یہ ہے میرا پاکستان

جمعہ 14 اگست 2020

Madiha Irfan

مدیحہ عرفان

آج میرے پیارے وطن کو قیام عمل میں آئے ہوئے تہتر برس بیت گئے۔ تہتر سالوں پر مشتمل ماضی کا یہ سفر آسان نہ تھا۔ پیدائش کے وقت سے ہی اس کی بقا خطرے میں تھی۔ اگر یوں کہا جائے کہ پاکستان تب سے لے کر آج تک اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے تو غلط نہیں ہوگا۔ اس سفر کے دوران اس نے کبھی خود کو آسمان کی بلندی پر اڑتے ہوئے محسوس کیا تو کبھی دلوں کو چیڑنے والے زخم سہے۔

پھر بھی جدوجہد کا یہ سفر رکا نہیں۔ اور آج یہ دنیا کے نقشے پر اپنی ایک الگ پہچان کے ساتھ کھڑا ہے۔
قیام پاکستان کے وقت ہندوستان کی طرف سے خزانے کی اپنے حصے کی پوری رقم نہ ملنا اور پھر لاکھوں مہاجرین کی آبادکاری کے چیلنجز۔ ان نامساعد حالات میں بھی عوام نے مواخات مدینہ کی مثال زندہ کرتے ہوئے مہاجرین کو خوش آمدید کہا۔

(جاری ہے)

کم وسائل کے باوجود سرکاری ملازمین نے ملک کا کاروبار ہائے زندگی کو چلانے کے لیے انتھک محنت شروع کی۔

ابھی ملک کی ترقی کے لیے سمت کا تعین ہی ہورہا تھا کہ قوم کے سر سے قائد اعظم محمد علی جناح کا سایہ اٹھ گیا۔ ٹوٹے دلوں کے ساتھ قوم اپنی منزل کی طرف قدم بڑھاتی رہی۔
 ۱۹۶۵ء # میں جب میرے ملک نے اٹھارہ سال گزار کر جوانی کے عہد میں قدم رکھا تھا تب قدرت کی طرف سے اس کی طاقت کا امتحان لیا گیا۔ اس سے تین گنا جغرافیائی اور وسائل کے لحاذ سے بڑے ملک نے اس پر حملہ کردیا۔

انڈیا ، جو کہ شروع سے ہی قیام ِپاکستان کے مخالف تھا ، کشمیر پر ناجائز قبضے کی صورت ایک مستقل خطر ہ بنا ہوا تھا، اس نے پاکستان کو کمزور جان کر اپنی پوری طاقت کے ساتھ پاکستان کی مشرقی سرحد پر چڑھائی کردی۔ لیکن یہاں کے بہادر سپوتوں نے اس کے اندازے کو غلط ثابت کردیا۔ عزیز بھٹی نے بھارتی سورماؤں کے لاہور جم خانہ میں ناشتہ کا منصوبہ ناکام بنا یا،تو ایم ایم عالم نے فضا میں بھارتی جہازوں کا صفایا کیا۔

اسی طرح چونڈہ کے میدان میں انڈین ٹینکوں کا قبرستان اور دوارکا کی تباہی بھی تاریخ میں محفوظ ہیں۔ دنیا نے دیکھا کہ یہ نوجوان ملک اپنا دفاع کرنا جانتا ہے۔
لیکن اس کارنامے کے بعد یہ بلکل مطمعن ہوگیا۔ اسی اطمینان کی کیفیت میں یہ اپنی عوام کی توقعات سے بھی چشم پوشی کرگیا۔ اور انہیں ناعاقبت نااندیشیوں کے باعث اپنی زندگی کے چوبیسویں سال۱۹۷۱ء میں دشمن کے ہاتھوں اپنے ایک بازو کو کھو دیا۔

اس نقصان کے بعد اس نے آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا۔ زندگی کا یہ سفر چلتا رہا۔ انڈیا کے ایٹمی تجربات کے جواب میں ایٹمی طاقت بننے کا فیصلہ کیا گیا۔ معاشی وسائل کی کمیابی کے باوجود قوم نے اپنے مضبوط دفاع کے لیے اس مشکل راستے کا انتخاب کیا۔ اور بل آخر ۱۹۹۸ء میں پہلا مسلم ملک بن گیا جس نے ایٹمی طاقت حاصل کرلی۔
پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا۔

اور اپنے قیام کے مقصد کو درست ثابت کرتے ہوئے اس نے ہمیشہ دوسرے اسلامی ممالک کا خیال رکھا ۔ ۱۹۷۹ء میں خانہ کعبہ پر حملے کو ناکام بنانے کے لیے پاکستانی افواج کی خدمات حاصل کی گئی۔ اس کے علاوہ روس کے افغانستان پر حملے کے بعدلاکھوں افغان مہاجرین کو پناہ دی گئی۔
 ْنائن الیون کے بعد پاکستان دنیا بھر سب سے زیادہ دہشت گردی سے متاثر ہونے والا ملک بنا ۔

۲۰۰۷ ء کے بعد کوئی دن ایسا نہیں تھا جب ملک میں کہیں بم دھماکہ نہ ہو۔ مسجد ہو دوسری عبادت گاہیں ، بازار ہو ہوٹل، سڑکیں ہویا اسکول، عدالتیں ہو یا پارلیمنٹ کوئی دہشت گردی سے بچ نہ سکا۔ پاکستان نے دہشت گردی کی اس جنگ میں اپنے سپاہیوں ، جوانوں، بزرگوں، مردوزن حتیٰ کہ بچوں تک کو کھویا ہے۔ اس جنگ میں ستر ہزار جانوں کی قربانی صرف میرے وطن نے دی ہے۔

اس سب کے باوجود دنیا نے اس کا ساتھ دینے کے بجائے اسی کو موجب الزام ٹھرایا۔ ہماری خوشی و غم کی تقریبات تک دہشت گردی کے خطرے سے خالی نہیں تھی۔ لیکن پھر دنیا نے دیکھا کہ میرے پیارے وطن نے اپنی افواج اور شہریوں کی مشترکہ جدوجہد سے اس ناسور کو ختم کیا۔ جو کام دنیا میں سپر پاور کہلانے والے ممالک نہ کرسکے ۔ وہ جیت پاکستان کے حصے میں آئی۔

آج جہاں دنیا بھر میں دہشت گردی کا گراف بڑھ رہا ہے وہیں پاکستان میں امن کا بول بالا ہے۔
جوسیاح کل تک پاکستان آنے سے کتراتے تھے۔ آج ان کی اولین ترجیع یہاں آنا ہے۔ کئی نامور ٹریول ویب سائٹس پاکستان کو ایک بہترین سیاحتی مقام کے طور پر نمایاں کر رہی ہیں۔ اس کے دشمنوں نے اس کو دنیا میں تنہا کرنے کی جو چال چلی تھی وہ اس نے اپنے عزم سے ناکام بنادی۔قدرت کا بھی عجیب انتقام ہے کہ اپنے کرتوتوں کے باعث اس کا دشمن خو د تنہائی کی رائہ پر گامزن ہے۔
زندگی کا یہ سفر ابھی جاری ہے،ابھی اور آزمائشیں آئی گی۔پس رب سے دعا ہے کہ میرے وطن ہر میدان میں سرخرو رہیں،اور زندگی کا یہ سفر تاقیامت جاری رہیں۔ آمین۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :