
اسلامی روایات کو رائج کرنے والے لوگ!
جمعہ 3 اگست 2018

میر افسر امان
(جاری ہے)
خیر جب ہم نے تقریر کرنا شروع کی تو مروجہ اسلامی تعلیمات کے مطابق کہا کہ آجر اور آجیر کو ایک دوسرے کے حقوق کا اسلام میں بتائے ہوئے اصولوں کے مطابق خیال کرنا چاہیے۔ مزدور کو پسینہ خشک ہونے سے پہلے مزدوری دینی چاہیے ۔ فیکٹری مالکان کو مزدرو کی فلاح بہبود کا خیال رکھنا چاہیے۔ مزدروں کو فیکٹری کی پروڈکشن بڑھانی چاہیے۔پھر اپنے حقوق کی بات کرنی چاہیے۔لیبر فیڈریشن کی صدر ایک نامی گرامی کیمونسٹ خاتون تھی۔ میری تقریر کے آدھے میں ہی کہا بس بیٹا بیٹھ جاؤ۔ خیر یہ تو ایک کہانی تھی جو ہمیں جتنی یاد تھی بیان کر دی۔
پروفیسر صاحب کو جماعت اسلامی پاکستان کے بانی مولانا مودودی نے مزدروں میں اسلام بیزار کیمونسٹ تحریک کے سیلاب کو روکنے کے لیے لگایا تھا۔ پروفیسر صاحب نے اپنی پوری زندگی اس کام کھپا دی۔پروفیسر صاحب نے پاکستان میں مزدور تحریک میں فعال کردار ادا کیا جو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ان کی محنت سے پاکستان کی اسلامی مزدر تحریک نے پاکستان کے بڑے بڑے اداروں سے کیمونسٹ کے نامی گرامی لیڈروں کو بے دخل کیا۔ اس سے کیمونسٹ مزدور تحریک پاکستان میں سیکڑ گئی۔ پھر سویت یونین کے افغانستان میں فاقہ کش طالبان سے شکست کے بعد تو بلکل ختم ہو گئی۔پروفیسر صاحب نے نہ صرف پاکستان کے مزدروں کو اسلام میں دیے گئے آجر و آجیر کے اسلامی حقوق سے آشانا کیا، بلکہ ان کی ذہنی تربیت کے لیے کئی کتابیں بھی لکھی۔ کراچی میں مزدورں کی مستقل تربیت کے لیے پاکستان ورکرز ٹرینگ اینڈ ایجوکیشن ٹرسٹ قائم کیا۔ ان کی چیئرمین شپ میں یہ ٹرسٹ اب بھی کامیابی سے کام کر رہا ہے۔ مزدورں کی ذہنی تربیت کے لیے ہی پروفیسر صاحب نے ”یوم مئی“ پر یہ تحقیقی کتاب لکھی۔اس کتاب کو لکھنے کے لیے پروفیسر صاحب نے انٹرنیشنل لیبر آرگینزیشن جنیوا سے افادہ کیا۔یہ کتاب پاکستان میں مزدروں کی فلاح بہبود اورحقوق کے چلانے والے اداروں،لیبر یونین اور لیبر فیڈریشنوں کے صدور اور متعلقہ حضرات، فیکٹریوں کے مالکان، صحافیوں اور دانشورں کو ضرور مطالعہ کرنا چاہیے۔ خاص کر مزدورں میں کام کرنے والے حضرات کو معلومات ملیں گی کہ ان کی دن رات کی محنت پر مخالف قوتیں نے مکاری سے کہاں کہاں ڈاکے ڈالے ہیں۔پروفیسر صاحب کی تحقیق کے مطابق بظاہر شکاگو میں۱۸۸۶ء میں مزدورں پر اپنے حقوق کے مظاہروں کے وقت مظالم کی وجہ سے یکم مئی کادن جو”یوم مئی“ کے اصطلاحی نام سے منایا جاتاہے ، اس کے پیچھے ایک تحریک ہے۔عیسائی دنیا میں ایک طویل عرصے تک صرف تہوار کے طور پر منایا جاتا تھا۔انسائیکلوپیڈیا انٹرنیشنل کے مطابق اس بین الالقوامی تہوار کی رسومات پر درختوں کی روحوں کے طاقتور اور قوی ہونے کا عقیدہ تمام تہذیبوں میں مشترک تھا۔یہی عقیدہ رومن دیوی فلورا کے بارے میں قائم تھا۔اس میں ہر قسم کی بیہودگی روا رکھی جاتی تھی۔اس کے تعلق سے پول ڈانس کا اہتمام کیا جاتا تھا۔ یوم مئی کے اس تہوار کو” یوم مئی“ ۱۸۹۰ء پیرس انٹرنیشنل کانگریس میں بنایا گیا۔پھراسے بین الالقوامی اشترکی مزدور تحریک کی شکل دے دی گئی۔کیمونسٹ انٹرنیشنل کے بیان کے مطابق اس کو طبقاتی کشمکش بنا کر اس میں بغاوت کی روح شامل کر دی گئی۔کہا گیا کہ مزدورں ایک ہو جاؤ اور اہل اقتدار کو تخت حکومت سے گرا دو۔
