
کورونا کی چوتھی لہر ؟
ہفتہ 10 جولائی 2021

مظہر اقبال کھوکھر
(جاری ہے)
ملک اس وقت کورونا وباء کی تیسری لہر کی زد میں ہے مگر گزشتہ چند دنوں کے دوران کورونا کیسز کی شرح میں ہونے والا اضافہ ایک نئے خطرے کی نشاندہی کر رہا ہے اس وقت ملک میں کورونا کیسز کی شرح 3 فیصد سے بڑھ چکی ہے جبکہ اس سے قبل یہ شرح کم ہوکر 1 اشاریہ 99 فیصد تک آ چکی تھی۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم پہلی قسم سے کہیں زیادہ خطرناک اور مہلک ہے ابتدائی تجربات کے مطابق اس وائرس کو اینٹی باڈی کے زریعے بے اثر کرنے کے امکانات بھی محدود ہیں تاہم مکمل ویکسینشن کے زریعے اس کے اثر کو کچھ تک کم کیا جا سکتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا کورونا وائرس کی بھارتی قسم پاکستان میں موجود ہے ؟ اس حوالے سے وزارت صحت نے مئی میں اس کے امکانات کے باوجود کسی بھی کیس کی تردید کی تھی تاہم مئی کے آخر میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہلتھ نے بھارتی قسم کے ایک کیس کی تصدیق کی اور اب خبر آئی ہے کہ خیبر بختون خواہ میں باچا خان انٹر نیشنل ایئر پورٹ پر بیرون ملک سے آنے والے مسافروں سے لیے گئے نمونوں میں بھارتی وائرس کی تصدیق ہوئی ہے تاہم ان میں 80 فیصد کیسز برطانوی قسم کے ہیں جن کی تشخیص قومی ادارہ برائے صحت اسلام آباد نے کی۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری نے کہا ہے کہ ملک میں کورونا کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں شہریوں نے ایس او پیز پر عمل درآمد نہ کیا اور احتیاط نہ کی تو جولائی کے آخر یا اگست کے شروع میں کورونا کی چوتھی لہر آسکتی ہے جو بھارت کی طرح خطرناک ہوسکتی ہے۔ جبکہ ترجمان وزارت صحت کا کہنا ہے کہ کورونا کی صورتحال پر گہری نظر ہے۔ مئی اور جون میں مختلف اقسام کے کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے پاکستان میں اس وقت "ڈیلٹا" "بیٹا" "الفا" اور "ساختہ" کورونا وائرس سامنے آئے ہیں جن کا تعلق بھارت ، برطانیہ اور جنوبی افریقہ سے ہے جبکہ طبی ماہرین کا کہنا عید الاضحی پر اگر احتیاطی تدابیر اختیار نہ گئی تو کورونا کی چوتھی لہر انتہائی خطرناک ہوسکتی ہے ڈیلٹا ویرئینٹ کے پھیلاؤ کے خدشے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا جبکہ نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر نے بھی حالیہ دنوں میں کورونا کیسز میں ہونے والے اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مختلف سیکٹر میں ایس او پیز کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیا ہے این سی او سی کے چئرمین اس سے قبل جولائی کے آخر یا اگست کے شروع میں کورونا کی چوتھی لہر کے خدشے کا اظہار کر چکے ہیں۔
وطن عزیز میں کورونا کیسز کی شرح میں ہونے والے اضافے اور کورونا وائرس کی خطرناک اقسام سامنے آنے کے بعد ہمیں اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے کہ کورونا کا مقابلہ صرف اور صرف احتیاط سے کیا جا سکتا ہے مگر افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ جیسے ہی کورونا کیسز میں کچھ حد تک کمی واقع ہوتی ہے تو ہم بالکل ہی احتیاط چھوڑ دیتے ہیں ویسے بھی ہم صرف اسی وقت احتیاط کرتے ہیں جب حکومت سختی کرتی ہے پھر بھی حالت یہ ہوتی ہے کہ لوگ ایک دوسرے سے کہتے ہیں یار ذرا اپنا ماسک دینا میں ہسپتال سے ہوکر ابھی آیا۔
گو کہ پہلی لہر کے مقابلے میں حکومت نے دوسری اور تیسری لہر میں مکمل لاک ڈاون نہیں لگایا مگر پھر بھی سمارٹ لاک ڈاون کے نتیجے میں دفاتر ، اسکولز، مارکیٹوں اور دیگر شعبوں کی بندش کے نتیجے میں نظام زندگی بہت حد تک متاثر ہوا مگر جان سے بڑھ کر کچھ نہیں جان ہے تو جہان ہے۔
حالیہ دنوں میں کورونا کیسز میں ہونے والا اضافہ در حقیقت ہماری غیر سنجیدگی ، بے احتیاطی اور ایس او پیز پر عمل درآمد نہ کرنے کا نتیجہ ہے اور اگر یہی حالت برقرار رہی تو ایک بار پھر ہمیں سنگین صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور ایک بار پھر ہمیں پابندیوں اور لاک ڈاون کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ایسی صورتحال میں ہمیں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا عید سے قبل مویشی منڈیوں ، بازاروں اور عید الاضحی پر ہمیں رضاکارانہ طور ایس او پیز پر عمل درآمد کرنا ہوگا اور زیادہ سے زیادہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہونگی۔ تاکہ سر اٹھانے والےاس خطرے کو ہم ایک بار پھر شکست دینے میں کامیاب ہوسکیں۔ اپنے لیے اور اپنے پیاروں کے لیے احتیاط کیجۓ یاد رکھئے دنیا کے لیے آپ ایک ہونگے مگر اپنوں کے لیے آپ پوری دنیا ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مظہر اقبال کھوکھر کے کالمز
-
ڈی سی لیہ اور تبدیلی
جمعرات 3 فروری 2022
-
صوبے کے نام پر سیاست
بدھ 26 جنوری 2022
-
بات تو سچ ہے۔۔۔
جمعرات 20 جنوری 2022
-
اجتماعی بے حسی کا نوحہ
بدھ 12 جنوری 2022
-
خاموش انقلاب نہیں دھاڑتا طوفان
بدھ 5 جنوری 2022
-
ایک اور سال
جمعہ 31 دسمبر 2021
-
تبدیلی آنے سے پہلے جانے لگی
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایک اور بحران۔۔۔۔
منگل 14 دسمبر 2021
مظہر اقبال کھوکھر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.