان پر بہت کرم ہے کہ پاکستان میں اب تک کروناوائرس نے بڑی تعداد میں لوگوں کی جانیں نہیں لی ہیں لیکن معیشت کو ضرور نقصان پہنچا ہے اور غربت کی چکی میں پسی عوام کی مشکلات پزید بڑھ گئی ہیں۔ لیکن وہ کہتے ہیں نہ کہ ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔ جہاں اس وبا نے ہماری زندگی کو بریک لگادیا وہیں ہمیں بہت سارے اسباق پڑھادئیے۔ کرونا وائرس نے دنیا کی بے ثباتی کا راز ہم پر آشکار کردیا۔ ہمیں یہ سوچنا چائہیے کہ ہم جس چیز کے پیچھے اندھا دھند اپنی توانائی خرچ کررہے ہیں وہ تو ایک معمولی جرثومے کے حملے کو بھی نہیں سہ سکتی۔ لہذاہمیں اپنی محنت کا سارا منبع دنیاوی ترقی پر صرف کرنے کے بجائے اللہ سے اپنا تعلق، اپنی آخرت اور خود سے وابستہ لوگوں سے تعلق کو مضبوط کرنے پر بھی دھیان دینا چائیے۔
کئی سالوں سے فضائی آلودگی انسانی زندگی کے لیے ایک اہم مسئلہ بنی ہوئی تھی۔گزشتہ ایک ماہ کے دوران صنعتوں اور گاڑیوں کا دھواں بند ہونے سے فضائی آلودگی میں تنزلی دیکھنے میں آئی ہے۔ صرف ایک ہفتہ کراچی میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے اس کا نمبر صاف ہوا رکھنے والے شہروں کی فہرست میں ۴۲ نمبر سے ۲۱ نمبر تک آگیا ہے۔ اس سے یے ثابت ہوتا ہے کہ اگر ہم چاہے تو فضا کو صحت مند بنا سکتے ہیں۔ یہ بہترین موقع ہے کہ انرجی کے لیے خام تیل کے بجائے گرین انرجی کی طرف رجوع کریں۔
حکومتی سطح پر اگر دیکھا جائے تو حکومت کے لیے بھی ایک بہترین موقع ہے۔ ملک بھر میں موجود عوام کا روزگار کی بنیاد پر ڈیجیٹل ڈیٹا بیس مرتب کیا جائے۔ تاکہ خطِ غربت سے نیچے رہنے والے افراد اور ڈیہاڑی دار طبقے کی معاشی بہتری کے لیے لانگ ٹرم منصوبہ بندی کرسکیں۔ تاکہ آئندہ اس طرح کی صورتحال میں وہ فاقہ کشی کا شکار ہونے سے بچ جائیں گے۔
کرونا وائرس نے جہاں دنیا کی فانی حقیقت ہم پر کھول کر رکھ دی ہے، وہیں اپنی زندگی کے مقصد کا تعین کرنے کا بہترین موقع دیا ہے۔ اب یہ ہم پر میسر ہے کہ اس شر سے خیر کا پہلو کیسے نکال سکتے ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.