پروفیسر صاحب اپنی تحقیقی کتاب ”یوم مئی“ کے صفحہ ۲۲/میں فرماتے ہیں مندرجہ بالا حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے فرماتے ہیں کہ پاکستان میں اس سلسلہ کو ہمیشہ کے لیے ختم ہونا چاہیے۔ ایک ایسے دن کا انتخاب ہونا چاہیے جس سے نہ صرف مسلم ملکوں کے محنت کشوں کو بلکہ پوری عالم انسانیت کو حقیقی امن اورسکون کا پیغام دیا جا سکے۔قائد ، لیاقت علی خان اور خوجہ ناظم الدین صاحبان نے یکم مئی کو سرکاری چھٹی کا فیصلہ نہیں کیا۔ بلکہ بھٹو صاحب نے پارلیمنٹ اور سینیٹ کی قرارداد کے بغیر اپنی سیاسی ضرورت کے تحت یوم مئی کی چھٹی کا فیصلہ کیا۔لکھتے ہیں پاکستان نظریاتی ملک ہے اس میں اس تقاضوں کومدنظر رکھنا چاہیے۔
صاحبو! پروفیسر صاحب کی نیشنل لیبر فیڈریشن ،شروع سے ہی یوم مئی کی مخالف کرتی آئی ہے۔ بلکہ ضیاء الحق صاحب کے دور میں ان کی قائم کردہ مجلس شوریٰ نے بھی قرارداد منظور کی تھی جسے وفاقی وزیر محنت نے نہیں مانا۔ پروفیسر صاحب کی تحقیق کے مطابق پاکستان میں غیر مسلموں کے بسنت کا تہوار،میراتھن ریس،یا ویلنٹائن ڈے کے بجائے اپنے نظریات کے مطابق پاکستان میں یوم مئی کے بجائے ”یوم خندق“ ۸/ ذیقعدہ کومنانا چاہے۔ یہ وہ دن ہے جس دن ایک اسلامی ریاست کے سربراہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر مدینہ کی اسلامی ریاست کے دفاع اور فلاع و بہبود کے لیے خود خندق کھودی۔اسلامی ریاست کے اصولوں کے مطابق مسلمانوں کے امیر عام آدمی کی سی زندگی گزارتے ہیں۔ عام آدمی کی فلاح بہبود پر سرمایہ خرچ ہوتا ہے۔ جسے خود رسول اللہ اور چاروں خلفائے راشدین نے کر کے دکھا یا۔پاکستان میں قائد اور لیاقت علی خان نے کر کے دکھایا۔ اس لیے اسلامی روایات کو رائج کرنے والے لوگوں میں شامل پروفیسر شفیع ملک صاحب کی بات مان کر اہل اقتدار کو پاکستان میں یوم مئی کے بجائے ”یوم خندق“ کو چھٹی منظور کرنی چاہیے۔ شاعر اسلام علامہ اقبال نے کیاخوب کہا ہے:۔
سلطنت ِ اہل دل فقر ہے شاہی نہیں
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
میر افسر امان کے کالمز
-
پیٹ نہ پئیں روٹیاں تے ساریاں گلیں کھوٹیاں
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایران اور افغانستان
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
جہاد افغانستان میں پاک فوج کا کردار
منگل 16 نومبر 2021
-
افغانوں کی پشتو زبان اور ادب
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
افغانستان میں قوم پرست نیشنل عوامی پارٹی کا کردار
جمعہ 5 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران - آخری قسط
منگل 2 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
افغانستان :تحریک اسلامی اور کیمونسٹوں میں تصادم ۔ قسط نمبر 4
بدھ 27 اکتوبر 2021
میر افسر امان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.